سیاسیات-بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ سمگل ہونے والا ایرانی تیل سالانہ 60 ارب مالیت کا بزنس بن گیا ہے لیکن نگران حکومت نے بلوچستان میں 500 سے زائد ایرانی پمپس بند کردیے ہیں اور بارڈر مینیجمنٹ پر کام کیا جا رہا ہے۔‘
یہ بات انہوں نے منگل کو کراچی پریس کلب میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہی۔ جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم ایرانی تیل کے نیٹ ورک کو ختم کریں گے، سندھ حکومت سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ سپلائی لائن منقطع کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کی جا سکیں۔
ان کے مطابق: سمگلنگ کا خاتمہ آرمی چیف کے وژن کا حصہ ہے، ملوث افراد کو ملک بدر کریں گے۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے ایرانی تیل کے حوالے سے اقدامات پربلوچستان کی قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی نے سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے قبل بلوچستان کی نگران کابینہ نے منگل کو اپنے پہلے اجلاس میں وفاقی حکومت کی سمگلنگ سے متعلق پالیسی پر عمل درآمد کرنے کا فیصلہ کیا اور ایرانی تیل کے غیر قانونی کاروبار کو سختی سے روکنے کا اعلان کیا ہے۔
بلوچستان کی نگران کابینہ کا اجلاس منگل کو نگران وزیر اعلی علی مردان ڈومکی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کسی غیر قانونی کاروبار کو تحفظ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ ہوا۔
دوسری جانب بلوچستان کے نگران وزیرداخلہ زبیر جمالی نے انڈپینڈنٹ اردوکو بتایا کہ پاکستان میں ایرانی تیل کی سمگلنگ کو ہم منیج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کو بند کرنا مشکل ہے، لیکن ہماری حکومت کی کوشش ہے کہ اس کو محدود کیا جائے، کیوں کہ اس سے روزگار کے معاملات جڑے ہوئے ہیں، جو ایک مسئلہ ہے۔