سیاسیات-روس نے کہا ہے کہ اسرائیل کے غزہ پر ایٹم بم گرانے کو خارج از امکان نہ قرار دینے کے بیان نے بہت سے سوالات کھڑے کردیے ہیں۔
روس بھی اسرائیل کے ایک جونیئر وزیر کے اس بیان’ غزہ پر اٹم بم گرانا خارج از امکان نہیں ‘ پر تشویش ظاہر کرنےو الے ممالک میں شامل ہوگیا ہے۔
اسرائیلی وزیر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ اسرائیل کے پاس نہ صرف ایٹمی ہتھیار موجود ہیں بلکہ وہ انہیں استعمال کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اس بیان کے بعد دائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنےو الے وزیر کو معطل کردیا تھا اور کابینہ کے اجلاس میں ان کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف کا کہنا تھا کہ اہم ترین بات یہ ہے کہ اسرائیل نے بظاہر یہ تسلیم کرلیا ہے کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔
روس کے سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق ماریہ زخروف نے کہا کہ پہلا سوال یہ ہے کہ کیا ہم ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں سرکاری موقف سن رہے ہیں؟
اور اگر اس سوال کا جواب اثبات میں ہے تو پھر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور ایٹمی نگرانی کے دوسرے بین الاقوامی ادارے کہاں ہیں۔
قبل ازیں امریکہ نے اسرائیلی وزیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے کُلی طور پر ناقابل قبول قرار دیا تھا۔