سیاسیات- چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت آج اٹک جیل میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزارت قانون نے آج بدھ کو سائفر کیس کی خصوصی عدالت اٹک جیل میں لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین کیس کی سماعت کریں گے۔
سائفر کیس کی اٹک جیل میں سماعت کا فیصلہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ نے سیکورٹی خدشات سے متعلق وزارت قانون کو خط لکھا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف نے چیئرمین کے ٹرائل کی اٹک جیل منتقلی کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کی استدعا کی ہے۔
ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دستور ہر شہری کو منصفانہ سماعت (فیئر ٹرائل) کا بنیادی حق دیتا ہے، توشہ خانہ کی طرح سائفر کیس میں بھی بے انصافی کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 167 کے تحت عدالت میں پیشی کا بنیادی قانونی تقاضا پورا کئے بغیر چیئرمین عمران خان کا عدالتی ریمانڈ دیا گیا، اب جیل میں خفیہ ٹرائل کے ذریعے انصاف کے قتل کی نئی روایت قائم کرنے کی شرمناک کوشش کی جارہی ہے۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے بند کمرہ ٹرائل کی قانون میں کوئی گنجائش ہے نہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے،چیئرمین تحریک انصاف کیخلاف مقدمہ کھلی عدالت میں بلاتخصیص میڈیا اور وکلاء کی موجودگی میں چلایا جائے،خفیہ ٹرائل یا اس کے نتیجے میں سنائے جانے والے کسی فیصلے کی قانونی حیثیت ہوگی نہ ہی قوم اسے قبول کرے گی۔
ترجمان تحریک انصاف نے مزید کہا کہ قانون و انصاف کے ساتھ کھلواڑ بند کیا جائے اور چیئرمین تحریک انصاف کو غیرشفاف، غیرقانونی اور امتیازی ٹرائل کا ہدف بنانے سے گریز کیا جائے۔