تحریر: رستم عباس
کوفہ ایک قدیم شہر ہے جس کی بنیاد خلیفہ دوئم کے دور میں رکھی گئی۔کوفہ ایک فوجی چھاونی کے طور پر استعمال ہونے والا شہر تھا روم کا بارڈر قریب ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ ایک خاص اہمیت کا حامل تھا۔اور کوفہ کی ابادی زیادہ تر فوج اور اس سے منسلک پیشوں سے وابسطہ افراد پر مشتمل تھی۔ایک بڑی ابادی موالیوں کی تھی جن کو غلام کہا جاتا ہے یہ لوگ جنگوں میں قید ہوکر آتے پھر ان کو فوجی افسروں کی خدمت میں دے دیا جاتا تھا۔لیکن کوفہ ایک لحاظ سے دوسرے شیروں کی طرح ایک شہر تھا لیکن اب اور آج سے پہلے طول تاریخ میں اس کی شہرت مکہ مدینہ کے بعد سب سے زیادہ ہے۔یہ واحد شہر ہے جو اتنی شہرت رکھتا ہے۔
اس کے علاؤہ آل رسول سے الفت اور محبت کی وجہ سے اس شہر یعنی کوفہ کو ایک اہمیت اور انفرادیت حاصل تھی اسی وجہ سے امیر المومنین حضرت علی علیہ السّلام نے اس کو اپنی حکومت کا دارلخلافہ بھی بنایا ہے۔
کوفہ کی اصل شہرت واقع کربلا سےجڑی ہوئی ہے۔ کوفیوں نے اپنے امام علی علیہ السّلام کے فرزند کو خط لکھ کر بلایا کہ آپ آئیں اور ہم آپ کو اپنا رہبر لیڈر امام مانتے ہیں آپ کوفہ آجائیں ہم آپ کا ساتھ دیں گے اور آپ کو آپ کا حق لے کر دیں گے۔اور کوفیوں نے ہزاروں خط لکھے جس کی وجہ سے امام حسین علیہ السّلام اقدام پر مجبور ہوئے آپ کوفہ کی طرف آئے لیکن کوفہ کے باشندے اپنے قول اقرار سے پھر گئے آپ علیہ السّلام کے سفیر قتل ہوگئے اور امام حسین علیہ السّلام اپنے اہل عیال سمیت قتل ہوگئے۔اور یوں کوفہ تاقیامت بے وفائی بےغیرتی اور بزدلی کا استعارہ بن گیا۔
میں خود بعض اَوقات تاریخ کے ان عجائبات پر حیران ہوتا ہوں بلخصوص کوفہ میں جو کچھ ہوا وہ بہت ہی شرمناک ہے۔یعنی بچوں جیسی عقل کے حامل لوگ جو اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ حکومت ظالم ہے قتل غارت کی عادی ہے اور ہم فرزند رسول کو بلا رہے ہیں کہیں کچھ غلط نہ ہو جائے۔لیکن پہ در پہ خط لکھتے رہے لیکن امام آگئے تو ایسے غائب ہوئے جیسے کبھی تھے ہی نہیں۔
اس وجہ سے کوفہ استعارہ ہے۔بے غیرتی اور بزدلی کا استعارہ ہے۔
اللہ تعالی تمام زمانوں کا رب ہے۔ ہر زمانے میں موجود ہے۔کل جب کربلا برپا ہوئی تھی تو بہت سے لوگ مختلف بہانوں سے اس میں شریک نہیں ہوئے۔کوفہ تو اس معرکے میں فیل ہو کر آنے والے دور کے لیے عبرت بن گیا۔لیکن اللہ نے کربلا کے بعد زمین کو ختم نہیں کیا بلکہ اس کے بعد بھی پہ در پہ امامت کا سلسلہ جاری رہا ہے اور ہر دور میں یہ کربلا کا واقعہ دوھرایا جاتا رہا ہے اور اس وقت موجود مسلمان امتحان کیے جاتے رہے ہیں۔انہوں نے جو بھی عمل کیا وہ اس کے خود جواب دے ہیں۔
آج ہم ہیں اور ہمارا دور ہے۔ہم اج اس دور میں اپنے دور اپنے زمانے کا زرا جائزہ لیں کہ ہم کس کردار میں ڈھلے ہوئے ہیں۔
