تحریر: عمر فاروق
پاک فوج کی طرف سے ایک مرتبہ پھر9 مئی کے واقعات کے حوالے سے واضح مئوقف سامنے آیاہے بلکہ اس حوالے سے جوابہام ،غلط فہمیاں اورسازشی تھیوریاں پھیلائی جارہی تھیںوہ بھی ترجمان پاک فوج نے پریس کانفرنس کے ذریعے دورکردی ہیںاس سے قبل کورکمانڈرزکانفرنس اورفارمیشن کمانڈرزکانفرنس میں بھی نومئی کے ملزمان کوکیفرکردارتک پہنچانے کے عزم کااظہارکیاجاچکاہے ۔میجرجنرل احمدشریف نے بھرپور دلائل کے ساتھ تمام اعتراضات وشبہات کورفع کیا بلکہ حقائق قوم کے سامنے رکھے ایسے حقائق کہ جن کوکوئی جھٹلانہیںسکتا۔
نومئی کے سانحہ کے بعدپی ٹی آئی کے سوشل میڈیاایکٹوسٹ اورشرپسندوں نے مختلف ویڈیوزاورتصاویرکے ذریعے یہ پروپیگنڈہ کیا کہ یہ سب کچھ فوج اورایجنسیوں کاکیادھراہے اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سانحہ 9مئی کو فوج اور ایجنسیوں پر ڈالنے سے زیادہ شرمناک بات نہیں کی جا سکتی، گرفتاری کے چند گھنٹوں میں 200 مقامات پر فوجی تنصیبات پرحملہ کروایا گیا۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ کیا فوج نے خود اپنے خلاف ذہن سازی کروائی؟ کیا تمام فوجی تنصیبات پر فوج نے خود حملہ کروایا؟ ، کیا ہم نے اپنے فوجیوں سے اپنے شہدا کی یادگاروں کو جلایا، قلعہ بالا حصار میں اسلحہ کا مظاہرہ کس نے کیا، جب یہ سلسلہ چل رہا تھا تونامی بے نامی اکاونٹ سے کون پرچار کر رہا تھا کہ مزید جلائو۔
ایک غلط فہمی یہ بھی پھیلائی جارہی تھی کہ جب جناح ہائوس اوردیگرفوجی تنصیبات پرحملے ہورہے تھے توفوج نے حملہ آوروں کوکیوں نہیں روکا؟اس حوالے سے میجرجنرل احمدشریف نے کہاکہ 9مئی کے واقعات اچانک نہیں ہوئے ان کے پیچھے منصوبہ بندی اور سوچ تھی، ان کا مقصد تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے کر کے فوج سے ردعمل لیا جائے، فوج کے رد عمل سے یہ اپنے مذموم مقاصد کو آگے لے جانا چاہتے تھے، خواتین کو بھی منصوبے کے تحت ڈھال بنا کر آگے رکھنا تھا، جس طرح کا عمل جو وہ چاہتے دیا جاتا توان کی سازش کامیاب ہوجاتی۔
ایک یہ پروپیگنڈہ کیاجارہاتھا کہ نومئی کاواقعہ اچانک ہوااوریہ عمران نیازی کی گرفتاری پرکارکنوں کافوری ردعمل تھا اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہاکہ تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی منصوبہ بندی گذشتہ کئی ماہ سے چل رہی تھی۔ پہلے اضطرابی ماحول بنایا گیا، عوامی جذبات کو اشتعال دلایا گیا اور پھر انھیں حملوں پر اکسایا گیا نو مئی کا سانحہ پاکستان کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے۔ جو دشمن گذشتہ 75 سال میں نہیں کر سکا وہ انھوں نے ایک دن میں کر دیا۔ ترجمان کے مطابق نو مئی پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی۔ توقع نہیں تھی کہ ایک سیاسی جماعت اپنے لوگوں کو فوج پر حملوں پر اکسائے گی، ایک سال سے سیاسی مقاصد اور اقتدار کی ہوس میں جھوٹا پروپیگنڈا چلایا گیا،
عمران خان نے بارہاکہاکہ میں توگرفتارتھا مجھے توپتہ ہی نہیں تھا کہ نومئی کوکیاہوا؟اس حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ نو مئی کے واقعات کے اصل ذمہ داران کا تعین کیا جا چکا ہے، یہ وہی لوگ ہیں جنھوں نے فوج کے خلاف لوگوں کی ذہن سازی کی۔ وہی ماسٹر مائنڈ ہیں اوروہ آپ کے سامنے روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں۔پاکستان کو سب سے زیادہ خطرہ اندرونی انتشار سے ہے۔
پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اورپروپیگنڈے کاجواب دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بیانیہ پاکستان کے خلاف بنایا جاتا ہے، زیادہ تر دیکھا گیا کہ دہشتگردوں کی تنظیمیں اس بیانیے کے پیچھے چھپتی ہیں، پروپیگنڈے کے لئے فیک ویڈیوز اور آڈیوز پھیلائی جاتی ہیں، فوج کے خلاف سوشل میڈیا کو استعمال کیا گیا، پیسے کے استعمال سے مخصوص لوگوں کے ذریعے بیانات دلوائے جاتے ہیں، انسانی حقوق تنظیموں اور این جی اوز سے بیانات دلوائے جاتے ہیں، کہلوایا جاتا ہے کہ پاکستان میں فوج ظلم کر رہی ہے، بیرون ممالک تنظیموں کے پاس جاکر کہا جاتا ہے کہ پاکستان کی معاشی مدد بند کی جائے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آڑ میں جا کر واویلا مچایا جا رہا ہے۔
