سیاسیات- سابق چیف سلیکٹر شاہد خان آفریدی نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کے لیے غیر ملکی کوچ کی جانب سے آن لائن کوچنگ کا تصور سمجھ سے بالاتر ہے، ہر دور میں کپتان کی ذاتی پسند اور ناپسند ہوتی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ٹیسٹ کپتان شاہد آفریدی نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کو دوام بخشنے کے لئے گراس روٹ پر کام کرنا ضروری ہوگا،خواہش ہے کہ ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بہترین تربیت فراہم کی جائے،ملک کی بقا اور ترقی کے لیے سخت اقدامات کرنا انتہائی ضروری ہے۔
شاہد خان آفریدی نے کہا کہ پشاور واقعے پر بہت افسوس ہوا، آج اور کل کا دن قوم پر بھاری گزرا،لسبیلہ، کوہاٹ، اور پشاور کے واقعات افسوسناک ہیں،پاکستان میں کامیابی کا دور آنا چاہیے،مستقبل کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل 8 سے قبل کوئٹہ میں نمائشی میچ کا انعقاد خوش آئند ہے،کامیابی سے مثبت پیغام جائے گا،پاکستان ٹیم کی آن لائن کوچنگ بات سمجھ سے باہر ہے،صرف غیر ملکی کوچ ہی کیوں ضروری ہے،پاکستان میں بھی قابل اور اہل لوگ ہیں،پاکستان کی ٹیم میں تگڑے گروپ کا وجود نہیں دیکھا،ہر کپتان کی ذاتی پسند اور ناپسند ہوتی ہے،میرے دور میں بھی ذاتی پسند اور ناپسند ہوتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ چیف سلیکٹر کی ذمہ داری بہت اہم ہوتی ہے،پشاور زلمی سے دور نہیں ہوا تھا ہر ایک کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کو آل راؤنڈرزکی ضرورت ہے،پاکستان کو اچھے فاسٹ بولر مل رہے ہیں،بلوچستان کو اہمیت دینے کی ضرورت ہے۔
شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بہترین ٹیلنٹ موجود ہے،نمائشی میچ کو کامیاب بنانے کے لیے کورکمانڈر اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی کاوشیں قابل قدر ہیں،اللہ اس ملک پر رحم کرے،یہ ملک بڑی قربانیوں سے بنا ہے،اب ترقی کا وقت ہے، ملک کو آگے بڑھانا ہے تو ذمہ داروں کو کام کرنا ہوگا، ہمیں کرکٹ میں سے سیاست کو الگ کرنا ہوگا، ملک کو آگے بڑھنے کےلیے ہر ادارے کو مضبوط فیصلے لینے ہونگے۔