سیاسیات- امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے قطر، ترکی اور ایران کے دورہ کے بعد وطن واپس پہنچنے پر منصورہ لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کل پاکستان پہنچے تو پتہ لگا کے پی کے نگران وزیر اعلیٰ وفات پا گئے اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ سراج الحق نے کہا کہ سات اکتوبر کے طوفان الاقصی کے بعد دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل نے مسلسل بمباری قتل عام فاسفورس بموں کا استعمال اور ہزاروں ٹن بارود برسا کر غزہ کو تندور بنا دیا، جماعت اسلامی نے پہلے دن سے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور عوام و مسلمان حکمرانوں کو بیدار کیا، پہلا ملین مارچ کراچی و اسلام آباد میں ہوا جس میں دنیا نے شکریہ ادا کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ پاکستان سے فلسطینیوں کی بڑی توقعات ہیں، قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا سب جماعتوں کو شریک کیا۔ القدس قومی کمیٹی بنا کر سفارتکاروں سے رابطہ کیا اور اب بھی کر رہے ہیں۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ مسلمان حکمرانوں کو فوری ردعمل دینا چاہیے تھا وہ دیکھنے میں نہیں آیا تو ہم نے ایران کا دورہ کیا، دورہ کے دوران ایرانی رہنما آیت اللہ مولانا اسحاق مدنی، رحیم یانی سے بھی ملاقاتیں کیں، ترکی کا دورہ کیا، جہاں پارلیمنٹ القدس کمیٹی حسن ترانی ان سے ملاقات کی، صادق پارٹی کے لیڈران کرم اللہ، ڈاکٹر فاتح سے ملاقاتیں کیں، مسجد فاتح میں بہت بڑا جلسہ کیا، مارچ بھی ہوا تمام اسلامی ممالک کے سربراہان نے اپنے جذبات و یکجہتی کا اظہار فلسطین کیساتھ کیا، استنبول میں پہلا عالمی اجلاس ہوا، جس میں اخوان المسلمین کے رہنما ڈاکٹر صلاح عبدالحق سے بھی ملاقات ہوئی، غزہ کے مسئلہ پر تجاویز سے آگاہ کیا۔ قطر میں اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی، سات اکتوبر کے طوفان الاقصی کے پہلے اور بعد کی بریفنگ دی، سات اکتوبر طوفان الاقصی کا مقصد سویلین نہیں گیارہ فوجی کیمپوں پر حملہ کرنا تھا، حماس کا مقصد سویلین پر ہاتھ نہیں اٹھانا ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ سے پتہ چلا کہ حوصلے بلند ہیں، دشمن چاہتا ان علاقوں میں دھکیل دے تاکہ صحرائے سینا چلے جائیں، مصر کی حکومت اس کے خلاف ہے۔ غزہ کے لوگ مرنا تو چاہتے ہیں وطن چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں، اسماعیل ہانیہ کا پیغام ہے پوری امت کی جنگ مقدس جہاد مظلومیت میں لڑ رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ کا پیغام ہے قبلہ اول پر اسرائیلی قبضہ کیا تو امت کیلئے کام کر رہے ہیں، پاکستانی عوام و حکومت سے توقع ہے مشکل وقت میں اہل غزہ کا ساتھ دے، انہیں بتایا ہے کہ پاکستان تو پہلے بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا یہ قومی پالیسی ہے، او آئی سی کا اجلاس تو ہوا، لیکن اس اجلاس میں حماس کی قیادت کو نہیں بلایا، حماس کو روس و چین نے دعوت دی، موقف کو درست تسلیم کیا، او آئی سی نے حماس کو بلایا ہی نہیں، او آئی سی ممبران کھانا کھانے بیٹھے اور گفتگو کے بعد منتشر ہو گئے، اگر امریکہ اسرائیل کیساتھ ہے تو ہم کیوں خاموش ہیں۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ امریکہ نے آٹھ ارب ڈالر سے زائد اسرائیل کو فنڈز دے کر بحری بیڑہ بھی دیا، غزہ کی تباہی پر امریکہ اسرائیل کے ایک پیج پر ہیں، اسرائیل کے قبضہ کیلئے لیکن مسلمان حکمرانوں کو طرز عمل مایوس کن ہے، مسلم حکمرانوں نے خاموشی اختیار کرکے بتا دیا کہ پونے دو ارب مسلمان تو موجود ہیں لیکن حوصلہ نہیں امریکی ڈر سے خاموش ہیں۔ پاکستانی قوم بہادر و غیرت مند جرات مند قوم ہے فلسطینیوں کیساتھ موجود ہیں، سات اکتوبر کے بعد بھارت نے اسرائیل کا ساتھ دے کر حمایت کا اعلان کیا، بھارت سمجھتا ہے اگر غزہ میں مسلمان کامیاب ہوگئے تو کشمیریوں کو حوصلہ ملے گا، نوشتہ دیوار دیکھ کر فلسطینی عوام کی مخالفت کر رہے ہیں، گیارہ ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں، لاشیں موجود ہیں لیکن مسلسل اسرائیلی حملے جاری ہیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں جانوروں کی بات تو کرتی ہیں لیکن غزہ کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی غزہ اور فلسطینی عوام کی سپورٹ کیلئے 19 نومبر کو لاہور میں غزہ مارچ ہو گا۔ اہلیان لاہور 19 نومبر کو لاہور میں غزہ مارچ میں شرکت کرکے تاریخ رقم کریں۔ سراج الحق نے کہا کہ اب تک اسرائیلی جنگ ہار چکے ہیں، فلسطینی نفسیاتی لحاظ سے جنگ جیت چکے ہیں، تل ابیب میں خود یہودیوں نے اپنی حکومت کیخلاف احتجاج کیا، اور مطالبہ کیا کہ حماس کے پاس موجود قیدیوں کو رہائی دلوائیں، حکومت سے اپیل ہے کہ اسلامی ریاست ہونے کے ناطے آگے بڑھیں فلسطین کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فلسطین فنڈز قائم کریں گے، اسرائیلی و ان کمپنیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں گے، غزہ کی سکیورٹی کا پلان ترتیب دیا جائے گا، لیکن کوئی تجویز نہ دی بلکہ او آئی سی نے مذمت ہی کی، امریکہ نے اسرائیل کے ہاتھوں میں چھری دیدی کہ تباہ کرو۔