تحریر : عصمت اللہ شاہ مشوانی
میں اور آپ ایسے ملک میں رہ رہے ہیں جہاں کرپشن عام ہے ، جی ہاں درست پہچانا ، میں ہمارے پیارے ملک پاکستان کی بات کررہا ہوں جہاں ہر بندہ اپنے حصے کی کرپشن کر رہا ہے ، کوئی بھی روکنے والا نہیں خاص کر اس ملک کو بہت ہی مزے سے لوٹنے والے ہمارے لیڈروں نے تو غریب کے حق کو اپنے باپ کا مال سمجھا ہے ، اس ملک میں قانون کا نظام صرف غریب کیلئے ہے مالدار شخص ہو یا سیاسی لیڈرز سب کے سب آزاد ہیں ، اُن کو کوئی روکنے والا نہیں جتنا بھی بڑا کیس ہو یہ لوگ جیسے تیسے کرکے اپنی جان چھوڑا لیتے ہیں. ہمارے سامنے اور ماضی میں ایسے کئی واقعات ہوچکے ہیں جس میں ہمارے کرپٹ لیڈرز کیس جیت کر آزاد ایش و آرام کی زندگی گزار رہے ہیں مگر وہ دن دور نہیں کہ ان سب کو اس دنیا کے خالق اللہ رب العزت کا سامنا کرنا ہوگا اور ہر ایک ایک چیز کا حساب دینا ہوگا تب کوئی بچانے والا نہ ہوگا. پاکستان میں غریب عوام کو تو اب دو وقت کی روٹی تک میسر نہیں باقی ضروری اشیاء تو بعد کی بات ہے یہ تو سب ہی جانتے ہونگے کہ مہنگائی کی ایک اہم وجہ زخیرہ اندوزی بھی ہے، اس ملک میں خوردونی اشیاء سے لیکر ادویات سب ہی چیزوں پر بھرپور زخیرہ اندوزی جاری ہے جس سے مالدار شخصیات دن بدن مالدار جبکہ دوسری جانب یہاں غریب عوام کا جینا ہی مشکل ہوگیا ہے. کچھ ہی سالوں کیلئے آنے والے لیڈرز اپنے کئی پُشتوں کے لیے کرپشن کرکے غریبوں کا حق مار کر بہت زیادہ مال دولت جمع کر لیتے ہیں . یہاں منسٹرز ، ایم این ایز ، ایم پی ایز ، سنیٹرز اور دیگر تمام محکموں کے اعلیٰ آفیسران ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں نہیں کروڑوں میں بھی نہیں بلکہ آج کل تو اربوں روپے کی کرپشن کرنے میں ملوث پائے جاتے ہیں اور یہاں سب سے مزے کی بات تو یہ ہے کہ کچھ ہی عرصے میں یہ کرپٹ بندہ اپنے تمام کیسیز سے بری بھی ہوجاتا ہے اور دوبارہ سے کرپشن کرنے میں لگ جاتا ہے. ہر دوسرے روز ہمارے کرپٹ لیڈرز غریب عوام پر بلوں میں اور دیگر اشیاء پر مختلف ٹیکسیز لگا رہے ہے اور کاروباری شخصیات اپنے حصے کی لوٹ مار زخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کرکے کررہے ہے پاکستان میں کرپٹ لیڈرز اور ظالم کاروباری شخصیات دونوں ایک جیسے ہی ہے دونوں کا کام غریب عوام سے دو وقت کی روٹی چین کر اپنی حرام کی دولت بڑھانا ہے. ضرورت اب اس امر کی ہے کہ جب تک انصاف نہیں ہوگا یہ ملک کبھی بھی دیگر ترقیافتہ ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکے گا، ہمارے پاکستان کا حال بھی پسماندہ ممالک جسیا ہوگا کیونکہ زوال آنے میں دیر نہیں لگتی.