جولائی 12, 2025

تحریر: بشارت حسین زاہدی

محور مقاومت، مشرق وسطیٰ کی سیاست میں ایک پیچیدہ اور کثیر الجہتی حقیقت ہے۔ اسے اکثر ایک چیلنج کے طور پر دیکھا جاتا ہے، لیکن کیا یہ علاقائی استحکام کے لیے ایک حل بھی ہو سکتا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو خطے کی گہری جڑوں والی تقسیم اور تنازعات کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے۔

مزاحمت کا استعارہ: اندرونی استحکام کی بنیاد

محور مقاومت کو صرف ایک فوجی اتحاد کے طور پر دیکھنا غلطی ہوگی۔ یہ ایک ایسا نظریہ بھی ہے جو علاقائی ممالک کو بیرونی مداخلت اور استعماری عزائم کے خلاف متحد کرتا ہے۔ جب بیرونی طاقتیں خطے کے اندرونی معاملات میں بے جا دخل اندازی کرتی ہیں، تو یہ مقامی ڈھانچے کو کمزور کرتی ہے اور عدم استحکام کو جنم دیتی ہے۔ محور مقاومت، اس تناظر میں، ایک حافظ کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے جو بیرونی دباؤ کو روک کر اندرونی استحکام کی راہ ہموار کرتا ہے۔

خود مختاری اور علاقائی توازن

محور مقاومت کے حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ خطے میں طاقت کے توازن کو بحال کرنے میں مدد کرتا ہے۔ جب ایک یا دو بڑی طاقتیں خطے پر حاوی ہونے کی کوشش کرتی ہیں، تو اس سے دیگر ممالک میں بے چینی اور عدم تحفظ پیدا ہوتا ہے۔ محور مقاومت، متعدد مراکز طاقت کو فروغ دے کر، اس تسلط کو توڑتا ہے اور ہر ملک کی خود مختاری کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ خود مختاری، بدلے میں، ہر ریاست کو اپنے اندرونی معاملات میں استحکام پیدا کرنے کا موقع دیتی ہے۔

تنازعات کا پُرامن حل؟

یہ نقطہ نظر شاید غیر روایتی لگے، لیکن بعض اوقات مزاحمت کی طاقت ہی مذاکرات کی میز پر لاتی ہے۔ جب فریقین کو یہ احساس ہو جائے کہ طاقت کے ذریعے مکمل غلبہ ممکن نہیں، تو وہ سفارتی حل کی طرف مائل ہو سکتے ہیں۔ محور مقاومت، ایک طرف سے اپنے لیے دفاعی پوزیشن قائم کرتا ہے، لیکن دوسری طرف، یہ مسلح تنازعات کو طول دینے کی بجائے، ان کو ایک ایسے مقام پر لانے میں مدد دے سکتا ہے جہاں بات چیت ہی واحد راستہ بچے۔ یہ استحکام کی جانب ایک قدم ہو سکتا ہے، بشرطیکہ فریقین حقیقی معنوں میں حل کے خواہاں ہوں۔

علاقائی تعاون کی نئی راہیں

محور مقاومت کے ارد گرد ہونے والی بحث علاقائی تعاون کی نئی راہیں بھی کھول سکتی ہے۔ اگر خطے کے ممالک یہ تسلیم کر لیں کہ مشترکہ چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے، تو محور مقاومت کے ڈھانچے کو معاشی، سماجی اور حتیٰ کہ سیاسی تعاون کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ تنازعات کو کم کرنے اور علاقائی یکجہتی کو فروغ دینے میں مدد دے سکتا ہے، جو بالآخر دیرپا استحکام کی بنیاد بنے گا۔

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا واٹس ایپ چینل فالو کیجئے۔

https://whatsapp.com/channel/0029VaAOn2QFXUuXepco722Q

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

two × five =