سیاسیات- گزشتہ روز شام کے صدر بشار الاسد اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کی باضابطہ دعوت پر پہلی بار چین پہنچے، جہاں انہوں نے آج چین کے صدر سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں خطہ مغربی ایشیاء و دنیا اور شام کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔ چین کے صدر نے بشار الاسد کا نہایت گرمجوشی سے استقبال کیا اور کہا کہ بیجنگ ہمیشہ دمشق کے ساتھ رہے گا۔ شی جن پینگ نے کہا کہ شام ان پہلے ممالک میں سے تھا جس نے چین کے ساتھ باضابطہ تعلقات برقرار کئے اور اقوام متحدہ میں چین کی رکنیت کی تجویز دی۔ چین 67 سالوں میں عالمی تبدیلیوں کے سامنے ثابت قدم رہا اور اب بھی دونوں ممالک کے درمیان گزرتے زمانے کے ساتھ تعلقات مضبوطی کے ساتھ جاری ہیں۔ شی جن پنگ نے شام-چین اسٹریٹجک پارٹنر شپ کا اعلان کیا، انہوں نے اس پارٹنر شپ کو غیر مستحکم عالمی صورتحال میں دونوں ممالک کے درمیان اہم اور تاریخی قرار دیا۔
دوسری جانب بشار الاسد نے اپنے دورہ چین پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک قانونی، انسانی اور اخلاقی بنیاد پر دوسری اقوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے چین کی پالیسی کی بنیاد دوسرے ممالک کی خود مختاری، آزادی اور قوموں کے احترام کو گردانا۔ اسی سلسلے میں شام کے وزیر خارجہ “فیصل المقداد” نے ایک چینی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد کا حالیہ دورہ چین دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں وسعت کے لئے اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی حالات ماضی کے مقابلے میں بہت بدل چکے ہیں۔ چین اس وقت تمام سطحوں پر اپنا کردار واضح طور پر انجام دے رہا ہے۔ فیصل المقداد نے کہا کہ چین اور شام ایک دوسرے کے حامی ہیں۔ چین نے گزشتہ سالوں میں شام کی خاطر خواہ حمایت کی ہے، چاہے یہ حمایت مالی شعبے میں ہو یا سلامتی کونسل میں۔ اس کے مقابلے میں شام اور چین کے درمیان اعلیٰ سطحی اعتماد و ہم آہنگی موجود ہے۔