دسمبر 4, 2024

نیتن یاہو غزہ کو نگلنے کیلئے ٹرمپ کا انتظار کر رہا ہے. اخبار رای الیوم

سیاسیات۔ عربی زبان میں شائع ہونے والے اخبار رای الیوم نے فاش کیا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس کی شدت پسند کابینہ غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے کے بارے میں خطرناک سازشیں تیار کر رہے ہیں اور وہ فلسطین اتھارٹی کو مکمل طور پر ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ وہ غزہ جنگ سے فارغ ہونے کے بعد فلسطین اتھارٹی کو چھوٹے سے چھوٹا اختیار بھی نہیں سونپنا چاہتے اور تمام فلسطینی سرزمینوں پر قبضہ جمانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ کر کے وہاں یہودیاں بستیاں تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ تل ابیب کے ایک تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو حکومت بہت بے صبری سے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت شروع ہونے کا انتظار کر رہی ہے تاکہ اس کی مدد سے اپنے شیطانی منصوبوں کو عملی جامہ پہنا سکے۔ اخبار رای الیوم مزید لکھتا ہے: “اگرچہ محمود عباس کی سربراہی میں فلسطین اتھارٹی، رام اللہ میں غاصب صیہونی رژیم کی خدمت اور کاسہ لیسی کرنے میں مصروف ہے اور اسے ہر قسم کی سیکورٹی معاونت فراہم کرتی چلی آ رہی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ نیتن یاہو حکومت فلسطین اتھارٹی کا مکمل خاتمہ کر دینا چاہتی ہے۔”

اخبار رای الیوم مزید لکھتا ہے کہ نیتن یاہو کی شدت پسند حکومت کا اصل مقصد فلسطین کا نام پوری طرح مٹا دینا ہے اور ایسے ہر راہ حل کی نفی کرنا ہے جس میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام شامل ہو۔ صیہونی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ “جرنیلوں کا منصوبہ” صیہونی رژیم کے لیے فائدہ مند ثابت نہیں ہوگا اور اسے اس کی جگہ کوئی اور منصوبہ سامنے رکھنا پڑے گا جو دو مرحلے میں لاگو ہو سکے؛ پہلے مرحلے میں غزہ کے شمالی حصے میں بچے کھچے فلسطینیوں کو وہاں سے نکال باہر کیا جائے اور دوسرے مرحلے میں اس علاقے کو “بند فوجی علاقہ” قرار دے دیا جائے تاکہ وہاں یہودی بستیاں تعمیر کرنے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔ یہ منصوبہ صیہونی ریزرو فوج کے آپریشنل سیکشن کے سابق سربراہ گیورا آئیلاند کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔ یہ شخص اسرائیل میں غزہ جنگ کا ماسٹر مائنڈ جانا جاتا ہے اور ان صیہونی جرنیلوں میں سے ایک ہے جن سے بنجمن نیتن یاہو غزہ جنگ کے بارے میں مشورے کرتا ہے۔ اس منصوبے میں کہا گیا ہے: “جب تک انسانی امداد کا کنٹرول حماس کے ہاتھ میں ہے اس وقت تک غزہ کے شمالی حصے سے 3 لاکھ فلسطینیوں کو زبردستی نقل مکانی پر مجبور کر دینا ممکن نہیں ہے۔ لہذا کسی بہانے سے انسانی امداد کا انتظام اپنے ہاتھ میں لے کر شمالی غزہ کا گھیراو کیا جائے اور وہاں موجود تمام فلسطینیوں کو جبری جلاوطنی پر مجبور کر دیا جائے۔”

دوسری طرف صیہونی اخبار اسرائیل ہیوم نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا منصوبہ نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی چار سالہ مدت صدارت کے دوران نئی یہودی بستیاں اور دیگر مراکز تعمیر کرنے پر مشتمل ہے۔ اس دوران معالیہ افرایم، نحلیئیل، عالیہ، کرایت اربع اور افرات جیسی نئی یہودی بستیاں تعمیر کی جا سکتی ہیں۔ صیہونی اخبار مزید لکھتا ہے کہ یہ منصوبہ صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطین اتھارٹی سے تعاون پوری طرح ختم کر دینے پر مشتمل ہے اور اس میں فلسطین اتھارٹی ختم کر کے صورتحال اوسلو معاہدے سے پہلے والے حالات کی جانب پلٹانے پر زور دیا گیا ہے۔ اس کا واحد مقصد پوری فلسطینی سرزمینوں پر غاصبانہ قبضہ برقرار کرنا ہے۔ اس منصوبے کا ایک اور مقصد سی خطے میں فلسطینی دیہاتوں پر قبضہ جمانے کی رفتار میں تیزی لانا ہے۔ یہ وہ دیہات ہیں جو اسرائیلی انتظامیہ کے زیر کنٹرول ہیں اور فلسطین اتھارٹی کا ان پر کوئی اختیار نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہودی بستیوں کے سربراہان نے ان دیہاتوں پر مکمل فوجی قبضے کا مشورہ دیا ہے تاکہ دو ریاستی راہ حل کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

6 − three =