اگست 2, 2025

تحریر: بشارت حسین زاہدی

اسلامی تاریخ میں، مرجعیت نے ہمیشہ ایک مرکزی اور نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ محض ایک مذہبی عہدہ نہیں، بلکہ ایک ایسا ادارہ ہے جو روحانی، فکری، اور سماجی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ مرجعیت، جو اپنی جڑیں شیعہ فقہ میں گہری رکھتی ہے، مسلمانوں کے لیے عملی زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

مرجعیت کی اہمیت

مرجعیت کی اہمیت کو کئی پہلوؤں سے سمجھا جا سکتا ہے:

دینی رہنمائی:

مرجعیت کا سب سے اہم کام قرآن و سنت کی روشنی میں لوگوں کو دینی احکامات سے آگاہ کرنا ہے۔ جب بھی کوئی نیا مسئلہ پیش آتا ہے، جیسے جدید ٹیکنالوجی یا طبی مسائل سے متعلق، مراجع عظام اپنی فقہی بصیرت کی بنیاد پر اس کا حل پیش کرتے ہیں۔

اجتماعی اتحاد:

مرجعیت مختلف فرقوں اور گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کا کام کرتی ہے۔ یہ اتحاد فرقہ واریت اور اختلاف کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے

فکری حفاظت:

مراجع عظام اسلامی تعلیمات کی غلط تشریحات اور غیر اسلامی افکار سے مسلمانوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

مرجعیت کی طاقت

مرجعیت کی طاقت محض روحانی نہیں، بلکہ اس کے عملی اثرات بہت گہرے ہوتے ہیں:

سیاسی اثر و رسوخ:

مراجع عظام نے اکثر اوقات اہم سیاسی فیصلے کیے ہیں۔ تاریخی طور پر، مراجع نے قوموں کو استعمار کے خلاف کھڑا کیا ہے اور اسلامی انقلاب جیسی تحریکوں کی قیادت کی ہے۔ ان کے فتوے اور بیانات بڑی تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں۔

مالی اور اقتصادی نظام:

خمس اور زکوٰۃ جیسے مالی واجبات مرجعیت کے نظام کو مضبوط بناتے ہیں۔ یہ رقم غریبوں، یتیموں اور تعلیمی اداروں پر خرچ کی جاتی ہے، جس سے ایک خود مختار اور پائیدار اقتصادی نظام قائم ہوتا ہے۔

عالمی تعلقات:

کئی مراجع کا اثر و رسوخ عالمی سطح پر ہوتا ہے۔ ان کے دفاتر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں جو مختلف ممالک کے مسلمانوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنتے ہیں۔

مرجعیت کا عملی ثبوت:

تاریخی فتوے مرجعیت کی یہ طاقت صرف نظریاتی نہیں، بلکہ اس کا ثبوت تاریخ کے اوراق میں موجود ہے۔ درج ذیل دو مثالیں واضح کرتی ہیں کہ کس طرح مراجع عظام نے اپنے فتووں کے ذریعے سامراجی سازشوں کو ناکام بنایا:

  1. آیت اللہ مرزا شیرازی کا فتویٰ تمباکو (ایران، 1891)

پس منظر:

انیسویں صدی کے آخر میں قاجار بادشاہ نے برطانوی کمپنی "ریگی” کو ایران میں تمباکو کی خرید و فروخت کا ٹھیکہ دے دیا تھا۔ یہ ایک سامراجی سازش تھی جو ایرانی معیشت پر قبضہ کرنے کے لیے تھی۔ اس وقت کے عظیم مرجع آیت اللہ سید محمد حسن شیرازی نے اس کے خلاف ایک تاریخی فتویٰ دیا۔

فتویٰ اور اثر:

ان کا فتویٰ صرف ایک جملے پر مشتمل تھا: "آج سے تمباکو کا استعمال، جو بھی شکل میں ہو، امام عصر (عج) کے ساتھ جنگ کے مترادف ہے۔”اس فتویٰ کے نتیجے میں پوری ایرانی قوم نے تمباکو کا استعمال ترک کر دیا۔ یہ فتویٰ ایک فکری انقلاب بن گیا جس نے برطانوی کمپنی کو ایران سے کاروبار بند کرنے پر مجبور کر دیا اور یہ معاہدہ منسوخ ہو گیا۔ اس واقعے نے یہ ثابت کر دیا کہ مرجعیت کی ایک سادہ سی ہدایت کس طرح ایک طاقتور سامراجی منصوبے کو ناکام بنا سکتی ہے۔

  1. آیت اللہ سیستانی کا فتویٰ جہاد (عراق، 2014)

پس منظر:

2014 میں داعش نے عراق کے بڑے حصوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ وہ ملک کو فرقہ واریت اور تباہی کی طرف دھکیل رہے تھے۔ عراقی فوج کی پوزیشن کمزور ہو چکی تھی اور ملک ایک بڑے بحران کا شکار تھا۔

فتویٰ اور اثر:

اس نازک صورتحال میں عراق کے عظیم مرجع آیت اللہ سید علی سیستانی نے ایک تاریخی فتویٰ جاری کیا جسے "فتویٰ جہاد کفائی” کہا جاتا ہے۔ اس فتوے میں انہوں نے ہر اس عراقی شہری کو، جو ہتھیار اٹھا سکتا ہے، داعش کے خلاف لڑنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے فرمایا: "جو لوگ اپنے وطن، اپنے گھروں اور اپنی مقدس جگہوں کا دفاع کر سکتے ہیں، ان کے لیے ہتھیار اٹھانا واجب ہے۔” اس فتوے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں نوجوان رضاکاروں نے فوجی ٹریننگ حاصل کی اور "الحشد الشعبی” (عوامی رضاکار فورسز) کی بنیاد رکھی، جس نے عراقی فوج کے ساتھ مل کر داعش کو شکست دی اور عراق کو ایک بڑے خطرے سے بچا لیا

خلاصہ

مرجعیت ایک متحرک، منظم اور طاقتور ادارہ ہے جو نہ صرف دین کی حفاظت کرتا ہے بلکہ مسلمانوں کو درپیش ہر قسم کے چیلنج کا مقابلہ کرنے میں بھی ان کی رہنمائی کرتا ہے۔ یہ اتحاد، فکری تحفظ، اور خود مختاری کی علامت ہے۔ آج کے دور میں جہاں فرقہ واریت اور فکری انتشار عروج پر ہے، مرجعیت کی اہمیت اور طاقت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ مسلمانوں کے لیے ایک لنگر کی طرح ہے جو انہیں طوفانی سمندر میں استحکام فراہم کرتا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaAOn2QFXUuXepco722Q

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

15 − eight =