نومبر 24, 2024

شیطان بیدار ہے

تحریر: رستم عباس

حضرت آدم علیہ السّلام کو تخلیق کرکے اللّہ نے سب کو حکم دیا کہ آدم کے سامنے سر تسلیم خم کر یں۔سب نے سجود تسلیم کر لیا۔ لیکن ابلیس نے انکار کیا اور کہا میں اس سے بہتر ہوں۔اللہ تعالیٰ نے غصب ناک ہوکر ابلیس کو اپنی بارگاہ سے نکال دیا۔لیکن شیطان نے مہلت طلب کی کی مجھے مہلت دے میں یہ ثابت کروں گا کہ یہ انسان تیرا وفاء دار نہیں ہے۔اللہ نے مہلت دے دی۔

پہلا نشانہ شیطان حضرت آدم اور حوا کو بنایا۔دونوں کو جنت سے نکلوا دیا۔

اور پھر یہ ملعون ایساقمر بستہ

ایسا ہوا کہ بستی کی بستیاں لائق عذاب بنا کر ہلاک کروا چکا ہے۔اپنے لشکر کو اللّہ کے نمائندوں کے مقابلے میں لا کر دونوں طرف انسانوں کو زک پہنچاتا رہا ہے۔

آدم سے لے کر حضرت ابرہیم تک ہزاروں سال کی محنت اور تجربے سے شیطان کو اپنی امیدوں کا مرکز اور محور قوم مل گئی۔شیطانی ایٹمی صلاحیتوں کی مالک یہ قوم یہود یعنی بنی اسرائیل تھے۔

یہ وہ قوم تھی جو شیطان کے ارمان مکلمل طور پر پورے کرسکتی تھی۔لہذا شیطان نے یہود بنی اسرائیل کو منتخب کیا اور اس سے بڑے بڑے کام لیے۔

اس قوم نے حضرت یوسف کو در بدر کیا۔حضرت موسی کو اذیتیں دیں۔ہزاروں انبیاء قتل کئے۔

حضرت عیسی کو اپنی طرف سے صلیب پر چھڑھا دیا۔

غرض یہ قوم کھل کر شیطان کے لیے کھیلتی رہی ہے۔حتی آخری پیغمبر حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم مبعوث ہوگئے۔

آپ کا دین پورے عالم پہ چھا گیا تمام قومیں حتی مشرکین تسلیم ہوگئے لیکن یہود نصاری تسلیم نہ ہوئے۔اور مسلسل ریشہ دوانیوں میں لگے رہے۔لیکن اسلام اور مسلمانوں نے جیسے تیسے بھی ایک بہت مضبوط چار بر اعظمون پر پھیلی ہوئی سلطنت قائم کر لی۔

لیکن یہود مسلسل اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ سافٹ وار کی حالت میں رہے۔پھر ایک جوان یہودی صحافی نے ایک کتاب لکھی the promis land

یہ کتاب یہود میں بہت مشہور ہوئی۔اس کتاب میں اس صحافی نے یہود کو یاد دلوایا کہ تمہارا آبائی وطن فلسطین ہے

اور تم کو وھاں جا کر آباد ہونا ہے۔

اور پھر 1898میں یہود کی سالانہ کانفرنس میں تاریخی 10پروٹوکولز منظور کئے گئے۔

اور ان پر عمل درآمد کے لیے اقدامات بھی کر دیے گئے۔

ان پروٹوکولز کا مرکزی ھدف یہود کے لیے ایک ملک حاصل کرنا اور مسلمانوں کی سلطنت

کو محو کر کے تمام دنیا پر یہود کی حکومت بنانا تھا۔ یہود نے منظم حکمت عملی سے عیسائیت کو اپنے زیر دام کر لیا۔

اور یوں حضور نبی کریم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے لگ بھگ 1350سال بعد یہ سلطنت یہود و نصارٰی کے مشترکہ منصوبے کے نتیجے میں ٹوٹ کر چھوٹے چھوٹے ممالک میں تقسیم ہوگئی۔اور فلسطین سے مسلمانوں کو قتل کر کے بے دخل کر کے پوری دنیا سے یہودیوں کو لا کر بسا دیا اور اپنا پہلا خواب شرمندہ تعبیر کیا ۔یعنی اپنا ملک وہ بھی فلسطین میں حاصل کر لیا۔اب یہود کے خواب کا دوسرا حصہ پورا ہونا ہے وہ ہے پوری دنیا پر یہود کی حکومت۔ ایک ہی حکومت اور ایک ہی قانون۔

اس خواب کو حقیقت کرنے کے لیے بہت سا کام ہوچکا ہے۔دنیا اس وقت ورلڈ بنک ائی ایم ایف۔

کی معاشی طور پر غلام بن چکی ہے۔اور عسکری وفوجی طور پر امریکہ نے یورپ کے ساتھ مل کر اس صدی کے شروع سے دوسرا مرحلہ سر کرنا شروع کیا ہے۔