اج ابھی اس وقت فلسطین پر بمباری جاری ہے 7اکتوبر سے لے کر آج 19مارچ تک 31000ہزار مسلمان کلمہ گو عورتیں بچے جوان قتل ہوچکے ہیں فلسطین کا علاقہ غزہ تقریبا سارا تباہ ہوچکا ہے۔بیس لاکھ کی آبادی والا شہر اب شہریوں سے خالی ہوچکا ہے۔یہ سب شہری رفع نامی علاقے میں پناہ لیے ہوئےہیں۔اب اسرائیل کے اس قاتل سربراہ نے رفع پر حملے شروع کر دیئے ہیں۔وھاں رفع میں اسرائیل کے فوجی قطار میں لگے بھوکے روزہ داروں کو بھی نہیں بخش رہے ان کے اوپر بم گراتے ہیں ان کو گولیوں سے قتل کرتے ہیں۔اس وقت تک 200کے قریب بھوکے در بدر خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کو قتل کرچکے ہیں۔
کیا فلسطینی کوئی خلائی مخلوق ہیں؟؟ یا ایسی آبادی ہے جس کی کوئی جان پہچان نہیں ہے؟؟۔اجنبی ہیں؟؟نہیں فلسطینی مسلمان ہیں اور مسلمان اس وقت دنیا میں 200کروڑ ہیں۔انکے اپنے 58ملک ہیں کل ملا کے50لاکھ مسلح فوج رکھتے ہیں۔ان میں ایک ملک بنام پاکستان ایسے اسلحے اپنے ذخیرے میں رکھتا ہے کہ اگر ایک بم بھی اسرائیل پر گرا دے تو اسرائیل صفاء ہستی سے ہی مٹ جائے گا۔لیکن ہم سب جانتے ہیں کہ کسی ملک نے بھی کوئی متاثر کن کارروائی نہیں کی 31000فلسطینی قتل ہوئے بدلے میں کسی ملک نے 10 اسرائیلی بھی فی النار نہیں کیے۔
اب اگر ہم اپنا اور کوفیوں کا موازنہ کریں تو
1.کوفہ میں موجود شیعوں کے پاس حکومت نہیں تھی
2شیعہ بیس سال سے ظالم حکمرانوں کے ظلم وستم برداشت کرنے کی وجہ سے زمین گیر تھے۔
لیکن آج ہم اپنی طرف دیکھیں تو میں آپ کو بتا چکا ہوں کہ تمام اسلامی ممالک کی فوج کی تعداد 50لاکھ ہے اور ایٹمی اسلحہ میزائل بمبار طیارے اور ٹینکوں سے ذخیرے بھرے ہیں ۔
اب ذرا بتائیں کہ ہم زیادہ برے ہیں یا کافی زیادہ برے ہیں۔
چلو مسلح کاروائی میں مصلحت نہیں ہے۔
آپ نے اسرائیل کا سوشلی بائکات کیا ہے؟؟کسی ملک نے امریکہ کا سفیر ملک بدد کیا ہے؟؟؟
کسی ملک نے سرکاری طور پر اسرائیلی مصنوعات پر پابندی لگائی ہے؟؟؟
کسی ایک ملک نے بھی یہ کام نہیں کیا…
تو پھر ہم توکوفیوں سے بھی بدتر ہیں۔
دراصل ہم یزیدی ہیں اس وقت تمام مسلمان ملک دو تین کو چھوڑ کر سب یزیدی ہیں۔یعنی مظلومین کے قتل میں حصہ دار ہیں۔
آپ اپنے ملک کی طرف دیکھ لیں وہ عناصر جو اسرائیل کی اس قتل غارت میں شریک ہیں ہم نے آنکو ایوارڈ سے نوازا ہے
پی ایس ایل کا مین اشتہار ہی اس کو دیا ہے۔جو بھی آج کے اس ظلم قتل وغارت کے زمانے میں لاتعلق ہے اور جو کسی بھی طرح قاتلوں کی مدد کر رہا کے وہ بھی قتل میں شریک ہے۔
دوسری طرف جو اسرائیل کی حمایت کرنے والی قوتیں ہیں وہ سب ملک اسرائیل کو قتل غارت کا سامان فراہم کر رہے ہیں
۔میں سمجھتا ہوں کہ آج کا انسان تاریخ کے ہر سیاہ دور کے سیاہ کرداروں سے زیادہ بدبخت ہے زیادہ بدکردار ہے۔
آج کے مسلمان تاریخ کے ہر کوفی اور ہر یزیدی سے زیادہ کوفی اور بڑےیزیدی ہیں کیوں؟؟؟
اس لیے کہ طاقت ہوتے ہوئے بھی خاموش تماشائی ہیں۔دعوے مسلمانی اور دعوے انسانیت کے باوجود ان کے ہاتھ فلسطینیوں کے قتل میں رنگین ہیں۔
اس کے علاؤہ خود مسلمان ملک فرعون وقت امریکہ یورپ کے ننگے غلام ہیں۔اور مغرب اور امریکہ کی مرضی کے بغیر یہ اپنا ملک بھی نہیں چلا سکتے۔
آج کا مسلمان تاریخ کے ہر انسان سے زیادہ بڑا مجرم ہے۔عزہ کربلا ہے اور ہم سب بدترین کوفی اور ننگے ترین یزیدی ہیں