تحریر: ایس ایم شاہ
کامیابی کی دوسری چابی ہدف کو معین کرنا ہے۔ بے ہدف انسان زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا چاہیئے کہ آخر ہدف کیا ہے اور انسانی زندگی میں اس کی ضرورت و افادیت کیا ہے؟ ہر شخص کی سوچ اور ہر شخص کی چاہت الگ ہوتی ہے۔ افراد کے مختلف ہونے سے ان کے رجحانات بھی مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ لہذا ایک خاص ہدف کو ہر شخص کے لیے قرار دینا درست نہیں۔ ہدف سے مراد آپ کی ہر وہ چاہت ہے، جو آپ کے اندر اس کے حصول کا شوق پیدا کرے، اس تک پہنچنے کے لیے پلاننگ کرنے پر آپ کو آمادہ کرے اور آپ کے اندر اس تک رسائی کی خاطر جہدِ مسلسل کرنے کا جذبہ ایجاد کرے۔”
ہدف ہمیں اپنے امور کو انجام دینے کے حوالے سے منظم اور باریک بینی کے ساتھ آگے بڑھنے کا سلیقہ سکھاتا ہے۔ ہدف ہمیں اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے انرجی اور امید فراہم کرتا ہے۔ ہدف معین ہونے کے باعث بہت سارے افراد نے اپنی بری عادتوں سے چھٹکارا حاصل کرکے اچھی عادتیں اپنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ہدف کا معین ہونا سبب بنتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کی فراغت کے لمحات کو منظم انداز سے بروئے کار لائیں۔ ہدف کے انتخاب میں بھی کافی احتیاط برتنا چاہیئے۔ ایسے ہدف کا انتخاب کیا جائے، جس کا انجام پانا ممکن ہو۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص ایسے ہدف کا انتخاب کرے، جس کا تحقّق ممکن نہ ہو تو ایسا ہدف جوئے شیر لانے کے مترادف ہوگا۔ یہ خواب تو ہوسکتا ہے، حقیقت ہرگز نہیں ہوسکتا۔
ایسے ہدف کا انتخاب کیا جائے، جس سے آپ کو دلچسپی ہو۔ ایسا نہ ہو کہ ہدف تو بہت ہی اچھا ہو، لیکن اس ہدف سے آپ کو کوئی دلچسپی نہ ہو تو آپ اس ہدف کو نہیں پاسکیں گے۔ جس کام کو تسلسل سے انجام دیتے وقت آپ کو تھکاوٹ اور بوریت کا احساس نہ ہو، یہ اس کام سے آپ کی دلچسپی ہونے کی علامت ہے۔ مستقبل کے حوالے سے ہم میں سے ہر ایک کا کوئی نہ کوئی خواب ہوتا ہے اور کوئی نہ کوئی چاہت ضرور ہوتی ہے، جس تک رسائی فقط ہدف کو معین کرنے کے ذریعے ممکن ہے۔ اگر زندگی میں کوئی ہدف معین نہ ہو تو تھوڑی سی مدت گزر جانے کے بعد ایسا شخص باہدف ہونے کے باعث کامیاب ہونے والے افراد کو دیکھ کر کفِ افسوس ملتے رہنے اور حسرت بھری نظروں سے ان کی طرف دیکھنے والوں کے زمرے میں آجائے گا۔
اگر آپ نے ڈرائیونگ کرتے ہوئے دور کہیں سفر پر جانا ہو، لیکن آپ کو یہ معلوم نہ ہو کہ آخر مجھے کہاں تک جانا ہے تو آپ تھوڑی دیر ڈرائیونگ کرنے کے بعد اگرچہ وہ مقامات کتنے ہی خوبصورت اور دلکش کیوں نہ ہوں، تھکاوٹ اور بوریت محسوس کرکے درمیانِ راہ میں ہی سفر کو ترک کرنے کا ارادہ کر لیں گے۔ بغیر ہدف کے زندگی گزارنا بھی ایسا ہی ہے۔ بے ہدف انسان کے مقابلے میں باہدف انسان اپنی چاہتوں کو حاصل کرنے میں زیادہ کامیاب، زیادہ خوشحال اور مضبوط خودی کا مالک بنتا ہے۔ 7000 عمر رسیدہ باہدف اور بے ہدف افراد پر ٹیسٹ کیا گیا تو بے ہدف زندگی بسر کرنے والے افراد باہدف لوگوں کے مقابلے میں دوگنا قبل از وقت موت کے خطرے سے دوچار پائے گئے۔
زندگی کا ایک سخت مرحلہ گذشتہ زندگی سے پشیمانی اور مستقبل کے حوالے سے ناامیدی ہے، جبکہ باہدف انسان ماضی کی کوتاہیوں پر کفِ افسوس ملتے رہنے اور مستقبل کے حوالے سے ناامیدی کا شکار ہونے کے بجائے ماضی کی کوتاہیوں سے سبق سیکھ کر حال کو غنیمت جانتا ہے اور اس سے بھرپور استفادہ کرتا ہے۔ درنتیجہ ایسا شخص مستقبل میں کامیاب انسان بن جاتا ہے۔ بعض افراد ہدف معین کرنے کو ایک پیچیدہ کام تصور کرنے کے باعث ہدف کا تعین نہیں کر پاتے۔ اگر آپ ایک بہترین ہدف کا انتخاب کرنا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو جو بھی مشغلہ پسند ہے، اس کے بارے میں غور و خوض کریں، پھر پہلے مرحلے میں آپ اپنی سوچ کا دائرہ محدود نہ کریں بلکہ جتنے بھی اہداف آپ کے ذہن میں آتے جائیں، ان کو قلمبند کرتے جائیں، تحقیق کی رو سے اپنا ہدف قلمبند کرنے والے افراد کی کامیابی کے امکانات دوسروں سے 42% زیادہ ہے۔