ورلڈ ٹریڈ سنٹر امریکہ پر حملہ خود کروا کراسامہ بن لادن کا نام لے کر دہشت گردی کو ختم کرنے کا بیانہ بنا کر افغان وار۔عراق وار۔لبیا کی جنگ چھیڑی

اور بنام عرب سپرنگ اپنے ایجنٹوں کے زریعے شام اور تیونس میں بلوے کروا کر رجیم چینج کی کوشش کی۔

لیکن ان جنگوں سے شیطان کا لشکر خاطر خواہ نتائج حاصل نہ کرسکا۔

لہذا شیطان کا یہ لشکر ایک اور روپ بدل کر عراق اور شام پر وار کرتا ہے۔اس دفعہ شیطان کا لشکر تکفیریت کا روپ دھارتا ہے۔اور داعش کی شکل میں شام اور عراق میں قتل غارت گری کا ہولناک بازار گرم کرتا ہے۔لیکن اللّہ نے شیطان کو کہا تھا میرے مخلص بندے کبھی تیرے لشکر سے نہیں دبیں گے۔لہذا اللّہ کا لشکر جس کی بنیاد امام خمینی نے رکھی سید علی خامنہ ائ کی رہبری میں آگے بڑھا دیا اور گریٹر اسرائیل کے اس منصوبے کو خاک میں ملادیا۔

 

شام اور عراق کو ناامن کرنے کا مقصد اسرائیل کے لیے اپنی سرحدوں سے باہر نکلنے کا رستہ فراہم کرنا ہے۔اور اسرائیل کے باڈر کو خطرے سے خالی کرنا ہے

۔امریکہ اور اسرائیل ہر صورت عراق اور شام کو ناامن کریں گے

آپ دیکھ لیں سوئیڈن میں جو شخص بار بار قرآن مجید کی بے حرمتی کرتا ہے۔وہ ایک عراقی ہے اور مذہباً عیسائی ہے۔یہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کا ایجنٹ ہے یہ چاہتا ہے کہ عراق میں فساد ہو عراق میں مسلمان عیسائیوں پر حملہ کریں

اور اس فساد میں داعش پھر سے سرگرم ہو اور امریکہ پھر عراق پر حملہ کرے۔اور عراق کو چار ممالک میں تقسیم کریں تاکہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ پایہ تکعیمل تک پہنچے۔

دوسری طرف شام میں بھی مسلسل سازشوں کا جال بنا جا رہا ہے۔

اس وقت شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف اندرونی بغاوت ہوچکی ہے۔شام کے حالات بہت گھمبیر ہوچکے ہیں۔

امریکہ بشار الاسد کو ہٹا کر اسرائیل کےایجنٹ کوشام کا حکمران بنانا چاہتا ہے۔

اور اس وقت اسرائیل اور امریکہ تیسری عالمی جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔

پہلے کرونا سے دنیا کو ویران کرنا چاہا پھر داعش کی صورت میں اصل مسلمانوں کو سرکوب کرنا چاہا۔

لیکن ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا اب روس یوکرین کی جنگ چین سے مخاصمت شمالی کوریا سے مخاصمت یہ سب تیسری عالمی جنگ کے بہانے ہیں

شیطان کا لشکر چاہتا یہ ہے کہ اب آخری وار کیا جائے دنیا میں شیطان مخالف الہی لشکر کو ختم کر کے دنیا میں شیطان کی حکومت کر دی جائے۔

شیطان ہزاروں سال سے بیدار ہے۔اور مسلسل سرگرم عمل ہے۔

ایک بات بہت اہم ہے ظلم ظالم کی وجہ سے طاقت میں نہیں آتا

کیونکہ پرفیکٹ ظالم ایک دو یا چھوٹا سا گروہ ہوتا ہے۔

لیکن عام عوام کی لا تعلقی جہالت و نادانی اور اچھے اور نیک لوگوں کی بزدلی دنیا پرستی’ظلم کو چھا جانے میں بنیادی سہولت فراہم کرتی ہے۔

پاکستان کے حالات دیکھ لیں ہمارے ملک کی چولیں ہل رہی ہیں۔امریکہ برطانیہ کے ایجنٹ اس ملک پر قابض ہیں۔پمارے ملک کو معاشی دیوالیہ کیا ہے تاکہ یہ ایٹمی ملک معزور ہو جائے اور آسانی سے اس کو ذبح کر کے گوشت یہود نصاری بانٹ لیں۔

اور ہم کیا کر رہے ہیں زرا سوچیں۔۔۔۔

شیطان اور اس کے حواری بیدار ہیں۔اللہ کے لشکر کو بھی چاہیے کہ وہ بھی بیدار رہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seventeen − sixteen =