نومبر 23, 2024

فرقہ عمرانیہ

تحریر: عمر فاروق 

ہمارے معاشرے میں مذہبی کارڈ کھیلنا، لوگوں کے مذہبی جذبات بھڑکانا اور انہیں اپنے مطلوبہ رخ پہ ڈال دینا غالبا آسان ترین کام ہے اورعمران خان کواس کابھرپورادراک ہے اس لیے وہ اپنی سیاست میں مستقل اسلامی ٹچ اورمذہب کارڈ کا استعمال کرکے عوام کے جذبات بھڑکا تے ہیں ، اس میں کوئی شک نہیں کہ سیاست میں مذہب کارڈ کا استعمال ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، لیکن عمران خان نے جس انداز سے اس کارڈ کا استعمال کیا ہے اور نوجوانوں کے جذبات کو ابھارا ہے،اس کی مثال نہیں ملتی ۔

دیکھاجائے توعمران خان نے مذہب کارڈکوتین طرح سے استعمال کیاہے ایک توانہوں نے اس کارڈکوسیاست اور انتخابات میںکامیابی کے لیے استعمال کیادوسرا اس کارڈ کے ذریعے انہوں نے نفرت کا پرچار کر کے اپنے مخالفین کو جانی و مالی نقصان پہنچانے کی بھی کوشش کی ،اس کی واضح مثال 2018کاالیکشن تھا جب شیخ رشید،یاسمین راشداورپی ٹی آئی کے دوسرے رہنمائوں نے اپنے آپ کوختم نبوت کامحافظ اوراپنے مخالفین کوختم نبوت کاغدارقراردے کرنہ صرف کامیابیاں حاصل کیں بلکہ مخالفین کی جان بھی خطرے میں ڈالی ۔اسی طرح اس کارڈ کوعمران خان نے اپنے کارکنوں کوالوبنانے اورجذباتی کرنے کے لیے بھی استعمال کیا اس کی واضح مثال گزشتہ سال کے جلسے کی وہ ویڈیوہے جس میںعمران خان کے خطاب کے دوران قاسم سوری نے ان کے کان سرگوشی کی ، خان صاحب ! تھوڑا اسلامی ٹچ دیں۔اس کے بعدد عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں اپنے آپ کو عاشق رسول کہتا ہوں۔

عمران خان کے مذہبی کارڈکے استعمال پروفاقی وزیراحسن اقبال نے گزشتہ روزنہایت جامع ومانع بیان دیاہے انہوں نے کہاہے کہ عمران نیازی نے جس ڈھٹائی سے اور بے دریغ مذہب کارڈ استعمال کیا اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، خود اس کے قبیلے میں مردان کا واقعہ اسی مذہبی ٹچ کا شاخسانہ ہے۔ عمران نیازی اور اس کے مقامی راہنماں نے میرے خلاف بھی بھرپور مذہبی کارڈ کھیلا جس کا نتیجہ مجھ پہ قاتلانہ حملے کی صورت میں نکلا۔ عمران نیازی نے معیشت اور سیاست تو تباہ کی ، معاشرت بھی جنونیت اور عدم برداشت کا شکار کر دی ہے۔

یہ سچ ہے کہ عمران خان نے مذہبی کارڈکے نام پرجوآگ بھڑکائی تھی وہ آگ اب ان کی دہلیزپرپہنچ چکی ہے وزیرآبادمیں عمران خان پرہونے والے حملہ بھی اسی کاشاخسانہ تھا اوراب مردان میں ہونے والاواقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ،،عمران خان کے پرستاروں یا دوسرے معنوں میں عمران خان کے پجاریوں کے سامنے عقلی دلائل یا حقائق کا تذکرہ بھینس کے آگے بین بجانے کے مترادف ہے۔ ان پرستاروں کو سوچ صرف اس بات سے شروع ہوکر اس پوائنٹ پر ہی ختم ہوجاتی ہے کہ عمران خان ہی واحد سچا اور ایماندار لیڈر ہے اور اس کے خلاف کسی بھی قسم کی برائی یا مخالفت برداشت نہیں۔مردان واقعہ عمران خان اوران کے حامیوں کے الارمنگ ہے اب بھی اگرانہوں نے اپنے آپ کونہیں بدلاتویہ ہجوم جوانہوں نے بڑی محنت کے ساتھ تیارکیاہے انہی کوروندڈالے گا ۔

