اپریل 7, 2025

بہت سی چیزیں ہاتھ میں نہیں اور نہ ہم سے مشورہ ہوتا ہے۔ رضوان کی شکست کے بعد پریس کانفرنس

سیاسیات۔ قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے نیوزی لینڈ کے خلاف بدترین شکست کے بعد ٹیم مینجمنٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ون ڈے ٹیم میں بھی بہت سی چیزیں میرے ہاتھ میں نہیں ہیں، ہمیں نہ پتا ہے اور نہ ہم سے کوئی مشورہ کیا ہے، ہم نے فیصلوں کو تسلیم کیا ہے۔

نیوزی لینڈ میں ماؤنٹ مونگا میں کھیلے گئے ون ڈے سیریز کے آخری میچ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس کے دوران محمد رضوان نے نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز مایوس کن قرار دے دی۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی اور اس کے بعد نیوزی لینڈ میں اچھا پرفارم نہیں کیا، ہمارا ہمیشہ سے ایک مسئلہ رہا ہے وہ سہ فریقی سیریز اور چیمپئنز ٹرافی میں ایک بار پھر سامنے آنا شروع ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم 40 اوورز تک اچھی کرکٹ کھیلتی ہے اور میچ پر اپنی گرفت رکھتی ہے لیکن آخری 10 اوورز میں غلطیاں کرتے ہیں جس کی وجہ سے اچھے نتائج نہیں آرہے اور آخری لمحات میں چیزیں ہمارے ہاتھ سے نکل جاتی ہیں۔

محمد رضوان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ پاکستان واپس جاکر مینجمنٹ اس مسئلے پر کام کرے گی اور ہماری جو کوششیں 35 سے 40 اوورز تک ہوتی ہیں وہ 50 اوورز تک ہوں اور نتائج ہمارے حق میں آئیں۔

کپتانی سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تنقید کرنا سب کا حق ہے کیوں کہ جب نتائج نہیں آتے تو تنقید ہوتی ہے لیکن ہم سب بھی آگے جوابدہ ہیں، آپ کہتے ہیں کہ 6 ماہ کے کپتان پر تنقید نہیں ہونی چاہیے لیکن میں کہتا ہوں کہ اگر کچھ غلط ہورہا ہے تو بالکل تنقید کریں لیکن بلاوجہ کی تنقید پر میں کوئی جواب نہیں دے سکتا۔

ٹاس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر قومی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ ہم نے کنڈیشنز کے مطابق فیصلے کیے لیکن تینوں میچوں میں ٹاس جیتنے کے باوجود ہم پہلے باؤلنگ کرنے کا فائدہ نہیں اٹھاسکے کیوں کہ اس وقت پچ گرین ہوتی ہے اور باؤلنگ کے لیے سازگار ہوتی ہے اور اگر ہم ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے تو شاید نتائج اس سے بھی برے ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ ٹی20 میں مجھے یا کسی اور کو منتخب کرنے پر کچھ نہیں کہہ سکتا اور نہ یہ میرا کام ہے، جیسا کہ یہاں بھی یعنی ون ڈے ٹیم میں بھی بہت سی چیزیں میرے ہاتھ میں نہیں ہیں، ہمیں نہ پتا ہے اور نہ ہم سے کوئی مشورہ کیا ہے، ہم نے فیصلوں کو تسلیم کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہت سی چیزوں میں ہمیں بہتری کی ضرورت ہے اور اس بارے میں صحافیوں سمیت پوری ٹیم مینجمنٹ اور چیف سلیکٹر کو پتا ہے، پروفیشنلز کی بہت زیادہ کمی ہے اور ان چیزوں کو فکس کرنا ہے جس کے بعد ہم اچھے نتائج دے سکتے ہیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

five × 1 =