سیاسیات- قومی ٹیم کی قیادت کا تاج ایک بار پھر بابراعظم کے سر پر سجنے کے لیے تیار ہے تاہم وہ اس ذمہ داری کو قبول کرنے سے قبل پی سی بی سے بعض یقین دہانیاں چاہتے ہیں۔
کچھ دن پہلے یہ کہا گیا تھا کہ شاہین آفریدی کی قیادت خطرے میں پڑ گئی ہے، محمد رضوان ذمہ داری سنبھالنے کے لیے اس وقت فیورٹ ہیں اور بابر اعظم بھی دوڑ میں شامل ہیں، اب بابراعظم واحد امیدوار بن چکے ہیں اور حکام نے انھیں دوبارہ عہدہ سونپنے کا تقریبا ذہن بنالیا ہے۔
بابراعظم کو گذشتہ برس وائٹ بال کی کپتانی سے ہٹا کر شاہین شاہ آفریدی کو ٹاپ پوسٹ پر لایا گیا تھا، انھوں نے ریڈ بال میں بھی قیادت چھوڑ دی، جس پر بورڈ نے شان مسعود کو ٹیسٹ کپتان بنا دیا تھا، آسٹریلیا میں ٹیم تینوں ٹیسٹ ہار گئی جبکہ نیوزی لینڈ میں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 1-4 سے ناکامی ہوئی، ذکا اشرف کی جگہ پی سی بی کی سربراہی اب محسن نقوی سنبھال چکے ہیں، انھوں نے گذشتہ دنوں قیادت میں تبدیلی کا ڈھکے چھپے الفاظ میں اظہار بھی کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ بابر اعظم کو جس طرح عہدے سے ہٹایا گیا وہ اس سے سخت ناخوش تھے اور ابھی تک یہ بات نہیں بھولے، وہ ذمہ داری قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں اور پہلے بورڈ سے بعض معاملات میں یقین دہانیاں چاہتے ہیں، اتفاق رائے کی صورت میں دوبارہ کپتانی قبول کرلیں گے،البتہ عماد وسیم اور عامر کی واپسی سے انھیں کئی طرح کے چیلنجزکا سامنا کرنا پڑے گا،دونوں سینئرکرکٹرزکے ساتھ بابر اعظم کے تعلقات مثالی نہیں ہیں،عماد اور عامر نے کئی بار انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