عمران خان اوران کے ہم نوائوں کی طرف سے مذہبی اصطلاحات کابے دریغ استعمال کیاجارہاہے عمران خان اوران کے حواری مذہبی اصطلاحات اورشخصیات کے حوالے سے بالکل بھی احتیاط سے کام نہیں لے رہے ،ایساہی ایک منظراس وقت دیکھا گیا کہ جب عیدالفطر کے حوالے  سے زمان پارک لاہور میںعید ملن کے اجتماع میں ایک نوعمر بچے سے عمران اوران کے خاندان کی فضیلت بیان کرنے کے لئے ایسی دل آزار تقریر کرائی گئی ہے جوسراسرتوہین کے زمرے میں آتی ہے، اسٹیج پر موجود تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم خان سواتی، سینیٹر فیصل جاوید اور نعت خواں نجم شیراز نے نہ صرف اس بچے کو ایسے جملے زبان سے اداکرنے سے روکا نہیں بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کے لئے حاضرین سے تالیاں بھی بجائیں۔ سوال یہ ہے کہ اس چھوٹے بچے کویہ تقریرکس نے تیارکرکے دی ؟اس کے پیچھے کون سامائنڈسیٹ تھا ؟

عمران خان اوران کے ہم نوائوں نے اس حوالے سے تاحال کوئی وضاحت دی ہے نہ معافی مانگی ہے ،بظاہرایسالگتاہے کہ وہ نہ تواس کی یااس قسم کی اورباتوں پر وضاحت دیں گے اورنہ ہی معافی مانگی گئے کیوں کہ اس سے ان کی شخصیت ورتبے میں کمی آئے گی اوردوسری بات یہ ہے کہ ان کاایجنڈہ بھی کچھ ایساہی ہے جس کی وہ تکمیل چاہتے ہیں۔

ملک میں سیاسی ومعاشی ابتری کے بعدمذہبی فسادات کرواناشایدوہ غیرملکی ایجنڈہے جوابھی باقی ہے ۔کیوں کہ ان کی پلاننگ اورمحنت سے پاکستان تومعاشی طورپردیوالیہ نہیں ہواالبتہ عراق وشام کی طرح یہاں مذہبی فسادات کرواکرحالات اتنے خراب کیے جائیں کہ ان کے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہوسکے ۔یہ اسی ایجنڈے کاحصہ ہے کہ گزشتہ چنددنوں میں پے درپے نبوت کے جھوٹے دعویدارسامنے آئے اورانہوں نے بے باکانہ اندازمیں ختم نبوت پرحملہ کیا جبکہ انجینئرمرزاسمیت کئی دیگرایسے افرادمذہبی لبادے میں سرگرم ہیں جوسوشل میڈیاکے ذریعے مقدس شخصیات پرحملہ کرکے مذہبی فسادکروانے کی سازش کررہے ہیں ۔سوشل میڈیامقدس شخصیات کی توہین کا،،اڈہ ،،بن چکاہے اس محاذپرجولوگ سرگرم ہیں وہ ایسے ایسے واقعات بتاتے ہیں کہ کانوں پریقین نہیں آتااورسوشل میڈیاتوہین آمیزموادسے بھراپڑاہے ۔

اسی طرح سوشل میڈیاپرعمران خان اوران کے ماننے والوں کابھی ایسابے شمارموادموجود ہے کہ جوکسی بھی وقت ملک میں فسادبرپاکرسکتاہے جس میں حدودسے تجاویزکیاگیاہے  ،درحقیقت عمران خان نے اپنے ماننے والوں کوایک فرقہ بنادیاہے جوعمران خان پرایمان لاچکے ہیں اوراب فرقہ عمرانیہ مستقل طورپرفتنہ عمرانیہ کاروپ دھارچکاہے۔ اب یہ کلٹ کسی سیاستدان ،کسی مذہبی رہنماء کسی ادارے کانام سننے کے لیے بھی تیارنہیں ۔وہ عمران خان کوصرف نجات دہندہ ہی نہیں سمجھتے ہیںبلکہ نعوذباللہ ایسادرجہ دیتے ہیں کہ قلم بھی وہ لکھنے سے کانپ جاتاہے، گزشتہ چندسالوں میں جس طرح سے عمران خان کابت تراشاگیاہے اوراب اس کی پرستش شروع کردگی ہے اوراس پرستش میں وہ کسی مذہبی یامقدس شخصیات کابھی لحاظ نہیں رکھ رہے ہیں۔ مردان واقعہ سے ثابت ہواہے کہ جونام نہادمذہبی رہنماء پی ٹی آئی میں موجود ہیں وہ بھی اس فتنے میں مکمل طورپرمبتلاہوچکے ہیں ۔

