نومبر 24, 2024

پاکستان کو درپیش چیلنجز

 تحریر: اعجاز اصغر
بدقسمتی سے پاکستان کے حالات 1948 سے لیکر تا حال پاکستانی عوام کے لئے انتہائی افسوس ناک اور مایوس کن ہی رہے ہیں، مہنگائی، بیروزگاری، مذہبی فرقہ واریت، سیاسی کشیدگی، داخلہ اور خارجہ پالیسی میں عدم توازن، بد عنوانیاں، کرپشن، سیاسی جماعتوں میں عدم استحکام، اور دیگر افراتفریاں ورثہ میں ہی ملی ہیں،
 ان افراتفریوں اور انارکیوں کو ختم کرنے کے لئے پاکستانی عوام کا پرسان حال مسیحا تا حال پاکستانی عوام کے لئے ایک خواب سا ہی رہ گیا ہے، مسلسل مایوسی کے عالم میں اس وقت ہمارے سیاسی اکابرین کی ناقص پالیسیوں، انا پرستیوں، خوداریوں اور خود غرضیوں کی بھینٹ میں غریب اور نادار پاکستانی شہریوں کی زندگی تنگ کر دی گئی ہے، تیل بجلی، گیس اور دیگر خوردنی اشیاء نادار اور متوسط طبقہ کی پہنچ سے دور کی جا چکی، ہر طرف مایوسی ہی مایوسی کا عالم ہے، نادار، متوسط اور مزدور طبقہ کو آئی ایم ایف کے رحم و کرم پر چھوڑ کر اپنی تجوریاں بھر کر نئے سرے سے انتخابات کی تیاری میں مصروف عمل سیاست دان اپنی بے ضمیری، سنگدلی اور بے حسی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، 1948 سے لیکر آج تک پاکستان کا قیمتی وقت سیاست دانوں کے ذاتی مفادات کی نذر کیا جا چکا ہے، ہمارا ہمسایہ ملک انڈیا جو ہماری دشمنی میں ہر حد پار کر چکا ہے مگر ہمارے سیاسی اکابرین عوام کو غفلت کی نیند سلانے کی مشقیں کرتے آرہے ہیں،
اب وقت آگیا ہے کہ عوام غفلت کی نیند نہیں سوئے گی، سوشل میڈیا کے دور میں باشعور عوام کی نیندیں اڑ گئی ہیں کیونکہ پاکستان کے عوام کو اپنے دشمن ملک کی ترقی اور اپنے ملک کی مسلسل تنزلی نظر آ چکی ہے، ہمارے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے اور لمحہ فکریہ ہے کہ،
انڈیا نے جی ٹوئنٹی کانفرنس میں
 خطے کا نقشہ ہی بدل ڈالا ہے، مگر افسوس کہ پاکستانی اور چائنیز میڈیا کو سانپ سونگا ہوا ہے، ایسا جھٹکا لگا ہے کہ اب پاکستان اور چائنہ کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ اس نقصان کا ازالہ کیسے کریں گے، اربوں کھربوں کی پاک چین انویسٹمنٹ ڈوب چکی ہے
بھارت نے سی پیک سے دس گَنا بڑا اکنامک کاریڈور کا افتتاح کردیا ہے، جس کا نام بھارت نے انڈیا مڈل ایسٹ یورپ اکنامک کاریڈور رکھا ہے جس میں امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، روس، ترکی جیسے بڑے ممالک بھارت کے بزنس پارٹنرز ہیں
اس اکنامک کاریڈور کے علاوہ جی ٹوینٹی کانفرنس میں جو دیگر گیم چینجر معاہدے ہوئے ہیں وہ درج ذیل ہیں
 برطانیہ کا بھارت کے ساتھ “ٹیکس فری ٹریڈ کا معاہدہ
 سعودی عرب کا دو لاکھ بھارتیوں کو سعودیہ میں نوکری دینے کا اعلان
 ترکی کا بھارت کو جدید ڈرون دینے کا معاہدہ
 امریکہ کا بھارت میں دنیا کا سب سے بڑا سفارت خانہ بنانے کا معاہدہ
سی پیک کی ویلیو صفر ہوگئی ہے، پاکستان اور چین بس اب سی پیک سے “جگا ٹیکس” ہی وصول کر سکتے ہیں، دنیا اب تجارت کیلئے بھارتی بندر گاہیں استعمال کریگی
میں یہ سمجھتا ہوں کہ بھارت نے تجارتی، سفارتی اور معاشی میدان میں پاکستان اور چائنہ کو بدترین شکست دے دی ہے،
مذکورہ بالا انڈیا کی ترقی یافتہ کاوشوں کو دیکھ کر ہر پاکستانی کا دل دکھتا ہے کہ کاش کہ ہمارے سیاسی لوگ اپنے وطن کو وطن عزیز سمجھتے ہوتے تو آج ہمارا ملک بھی ترقی یافتہ ممالک صف میں شمار ہوتا، ہمارا دشمن ملک اس وقت جی ٹونٹی کانفرنس میں عوامی سطح پر تو ہمیں بیداری کا پیغام دے چکا ہے مگر امید واثق نہیں کہ ہمارے سٹیک ہولڈرز انڈیا کی ترقیاتی برتری کا چیلنج قبول کریں گے، ہم آپس میں ایک دوسرے کو مذہبی اور سیاسی میدانوں میں شکست دینے کی تیاریاں کر رہے ہیں، تعصب، تنگ نظری، حسد اور بغض کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو وقت دور نہیں کہ ہمارا ملک پارہ پارہ ہوجائے، اس ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے، سیاسی استحکام کا فروغ ناگزیر ہے، مذہبی اور سیاسی رواداری قائم کرکے وطن عزیز کی بقا کے لئے مثبت سوچ اور فکر پیدا کرنا وقت کا تقاضا ہے، کیونکہ پاکستان کو اندرونی اور بیرونی سطح پر بہت زیادہ چیلنجز درپیش ہوچکے ہیں،
Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

six + fifteen =