تحریر : عصمت اللہ شاہ مشوانی
صوبہ بلوچستان کا تجارتی شہر چمن آئے روز لڑائی جھگڑے کا میدان بن چکا ہے. باب دوستی پاک افغان بارڈر جو تجارت کے لیے جانا اور پہچانا چاہتا ہے یہاں رہنے والے دونوں اطراف کے پشتون قبائل خوشی سے اپنا روزگار کرتے ہیں مگر اب کچھ مہینوں سے شرپسند عناصر سرحد پر روزگار کے باب دوستی دروازے کو بند کرنا چاہتے ہیں وہ لوگ نہ صرف اس تجارتی دروازے کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں بلکہ ایک غریب سے روٹی چھیننے کی پوری پوری کوشش کر رہے ہیں وہاں رہنے والے لوگوں کا جینا حرام ہو چکا ہے کیونکہ سرحد کے اس جانب ہو یا اُس جانب سیکورٹی فورسز سے زیادہ نقصان عام عوام کو پہنچتا ہے. اسی حوالے سے میں نے چمن کے رہائشی اپنے ایک قریبی دوست سے بات چیت کی تو انہوں نے کہا کہ ہم نہ یہاں اپنا روزگار کر سکتے ہیں اور نہ سکون کی زندگی بسر کر سکتے ہیں گھروں میں بوڑھے ، جوان ، خواتین اور بچے سب خوف کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوچکے ہیں آخر میں انہوں نے روتے ہوئے یہ کہا کے اس میں چمن کے عوام کا کیا قصور ہے؟ آئے روز چمن کے عوام پر سرحد کے اُس پار سے گولا و بارود برسائے جاتے ہیں جس سے ہمیں صرف اور صرف جنازے ہی ملتے ہیں. واقعہ کچھ یوں ہوا پاکستان کی فورسز اور افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کے درمیان چمن سرحد پر ایک بار پھر جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا ابتدائی رپورٹس کے مطابق جمعرات کو افغانستان سے داغا گیا ایک گولہ چمن میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے قلعے کے قریب گرا دونوں اطراف سے شدید فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا. واضح رہے کہ چار روز قبل بھی چمن سرحد پر پاکستانی فورسز اور افغان طالبان میں شدید جھڑپ ہوئی تھی جس میں سات افراد ہلاک جب کہ 27 زخمی ہوئے تھے پاکستان کی فوج نے اس وقت بتایا تھا کہ چمن میں چھ عام شہری ہلاک ہوئے ہیں جب کہ طالبان نے ایک جنگجو کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی. اس سے پہلے گزشتہ ماہ بھی چمن سرحد پر فائرنگ سے پاکستان کا ایک سیکیورٹی اہلکار مارا گیا تھا جس کے بعد کئی دن تک *” بابِ دوستی”* کو بند رکھا گیا تھا اور سرحد پر آمد و رفت معطل تھی. حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کی فورسز میں سرحد پر باڑ لگانے اور چوکیوں کے قیام پر کئی بار تنازعات سامنے آ چکے ہیں چمن سرحد سے دونوں جانب یومیہ ہزاروں افراد سفر کرتے ہیں جب کہ پاکستان افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت سینکڑوں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت بھی ہوتی ہے. سرحد کے دونوں جانب آباد پشتون قبائل کے جانی و مالی نقصانات کا سلسلہ مستقل طور پر روکنے کے لیے مختلف سیاسی شخصیات افغان طالبان سے رابطے میں ہے ان کا کہنا ہے کہ حالات بلکل نارمل ہے دونوں طرف سے جنگ بندی ہوئی ہے باب دوستی ہر قسم کے آمدورفت اور تجارت کیلئے کھلا رہیگا 17 دسمبر بروز ہفتہ فلیگ میٹینگ ہوگی. ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے حکمرانوں اور سکیورٹی فورسز کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے عوام کو تحفظ فراہم کریں چمن کے عوام کو صرف اور صرف سکون کی زندگی چاہیے ان کو یہ پتا نہیں کہ ان سب میں کس کا کتنا فائدہ ہے کس کا کتنا نقصان ہے آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے یہ سب کون کر رہا ہے کیوں کر رہا ہے۔۔۔