سیاسیات- وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن کا کہناہے کہ کینیڈین وزیرِ اعظم ٹروڈو کے بھارت پر الزامات پر وائٹ ہاؤس کو گہری تشویش ہے۔
یہ بات وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکا اپنے کینیڈا کے شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتا ہے۔
ترجمان ایڈرین واٹسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینیڈا میں تفتیش کا آگے بڑھنا اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ بھارت خالصتان رہنما ہردیپ سکھ نجار کے قتل میں ملوث ہو سکتا ہے۔
گزشتہ روز پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ جی 20 اجلاس میں نریندر مودی سے کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ایجنٹ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
کینیڈین وزیرِ خارجہ ملینی جولی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ہم نے بھارت کے ہیڈ آف انٹیلی جنس کے سربراہ کو نکلنے کاحکم دے دیا ہے اور معاملات کی تحقیقات جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ایجنٹ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
اس صورتِ حال کے بعد کینیڈا نے بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے سربراہ کو ملک بدر کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کی خفیہ ایجنسی کے سربراہ نے بھارت کا ہنگامی دورہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو رواں برس کینیڈا میں گوردوارے کے سامنے 18 جون کو قتل کیا گیا تھا