بعد ازاں ان اہداف میں سے جو بھی ہدف آپ کی زندگی کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند اور موزوں ہو، اسے اپنی ترجیحات میں پہلے نمبر پر رکھیں اور اسی حساب سے دیگر اہداف کی درجہ بندی کریں۔ پھر آپ اپنے نصب العین کی تعین کے لیے کامیابی سے اپنا ہدف پانے والے افراد اور شخصیات سے رابطہ برقرار کریں۔ ہدف کو معین کرنے کے لیے آپ اپنی کمزوریوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں، استعدادوں اور مہارتوں کی طرف توجہ مرکوز کریں، اپنی زندگی کی ترجیحات اور اپنے اقدار کی طرف خصوصی توجہ دیں، کیونکہ ہر انسان کی زندگی میں اس کی اپنی انفرادی ترجیحات ہوتی ہیں، ان میں سے ہر ایک کے بارے میں غور و فکر کرنے کے بعد آپ کی زندگی میں جو ہدف آپ کے لیے سب سے زیادہ مفید اور سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہو، اسے آپ اپنی زندگی کے ہدف طور پر انتخاب کریں۔
آپ کا ہدف حقیقت پسندانہ ہدف ہونا چاہیئے اور اس تک پہنچنے کے لیے مناسب ٹائم لائن اور میکانزم آپ کے پاس تیار ہونا چاہیئے۔ آپ کا ہدف ایسا ہو، جو آپ کی دنیا کو بھی سدھارے اور آخرت کو بھی سنوارے۔ ہدف کے انتخاب میں وہی افراد کامیاب ہوتے ہیں، جنہیں اپنی خودی کا احساس ہو۔ مثبت سوچ کے حامل افراد سے تعلقات استوار کریں۔ انسان خواہ چاہے یا نہ چاہے، دونوں صورتوں میں دوسرے افراد سے اثر قبول کرتا ہے۔ کیا ہی بہتر ہوگا کہ آپ ایسے افراد سے رابطہ برقرار کریں، جو ہر وقت ناکامی اور اپنی زندگی کی تلخ داستانیں دہراتے رہنے کے بجائے خود سے ایک خاص ہدف رکھتے ہوں اور اس میں کامیابی حاصل کی ہوں۔ اپنی زندگی میں جو کامیابیاں حاصل کی ہیں، ان کا اعتراف کریں۔ یہ آپ کو زندگی کے بلند اہداف میں کامیابی کے حصول کے لیے انرجی فراہم کرے گا۔
یہ ذہنیت بدل دیں کہ فقط بلند و بالا اہداف ہی ہدف شمار ہوتے ہیں بلکہ اگر کوئی ہدف آپ کی نظر میں ثانوی حیثیت کا حامل ہو تو اس کو بھی اہمیت دیا کریں۔ اپنے آپ سے پوچھیں کہ مطلوبہ ہدف تک پہنچنے کے بعد آپ کو کونسے نتائج درکار ہیں اور مطلوبہ ہدف تک رسائی آپ کی زندگی پر کیا اثر چھوڑے گی۔ اگر آپ اپنے ہدف تک بہت جلد پہنچنا چاہتے ہیں تو اپنے ٹارگٹ کو مکمل طور پر مشخص کریں۔ خواہ آپ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہوں، اپنی ذہانت پر اکتفا نہ کریں بلکہ اپنے ہدف کو کسی کاغذ پر ضرور لکھیں۔ اپنے ہدف تک پہنچنے کا وقت معین کریں۔ ورنہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوگا کہ کب آپ اپنے ہدف کو پائیں گے اور اسے پانے کے لیے آپ کو کتنی کوشش کرنی ہے؟ اگر آپ اپنے ہدف کو پانا چاہتے ہیں تو اپنی صلاحیت کے مطابق اپنے ہدف کا انتخاب کریں۔
بنابریں بہت ہی پیچیدہ اور نامعقول اہداف کا انتخاب کرنے سے اجتناب کریں۔ ہر ہدف تک پہنچنے کے لیے مشکلات اور سختیوں کا سامنا ہوتا ہے۔ آپ کے ہدف تک پہنچنے کی راہ میں موجود مشکلات اور رکاوٹوں کو شروع سے ہی مدنظر رکھ کر ان کا حل نکالیں۔ ہدف کے انتخاب کی راہ میں بھی آپ کو چاہیئے کہ آپ ایک خاص ہنر سیکھیں یا کسی خاص علمی یا سائنسی شعبے کا ماہر بن جائیں۔ بنابریں ہدف وہی چاہت ہے، جو آپ کو شوق اور انرجی فراہم کرتا ہے، تاکہ آپ اسے حاصل کرنے کے لیے محنت و کوشش کریں۔ بنابریں ہدف کو معین کرنا ہماری زندگی کی وہ اہم ترین کنجی ہے، جس کے بغیر کامیابی کی دنیا میں داخل ہونا ہمارے لیے بہت ہی مشکل ہے۔