نومبر 23, 2024

پاکستان کے ظالم حکمران

تحریر : عصمت اللہ شاہ مشوانی 

پاکستانی عوام میں یہ کہاوت بہت مشہور ہو چکی ہے کہ اس سے تو پچھلی گورنمنٹ بہت اچھی تھی.

گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی عوام کو مہنگائی نے دبوچ کے رکھا ہے خاص کر 2018 کے جنرل الیکشن کے بعد تو ڈیلی بیسز پے مہنگائی بڑھتی جارہی ہے آج ایک ریٹ ملتا ہے تو کل آپ کو وہی سامان دوگنی قیمت میں ملے گا. 2018 کے جنرل الیکشن کے بعد حکومت تبدیلی سرکار کی تھی پاکستان کے وزیراعظم عمران خان صاحب منتخب ہوئے جنہوں نے تبدیلی لانے کے لیے بہت ہی زیادہ کوشش تو کی مگر افسوس کہ یہ تبدیلی پاکستانی عوام کو کہیں نظر نہیں آئی عمران خان نے حکومت ملنے سے قبل ہر مقام پر یہ باتیں کئے کہ میں ہر غریب کے ساتھ ہوں جو کہ نہ صرف عمران خان صاحب کہتے رہے بلکہ تمام پارٹیز ہمیشہ کہتی رہتی ہیں کہ ہم اپنے بے گھر عوام کے لیے گھر بنوائیں گے ہم نوجوانوں کو روزگار دینگے ہم ملک سے کرپشن کا خاتمہ کرینگے ہم عوام کو انصاف دلائیں گے ہم ہر فرد کو وہ سب کچھ مہیا کرینگے جو ایک عام انسان کی بنیادی ضرورت ہوتی ہے مگر یہ باتیں صرف سٹیج تک ہی محدود رہتی ہے . گورنمنٹ ملتے ہی ان کے منہ پر ٹیپ لگ جاتا ہے عوام کو ٹشو پیپر کی طرح صرف استمال کیا جاتا ہے کوئی عوام کو کوئی مذہب کے نام پے ، کوئی تبدیلی کے نام پے ، کوئی جمہوریت کے نام پے ، کوئی قوم پرستی کے نام پے تو کوئی کسی اور بہانے پر استعمال کرتا ہے تمام پارٹیوں کے سربراہان نااہل اور دھوکے باز ہیں یہ ظالم حکمران صرف عوام کو دھوکہ دینا بخوبی جانتے ہیں کیونکہ انتخابات سے قبل اور اس کے بعد کی باتوں میں واضح فرق پاکستانی عوام نے دیکھ لی جیسے تیسے کر کے 2018 میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد سابقہ وزیراعظم عمران خان نے تین سے ساڑھے تین سال گزار لیے ان کا سب سے بڑا بہانہ کرونا وائرس تھا کہ ہم ملک میں اس وباء کی وجہ سے ترقی نا لاسکے عمران خان کے دور میں مہنگائی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے باقی تمام پارٹیز کے سربراہان جن میں کچھ پارٹیز شامل نہیں تھے نے PDM بنائی جسے بعد میں عوام نے مکس اچار کے لقب سے بھی نوازہ PDM کے سربراہان نے کہا کہ وہ اپنے پاکستانی غریب عوام کے لیے آواز اٹھائی گی کہ عوام کے ساتھ اتنا ظلم کیوں ہو رہا ہے ہم مہنگائی کو ختم کرینگے وغیرہ وغیرہ لیکن افسوس کہ ان مکس اچار نے تو عمران خان کی گورنمنٹ میں جو مہنگائی تھی عوام کو دوگنی مہنگائی کا تحفہ پیش کیا عمران خان کے دور میں اشیائے ضروریات کا ریٹ مہینے میں ایک دفعہ بڑھتا تھا اب تو مکس اچار حکومت میں ہر ہفتے نیا ریٹ ملتا ہے. تفصیلات کچھ یو ہے کہ 2018 سے قبل بے روزگاری کی شرع کم تھی اب اِن کچھ سالوں میں بے روزگاری کی شرع 2018 کی نصبت انتہائی زیادہ بڑھ چکی ہیں 2018 میں فی ڈالر تقریباً 120 کے لگ بھگ تھا جو اب فی ڈالر اوپن مارکیٹ ریٹ کے مطابق 260 تک پہنچ چکا ہے ، چینی فی کلو 52 روپے سے 95 روپے تک پہنچ چکی ہے ، آٹا فی کلو 30 روپے سے 120 روپے تک پہنچ چکا ہے آٹا ہر صوبے میں الگ الگ ریٹوں میں فروخت کیا جارہا ہے . مرغی کا گوشت ، سبزیاں ، دالیں ، چاول یہاں تک کہ ہر شے مہنگی سے مہنگی ہوتی جارہی ہے پاکستانی عوام غریب سے غریب تر ہوتی جارہی ہے جو عوام اپنے آنے والے کل کو زیادہ خوشحال دیکھنا چاہتی تھی . وہ عوام اب اپنا موجودہ وقت باآسانی سے نہیں گزار سکتی . ہر چیز پر ٹیکس تو لگایا گیا مہنگاہی بڑھائی گئی ادویات کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ دیکھا جارہا ہے . یہ عوام کو زندہ مار دینا نہیں تو اور کیا ہے صوبہ بلوچستان میں ایک غریب گھرانہ جو مشکل سے مہینے کا 15000 سے 20000 ہزار ہی کمالیتا ہے وہ اس مہنگاہی کے دور میں اپنی ضروری اور بنیادی گھریلو سامان تک پورا نہیں کرسکتا کیونکہ بلوچستان میں 50 کلو آٹا 7200 تک پہنچ چکا ہے مہنگاہی نے پاکستانی عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے یہ وہی عوام ہے جو نا آئے دیکھتی ہے نا بائے جس نے جس ڈھول پر نچانے کی کوشش کی یہ عوام اسی ڈھول پر ناچتی چلی گئی آج بھی بہت سے لوگ موجودہ اور عمران خان حکومت کے حق میں قصیدے پڑھتے ہیں . اس کی سب سے بڑی وجہ ہمارے ملک میں جمہوری نظام کا نہ ہونا ہے اگر حقیقی معنوں میں جمہوریت ہوتی تو لوگ حق اور سچ کا ساتھ دیتے نا کہ نااہل حکمرانوں کے ساتھ ہوتے موجودہ وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف اور اُن کے ساتھیوں نے جو وعدے پاکستانی عوام کے ساتھ کئے وہ تو پوری نہ کرسکے . مکس اچار نے غریب عوام کو مہنگاہی ، بے روزگاری اور بے گھر ہونے کے سوا اور کچھ نہیں دیا دنیا دن بدن ترقی کرتی جا رہی ہیں مگر پاکستانی عوام کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں گندم کے ذخائر موجود ہیں لیکن عوام پر آٹا مہنگا کیا جا رہا ہے.

‏مطالعہ پاکستان میں لکھا ہے کہ پاکستان گندم پیدا کرنے والا دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہیں لیکن آٹا خریدنے کیلۓ لائن میں مطالعہ پاکستان کا استاد اور شاگرد دونوں کھڑے نظر آتے ہیں.

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

five × four =