سانحہ نومئی میں ملوث ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلائے جانے کے حوالے سے پھیلائی جانے والی سازشی تھیوریوں اورپروپیگنڈے کاجواب دیتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہاکہ ملٹری کورٹس سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے، اس وقت ملک بھر میں 17اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں، ملٹری کورٹس 9 مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور فعال تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ثبوت اور قانون کے مطابق سول کورٹس نے ان کیسز کو ملٹری کورٹس منتقل کیا ہے، ثبوت دیکھنے کے بعد قانون کے مطابق سول کورٹس نے یہ مقدمات ملٹری کورٹس بھیجے ہیں، ان تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، انہیں اپیل کا بھی حق حاصل ہے، ان ملزمان کو سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق حاصل ہے، آرمی ایکٹ قانون اور آئین کا کئی دہائیوں سے حصہ ہے، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے اس کو پوری جانچ کے بعد ویلیڈیٹ کیا، سزا اور جزا انسانی معاشرے، مذہب اور آئین پاکستان کا حصہ ہے، ہمارے لیے آئین پاکستان سب سے مقدم ہے۔فوجی عدالتوں میں 102 شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور یہ عمل جاری رے گا۔
جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ امریکہ کی پشت پناہی ،منفی پروپیگنڈے یاکسی نام نہادمنصف کی آڑلے کربچ جائیں گے توان کی یہ خوش فہمی دورکرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ 9مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا، کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا پاکستان کیلئے وبائو کی صورت حال اختیار کر گیا ہے، لہذا ان منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی ضروری ہے۔ اگر ایسا نہیں ہو گا تو کل کوئی اور سیاسی گروہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے اس واقعے کو دہرائے گا۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں کہ ہم ان منصوبہ سازوں کو پہچانیں اور انھیں کیفر کردار تک پہنچائیں۔’
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا ہے کہ جہاں فوج نے اپنے حاضر سروس افسران کے خلاف کارروائی کی ہے وہیں ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کے داماد، ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی اہلیہ اور ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی اہلیہ اور داماد ناقابل تردید شواہد کی بنا پر اس احتسابی عمل سے گزر رہے ہیں۔پاکستان کی افواج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا ہے کہ نو مئی کو پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں فوج نے اپنی ادارہ جاری تحقیقات مکمل کر لی ہیں، اس سلسلے میں فوج کے اندر دو انکوائریز کی گئیں جس کے بعد ایک مفصل کورٹ آف انکوائری میں فیصلہ کیا گیا کہ ایک لیفٹننٹ جنرل سمیت تین افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا جائے۔ان کے مطابق اس کے علاوہ تین میجر جنرلز اور سات بریگیڈیئرز سمیت 15 افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائی بھی کی گئی ہے۔ ترجمان کے مطابق افواج پاکستان اور فوجی قیادت نو مئی کے واقعات سے آگاہ ہے اور فوج کے اندر خود احتسابی کا عمل موجود ہے جو بغیر کسی تفریق کے مکمل کیا جاتا ہے اور جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے، اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانی پڑتی ہے۔ فوج کے احتسابی عمل میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت میں کوئی تمیز روا نہیں رکھی جاتی۔
ترجمان کے مطابق نو مئی کے واقعات سے جڑے تمام منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو آئین پاکستان اور قانون کے مطابق سزائیں دی جائیں گی، 9 مئی کو انقلاب کا جھوٹا نعرہ لگا کر نوجوانوں کو بغاوت پر اکسایا گیا، سانحہ 9 مئی کو نہ بھلایا جائے گا، نہ ملوث افراد اور منصوبہ سازوں کو معاف کیا جائے گاچاہے ان کا تعلق کسی بھی ادارے، سیاسی جماعت یا معاشرتی حیثیت سے کیوں نہ ہو۔ فوج کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ انصاف کے اس عمل کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے رکاوٹیں ڈالنے والوں سے بھی پاکستانی عوام کی بھرپور حمایت کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا، جس (عوامی ردعمل) کا ایک عکس آپ نے نو مئی کے واقعات کے بعد دیکھا۔ملک دشمن قوتوں کی کوشش تھی کہ عوام اور فوج کے رشتے میں دراڑ ڈالی جائے، افواج پاکستان عوام کے لئے ان گنت قربانیاں دے رہی ہے اور دیتی رہے گی۔