تحریر: نوید مسعود ہاشمی
نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کی کلید قرار دیتے ہوئے کہا ہے’ ترقی کا دارومدار امن پر ہے ‘بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ پرامن اور تعمیری تعلقات کے خواہاں ہیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے’ افغانستان میں امن پاکستان کے لئے ناگزیر ہے …پاکستان کی پہلی ترجیح افغانستان سے اور اندرون ملک تمام دہشت گردی کو روکنا اور اس کا مقابلہ کرنا ہے’ بھارت کے ہندوتوا ایجنڈے کے پیچھے چھپی گھنائونی حقیقت دنیا کو جنگ کے شعلوں کی لپیٹ میں لے سکتی ہے’ بھارتی ایجنٹوں نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کو قتل کیا ہمیں ریاستی دہشت گردی کی مخالفت کرنے کی بھی ضرورت ہے’ وزیراعظم نے کہاکہ بھارت پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔
پاکستان دو دہائیوں سے بھارت کی دہشت گردی کا شکار ہے،جنرل اسمبلی میں کینڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ بھارت خالصتان رہنما ہردیپ سکھ نجار کے قتل میں ملوث ہوسکتا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ بھارتی ایجنٹ سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہوسکتے ہیں، کینیڈین سرزمین پر قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے… کینیڈین وزیر خارجہ ملینی جولی نے کہا کہ ہم نے بھارت کے ہیڈ آف انٹیلی جنس کے سربراہ کو نکلنے کاحکم دے دیا ہے اور معاملات کی تحقیقات جاری ہیں… دوسری طرف کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کے ممالک نے تشویش کا اظہار کیا ہے ،تینوں ممالک نے اپنے علیحدہ علیحدہ بیانات میں کہا ہے کہ وہ ا ن سنجیدہ الزامات کے معاملہ پر کینیڈین حکومت کیساتھ رابطے میں ہیں اور حکومت کی جانب سے معاملہ کی تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کرتے ہیں …امریکہ میں قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کینیڈا کو مکمل تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے، آسٹریلیا نے الزامات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے ، کینیڈا میں موجود سکھ برادری نے بھارت کیخلاف شدید احتجاج کیا ہے… انڈیا کی جانب سے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا گیا ، بھارت نے سکھ رہنما کے قتل کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے کینیڈین سفارتکار کو طلب کرکے اس کی سخت سرزنش کی اور اسے ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا۔
خالصتان تحریک کے بانی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ خالصتان تحریک ریفرنڈم کی کامیابی پر بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگیا ہے ، ہردیپ سنگھ کے قتل کا بدلہ لیں گے، بھارت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے، بھارت ٹوٹے گا، پنجاب آزاد ہو کر خالصتان بنے گا، ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی ملوث ہے…برطانوی وزیر خارجہ نے بھی کینیڈین وزیراعظم سے ملاقات کے دوران سکھ رہنما کے قتل کے کیس پربھی بات چیت کی ، انہوں نے کہا کہ معاملہ کی تہہ تک پہنچنے کیلئے کینیڈا کو مکمل تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے ، آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ کے ایک ترجمان نے کہاکہ ان کے ملک کو سکھ رہنما کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے الزام پر شدید خدشات ہیں اور انہوں نے اس معاملہ کو اعلیٰ سطح پر اٹھایا ہے ۔
بھارتی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم کینیڈا کے وزیر اعظم اور ان کے وزیر خارجہ کے بیانات کو مسترد کرتے ہیں’کینیڈا میں تشدد کی کسی بھی کارروائی میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے الزامات مضحکہ خیز ہیں… اسی طرح کے الزامات کینیڈا کے وزیراعظم نے ہمارے وزیراعظم پر لگائے تھے اور انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا’یہ بات واضح ہے کہ رواں برس جون میں ہردیپ سنگھ نجارکو برٹش کولمبیا کے شہر سرے میں ایک سکھ گوردوارے کے احاطے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا’ اس واقعے سے کینیڈا اور دیگر ممالک میں آباد سکھ برادری میں زبردست غم و غصہ پایا جاتا ہے…چند برس قبل بھارتی حکومت نے اپنی ریاست پنجاب کے علاقے میں سکھوں کے لیے علیحدہ وطن (خالصتان) کے لیے سرگرم مہم چلانے کے لئے ہردیپ سنگھ نجار کو دہشت گرد قرار دیا تھا…کینیڈا اور دیگر جگہوں پر بہت سے لوگوں نے الزام لگایا کہ نجارکی موت کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہی ہاتھ ہے۔
بھارت کی خفیہ ایجنسی را گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث چلی آرہی ہے ،کراچی سے لے کر بلوچستان ،لاہور سے لے کر وزیرستان اور گلگت بلتستان تک،را کے دہشت گردوں نے سینکڑوں،ہزاروں پاکستانیوں کا لہو بہایا،مگر ان پاکستانیوں کو ابھی تک نہ انصاف مل سکا،اور نہ ہی ہماری حکومتیں عالمی سطح پر بھارت کے خلاف وہ کچھ کرسکیںکہ جو کینیڈا کی حکومت نے اپنی سر زمین پر سکھ راہنما کے قتل کے بعد بھارت کے خلاف کر دکھایا ۔