تحریر: رستم عباس
انسان کو اللّٰہ نے بہت سی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔انسان کو اپنے سب سے کارامد سیارے زمین کا حاکم و خلیفہ بنا کر بھیجا ہے۔عقل عطاء کی ہے اور دوسری مخلوقات کو رام کرنے کا اعجاز بھی بخشا ہے۔لیکن اس سب کے باوجود انسان اپنے اندر ایک مستقل خوف محسوس کرتا ہے۔انسان ہمہ وقت ایک سہارے کی تلاش میں رہتا ہے۔یہ آج کا انسان ہو یا کروڑوں سال پہلے کا انسان ہو۔ہر دور میں اور سطح کا انسان مسلسل کسی بڑی طاقت کا متلاشی اور متمنی رہا ہے جو اس کو دائمی امن اور استحکام بخشے۔۔اور یہ حس خالق انسان نے ہی اس کے اندر رکھی ہےتاکہ وہ حقیقی نگہبان اور محافظ تک پہنچ سکے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ خالق انسان نے انسان کو اپنا تعارف اور پہچان کروائی ہے۔اپنے اولیاء و اوصیاء کے زریعے۔اج تک اللہ نے لاکھوں انبیاء اور لاکھوں اوصیاء انسان کو امن بخشنے اور فلاح حقیقی کے لیے بھیجے ہیں۔اور اس امت کے ہے بھی 11ھادی لیڈر ہر انسانی اور الہی طاقت دے کر بھیجے ہیں۔کہ انسان دائمی فلاح پا سکے لیکن یہ کام بہت سی وجوھات کے باعث نہیں ہوسکا لہزا اللہ نے آخر الزمان کے لیے اپنے آفاقی طاقتوں کے مالک لیڈر اور رہبر کو ابھی بچا کے رکھا ہوا ہے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ انبیاء اور اوصیاء کی محنتیں رائیگاں ہوئیں ہیں اور وہ معاذ اللہ ناکام ہوئے انہوں تو اپنا کام کر دیا۔
مثال حضرت آبا عبداللہ حسین ابن علی علیہ السّلام کی ہی لے لیں۔
آپ نے اپنا سب کچھ جو چیز بھی انسان کے اہم ہے وہ انہوں نے انسان کو ظالموں سے نجات امن اور حقیقی فلاح تک پہنچانے کے لیے بے دریغ قربان کی ہے۔اور دنیا آج ان کو بہت مانتی ہے۔ہر سال کروڑوں لوگ آپ کے روضہ اقدس پر حاضری دیتے ہیں لیکن انسانیت ابھی انکی الفت تک پہنچی ہے انکے کی طرح عمل کرکے حسین بن کر اپنے دور کے یزید سےبھڑ جانے کا ہنر اور حوصلہ پیدا نہیں کرسکے۔
آپ فلسطینیوں کے یک طرفہ قتل عام کو دیکھ لیں پوری دنیا دیکھ رہی کہ ایک یزید مسلسل 6ماہ سے انسانیت کے خون سے زمین کو رنگین کر رہا ہے۔ایک لاکھ سے اوپر مسلمان قتل ہوچکے ہیں جن میں بچے اور عورتیں آدھے سے زیادہ ہیں۔لیکن ان کے مقابلے میں کیا کوئی حسین بن کر یا عباس علمدار بن کر آیا ہے۔کوئی بھی نہیں آیا۔کوئی نہیں آیا کہ سنت حسینی ادا کرے اور یزید وقت سے ٹکر لے۔
ایسے میں خدا کا وہ نمایندہ جو پردہ غیب میں ہے وہ شدید مطلوب ہے۔مہدی آخر الزمان کی اب اشد ضرورت ہے۔کیوں کہ انسانیت اپنے امتحان میں فیل ہوگئی ہے۔غزہ کے مظلوم تنہاء ہیں۔ان کو مہدی کے سواء کو نہیں بچا نے والا۔ایران ہو پاکستان ہو یا لبنان انہوں نے بھی غزہ کا ساتھ نہیں دیا کیوں کہ یزید بہت طاقت ور ہے وہ نیست ونابود کردے گا۔شرعی عزر ہیں۔لیکن کوئی غزہ کے بھوک سے بلکتے بچوں سے اسرائیل کی جیلوں میں جنسی زیادتی سہتی مسلمان عورتوں سے کٹے پھٹے لاشوں سے پوچھے کہ تمیں کیا چاہیے وہ یہ کہ کہیں گے کہ ہمیں نجات چاہیے کوئی بھی دے دے۔ان کو کسی شرعی عزر کا پتہ نہیں ہے۔لیکن مجھے لگتا ہے اور یہ حقیقت بھی کہ ان کو نجات آبا صالح حضرت مہدی عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف ہی دے سکتے ہیں کسی اور کے بس کی بات نہیں غزہ کے بچوں کو اگر کو بتائے کہ مہدی آپ کو نجات دیں گے اور وہ پردہ غیبت میں ہیں تو وہ یہ ہی کہیں گے
کبھی اے حقیقت منتظر نظر آ لباس مجاز میں
کہ ہزاروں سجدے تڑپ رہے میری جبین نیاز میں