نیازی کی یہ بہت بڑی کامیابی ہے کہ اس نے اپنے پیروکاروں کو یہ باور کرا دیا ہے کہ بس وہی نجات دہندہ ہے۔ثاقب نثارجیسے بددیانت اورلالچی ججوں نے اسے صادق اورامین قراردے کراس قوم کے ساتھ سنگین مذاق کیاہے اس دورمیں کسی کوصادق اورامین قراردیناخود محل نظرہے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ ثاقب نثارکی اس جسارت پرعلماء کرام اورمفتیان نے کیوں خاموشی اختیارکیے رکھی ؟

عمران نیازی نے بے شمارخرابیوں اورالزامات کے باوجود میڈیاخصوصاسوشل میڈیاکے ذریعے اپنی پروجیکشن کروائی ہے یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکن ایک کلٹ کی طرح عمران خان کومرشدکہتے ہیں (حالانکہ عمران خان کا مرشدبشری بی بی ہیں )کئی یوتھیے عمران خان کی وجہ سے گھروالوں کو اپنے لیڈر سے وابستگی کی وجہ سے چھوڑچکے ہیں۔ انہیں یقین دلایاگیاہے کہ وہ ان کے دوست احباب اور رشتہ داروں سے بہتر اور صحیح ہیں۔کیونکہ انہیں یہ بھی باورکروایاگیاہے کہ کہ ان کی یہ قربانی کسی بڑے مقصد کے لیے ہے۔ حالانکہ وہ انہیں اپنے مقصد کے لیے استعمال کررہاہے۔یوتھیے یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے اوران کے مرشدعمران خان کے پاس ہر سوال کا جواب موجود ہے۔ یعنی کہ وہ دانشوری کے اعلی مقام پرفائزہیںاوراس کے لیے جھوٹ ان کے پاس بہترین ہتھیارہے ۔

مردان واقعہ سے ارباب اقتدار کو ہوش آ جانا چاہیے کہ خاموشی کے ساتھ معاشرے میں بدترین قسم کا انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اگر ایسے واقعات پر قابو نہ پایا گیا تو خدانخواستہ ملک میں خانہ جنگی کی سی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے،یہاں سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال لوگوں کا منفی رویہ ہے جو شخصیت پرستی میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ ان کی زبان ان کے کنٹرول میں نہیں رہی۔ حکومت اورریاستی اداروں کوفیصلہ کرناہوگا کہ اس سوچ کے حامل لوگوں کے ساتھ سیاسی اندازمیں نمٹناہوگایاایک فتنے کے طورپر؟عمران خان اوران کے حواری  ملک میں نفرت اور شدت پسندی کی ایسی آگ بھڑکارہے ہیں کہ جس کا بجھایا جانا ممکن نہ ہوگا۔

پاکستان کو زیادہ خطرہ سرحد پار دشمن ممالک یا اندرون ملک دہشت گردی سے نہیں بلکہ سول وار کی جانب بڑھتی اس انارکی سے ہے۔عمران خان کے حامیوں کی طرف سے یہ یاورکروایاجارہاہے عمران خان ہی آخری امید ہیں حالانکہ چارسال میں انہوں نے جوملک کاستیاناس کیاہے دنیانے دیکھاہے ۔ سوال یہ ہے کہ یہی آخری امید ہیں تو پھر ان کے بعد تو دنیا تہس نہس ہوجائے گی۔ ؟

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 + 11 =