نومبر 24, 2024

کرکٹ تنازع کے پیچھے اصل لڑائی

تحریر: انصار عباسی

مجھے بتایا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی موجودہ لڑائی کے پیچھے ایک بہت بڑا سکینڈل ہے جس کی تحقیقات کے لیے حکومت کو ایک JIT بنانی چاہیے۔ جو لڑائی نظر آ رہی اُس کے پیچھے دراصل ایک بڑی لڑائی ہے جو جوئے، سٹے اور کسینیو کمپنیاں سے متعلق ہے۔

میں اپنی اطلاعات کی بنیاد پر کسی قسم کے الزامات کی بجائے کچھ سوالات اپنے قارئین کے سامنے رکھتا ہوں۔ کیا یہ حقیقت نہیں کہ گذشتہ چند سالوں میں پاکستان میں بیٹنگ کمپنیوں کے ذریعے جوے اور سٹے میں بے حد اضافہ ہوا اور اس کے لیے جس راستہ کو چنا گیا وہ کرکٹ اور پی ایس ایل تھا جو کہ پاکستان میں بے حد مقبول ہے؟ کیا پاکستان کرکٹ بورڈ اور پی ایس ایل کی فرنچائزز نے ان کمپنیوں کو جن کے خلاف حکومت نے کریک ڈاون کا فیصلہ کیا ہے کے آگے بندھ باندھا؟ کیا یہ حقیقت ہے کہ پی سی بی نے نہ صرف خود ایسی سروگیٹ کمپنیز سے معاہدے کیے بلکہ صرف 2023 کے پی ایس ایل میں چھ سروگیٹ کمپنیز کے ساتھ پی ایس ایل کی چار فرینچائززنے لوگو کے معاہدے کر لئے؟

کیا یہ حقیقت ہے کہ کئی چینلز، ویبسائٹس، ریڈیو، وغیرہ پر کھلے عام ان جوئے کی کمپنیوں کے اشتہارات چلتے رہے؟ کیا پیمرا، پی ٹی اے، پی بی اے، اسٹیٹ بنک، آئی پی سی وزارت سمیت کسی ادارے نے اس پر توجہ دی؟ کیا یہ درست نہیں کہ کچھ پیمنٹ کمپنیوں نے ایسی سروگیٹ کمپنیز کو پیمنٹ گیٹویز دے دیئے تا کہ یہ قوم جس کا ایک بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے وہ بھی جوئے اور سٹہ سے آشنا ہوکر اور اس غیر قانونی اور گناہ کے عمل میں شامل ہو جائیں؟

کیا کسی نے یہ سوچا کہ ان سروگیٹ کمپنیوں کا زیادہ تر حصہ انڈیا سے ہی چلتا ہے، ان پر کوئی ٹیکس نہیں، یہ سارے جوئے کے پیسے غیر قانونی طریقے سے باہر جاتے ہیں جس سے پاکستان کی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے، ڈالر مہنگا ہوتا ہے، قرضے بڑھ جاتے ہیں اور عام غریب آدمی مزید پستا ہے؟ کیا یہ بات درست ہے کہ اس حوالے سے پاکستان کرکٹ کے اندر سے ایک جنگ شروع کی گئی کہ جوئے اور سٹے بازی کرنے والی ان کمپنیوں پر پاکستان میں مکمل پابندی لگائی جائے؟ کون کون حکومت پاکستان اور اداروں سے اس سلسلے میں ملا؟

کس کس نے اس غیر قانونی کام کو روکنے میں بنیادی کردار ادا کیا؟ کس کی کوششوں کے نتیجے میں وزارت اطلاعات نے ستمبر میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے ان کمپنیز پر پابندی لگائی اور پی سی بی، میڈیا اور پی ایس ایل کو حکم دیا کہ فوری ان کمپنیوں سے اپنے اپنے معاہدے ختم کریں؟ حال ہی میں جب پاکستان ٹیم ابھی ورلڈ کپ کے درمیان میں تھی میڈیا میں چلنے والی موجودہ کمپین کے پیچھے کون تھا جس کے نتیجے میں انضمام الحق استعفیٰ دے کر خود کو چیف سلیکٹر کی پوسٹ سے علیحدہ کرچکے ہیں؟ کیا یہ سچ ہے کہ ان سروگیٹ کمپنیوں کا بزنس لانے اور پھیلانے میں چند بہت طاقتور لوگ شامل ہیں جو تین لوگوں کو ان تمام سروگیٹ کمپنیوں کے خلاف پابندی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں اور انہیں نشانِ عبرت بنا دینا چاہتے ہیں؟ جوئے کی ان کمپنیوں پر پابندی لگوانے میں کیا بابر اعظم، محمد رضوان، اور ان کی مینجمنٹ کمپنی سایہ کارپوریشن کے سی ای او طلحہ رحمانی کا کوئی کردار ہے؟ بابر اعظم اور محمد رضوان نہ صرف عالمی رینکنگ میں نمبر 1 اور 2 ہیں، بلکہ کرکٹ کے حوالے سے ان پر کرپشن کا الزام کبھی نہیں لگا۔

کیا یہ بات درست ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان ان سروگیٹ کمپنیز کی کروڑ ہا روپوں کی آفرز رد کرچکے ہیں؟ میڈیا پیلے ہی یہ سوال اُٹھا رہا ہے کہ پاکستان کی ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کی وجہ سے جب عوام کے جذبات اچھی طرح بھڑک اٹھے تو ایسے میں پی سی بی نے ایک انتہائی متنازعہ پریس ریلیز کیوں جاری کی جس میں انضمام اور بابر کو نام لکھ کر نشانہ بنایا گیا؟ بابر اعظم کی وٹس ایپ پرائیوٹ چیٹ کیوں لیک کردی گئی؟ انضمام اور ایک رجسٹرڈ کمپنی کے بارے میں جو انفارمیشن میڈیا کے ذریعے پھیلائی جا رہی ہے کیا وہ سچ ہے یا جھوٹ؟ اصل حقیقت کیا ہے؟کس نے یہ اطلاعات میڈٖیا کو فیڈ کیں؟ انضمام استعفی دے چکے ہیں، اور پی سی بی ایک پانچ رکنی کمیٹی بھی بناچکا ہے، لیکن کیا وہ کمیٹی جسے پی سی بی نے قائم کیا وہ غیر جانبدار ہو سکتی ہے؟

خصوصی طور پر اس وقت جبکہ چیئرمین پی سی بی ایک نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں انضمام کے خلاف بات کرچکے ہیں؟ میری حکومت سے درخواست ہے اس معاملہ پر ایک JIT بنانی چاہیے جو تمام معاملات کو دیکھے۔ جے آئی ٹی یہ بھی معلوم کرے کہ کیا واقعی بابر اور رضوان نے بٹنگ یعنی سروگیٹ کمپنیز کا لوگو لگانے سے جب انکار کیا تو ان پر سخت دبائو ڈالا گیا؟ یہ دبائو ڈالنے والے کون کون لوگ تھے؟ قوم کو یہ بھی پتا چلنا چاہیے کہ جب رضوان نے اپنی عالمی کپ میں ہونے والی سینچری غزہ کے بہن بھائیوں کے نام کی تو کیا کسی نے اُن ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کروانے پر زور دیا؟

 

بشکریہ روزنامہ جنگ

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

15 + 12 =