نومبر 22, 2024

پیر غلامان و خادمان حسینیؑ کون ہیں؟

قدیم عرصے سے کرمان شاہ تاجروں اور زائرین کا راستہ رہا ہے اور کربلا جانیوالی یہاں کی سڑک قافلوں کیلئے گیٹ وے رہی ہے۔ قافلے اس سڑک سے گزرتے تھے۔ قافلے والوں کیلئے یہاں تقریباً 67 کارواں سرائے ہوتے تھے۔ سرائے وکیل الدولۃ ایک عمارت ہے، جسے حاجی محمد حسن وکیل الدولہ نے 170 سال قبل تعمیر کیا تھا اور اسے کاروان سرائے کیلئے وقف کیا تھا۔ وکیل الدولہ تاجر تھا، حضرت ابا عبداللہ کے قافلوں سے عقیدت کی جڑیں ان میں پیوست تھیں۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ یہ کاروان سرائے محرم اور دیگر مواقع پر ماتم اور مجالس کا مرکز بن گئے۔ یوں کرمانشاہ عرصہ دراز سے حرمین شریفین کے زائرین کا راستہ رہا ہے اور اس صوبے کے لوگ اربعین حسینی کے زائرین کے اہم خادم ہیں اور بہت سے بزرگان ہیں، جن کے بال ان کاروان سراوں اور زائرین اباعبداللہ کی خدمت کرتے کرتے سفید ہوچکے ہیں۔

کرمانشاہ میں یہ عبادات 200 سال سے زیادہ پرانی ہیں، کرمانشاہ ماضی سے کربلا کا دروازہ اور اولیاء کا مسکن تھا اور اب خسروی سرحد کے دوبارہ کھلنے کے ساتھ ہی اس کی اہمیت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے، کیونکہ یہ حضرت ابا عبداللہ الحسین (ع) کے زائرین کی زیارت گاہ بن گیا ہے۔ کرمانشاہ کو کربلا کا دروازہ کہا جاتا ہے اور یہ رہبر معظم کے اس فرمان کی بھی یاد دہانی ہے کہ کرمانشاہ کے لوگ طویل عرصے سے اپنی شجاعت، بہادری، وفاداری اور مہمان نوازی کیلئے جانے جاتے ہیں۔ اس سال پھر بزرگان محبان اہل بیت (ع) نے اپنی آواز سے کرمانشاہ کے تاریخی مقام کو حسین (ع) کے ذکر سے روحانیت سے بھرپور کر دیا اور کچھ عرصے کے لیے یہ مقام حسین (ع) کے رنگ و بو میں سما گیا۔ حاضرین نے میدان کربلا کی شہادتوں پر ماتم کیا اور آنسو بہائے، کیونکہ یہ شریک محفل پوری دنیا سے آئے ہوئے پیر غلامان حسینی تھے۔ جن کی زندگی کا بیشتر حصہ نہ صرف ذکر حسین سننے اور سنانے سے رہا بلکہ انھوں نے مولا حسین ؑ کے لئے کوئی نہ کوئی یادگار خدمت بھی انجام دی ہے۔ جو ان کیلئے حسینی شفاعت کا سبب بننے والی ہے۔

ایران میں ہر سال منعقد ہونیوالے اس اجلاس میں ہوری دنیا سے امام حسین علیہ السلام سے تعلق رکھنے والے 50 سال سے زائد عمر کے خادموں، ذاکروں اور شاعروں کو دعوت دی جاتی ہے اور اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ انہیں پیر غلامان حسینی کا خطاب دیا جاتا ہے۔ پیر غلامان حسینی میں 70 سال کی عمر کو بوڑھے لوگوں کو مخصوص معیار میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ پیر غلامان حسینی کا اجلاس 25 تا 27 محرم الحرام کی مناسبت سے منعقد ہوتا ہے۔ پیر غلام حسینی کی تعظیم امام حسین علیہ السلام کی زندگی بھر کی خدمت کا اعزاز ہے اور تعریف کرنیوالوں کو ایک ایسی عظیم شخصیت سے منسوب کیا جاتا ہے، جو نبی پاک کے دل کا چین، آسمان و زمین کی زینت، رہنمائی کا مینار، نجات کی کشتی اور عزت کا نمونہ ہے۔ جو کہ انتہائی خوش قسمتی کا مقام ہے۔ کرمانشاہ میں پیر غلامان حسینی (ع) کے اعزاز میں 19 واں تین روزہ عظیم الشان بین الاقوامی اجلاس منعقد کیا گیا۔ اس اجلاس میں دنیا کے 15 غیر ملکی مبلغین اور پیر غلامان حسینی موجود تھے اور انہیں اعزاز سے نوازا گیا۔ اس اجلاس کے ملکی مہمانوں کی تعداد 200، غیر ملکی 15 اور غیر ملکی طلباء کی تعداد 25 تھی۔

اس اجلاس میں اس سال پاکستان سے معروف شاعر افتخار عارف اور سید تنویر حیدر نقوی کو شرکت کی دعوت دی گئی۔ افتخار عارف صاحب تو طبعیت کی ناسازی کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے، مگر سید تنویر حیدر نقوی صاحب کی بڑی خوش قسمتی تھی کہ انہوں نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے روحانیت سے بھرپور ان پروگراموں میں شرکت کی۔ ان کو یہ بڑا اعزاز ملنے پر ہم ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ کرمان شاہ، اسلامی جمہوری ایران کا خوبصورت چہرہ، اسلام کا دل اور کربلا کے دروازے کے طور پر آب و تاب کیساتھ موجود ہے، اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے سے اسلامی ایران کا خوبصورت چہرا دنیا کے سامنے نظر آتا ہے۔ حسین کے نوکروں اور خادموں کے اجلاس کی اختتامی تقریب میں، اراک صوبے سے تعلق رکھنے والے ایک پیشہ ور کاریگر محمد علی کو بزرگوں میں سے ایک ماڈل منتخب کیا گیا اور انہیں شکریہ کی تختی اور مجسمہ اعزاز سے نوازا گیا۔ اسی طرح تمام خادمان حسینی کو اعزازات سے نوازا گیا۔

آخری تقریب میں پیرغلامان حسینی کے 20ویں اجلاس کا پرچم صوبہ گیلان کے حکام کے حوالے کیا گیا۔ یوں صوبہ گیلان آیندہ سال محرم میں دنیا بھر کے پیر غلامان حسینیوں کی میزبانی کرے گا۔ امام حسین علیہ السلام دین اسلام کو زندہ رکھنے کے لیے اٹھے، کربلا کی طرف بڑھے تو اپنی تقریروں اور خطبوں میں اسلام کو متعارف کرانے کی کوشش کی۔ حسین ؑ کے نعرے لگانے والے اپنی آوازوں اور آنسوؤں سے اس حسینی تحریک کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں نے ہماری قوم کو حسینی بنایا ہے اور یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ایک حسینی پوری زندگی امام حسین علیہ السلام کی یاد میں جیتا اور بوڑھا ہو جاتا ہے۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں غلامان حسینی کے راستے پر گامزن رکھے، تاکہ موت بھی خوبصورتی سے ہمیں اپنی آغوش میں لے لے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

20 + 16 =