پرندے کو پرواز کرنے کیلئے تین چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے.ایک اس کے پر،دوسری ہوا اور تیسرا اسکا ارادہ ہوتا ہے اگر ان تینوں میں سے ایک چیز بھی اسکے پاس نہ ہوتو یہ پرواز نہیں کرسکتا.یہ جب فضا میں اڑنے کا ارادہ کرتا ہےتو اپنے پروں کو حرکت میں لاتا ہے اور ہوا اسکے سامنے مزاحمت کرتی ہے جو اسکے پرواز کا سبب بنتا ہے.بالکل یہی مثال ہم انسانوں کے پرواز کرنے کیلئے بھی ہے.یعنی ان تینوں چیزوں کی ہمیں بھی ضرورت ہوتی ہے.
ہمیں بلند وبالا پرواز کرنے کیلئے ایک تو بڑے ارادے کی ضرورت ہے اور دوسری اس کے سامنے مزاحمت کرنے والی ہوا کی ضرورت ہے،یہ ہوا بھی مادی ومعنوی دونوں پہلوؤں سے ہوسکتی ہے.اور پھر یہاں ایسا مقام آتا ہے ہے کہ شیطان بھی ہمارے لیے ایک آیت الہی بن جاتا ہے.
انسان کو مادی میدان میں کامیابی کیلئے اس ہوا کی صورت میں بہت سارے مسائل،خطرات،رکاوٹیں،مشکلات اور تلخیاں جھیلنی پڑتی ہیں. یہ تاریخ اور تجربہ سے تقریباً ایک بڑی تعداد کیلئے ثابت ہے.لہذا یہ یہاں ہمارا محل بحث نہیں ہے. لیکن معنوی کامیابی کیسے؟
جیسا کہ میں نے ذکر کیا ہے کہ شیطان بھی ہمارے لیے ایک آیت الہی ہے.ہم سب شیطان (جو کہ ہوا نفس کو ابھارتا ہے)کے وجود کے ضرورت مند ہیں لیکن اسکی اطاعت نہیں کرنی ہے.کیونکہ اگر شیطان نہ ہوتو تقوی اور دعوت خیر شر اصلا معنی نہیں رکھتی اور اسکے بغیر تکامل معنی نہیں رکھتا اور تکامل کے بغیر اصلا بھشت معنی نہیں رکھتی یعنی یہاں بھشت والے بھی ایک طرح سے شیطان کے مرہون منت ہیں.کیونکہ اگر یہ نہ ہوتا تو اصلاامکان حق و باطل اور نور و ظلمت کا امکان ہی نہیں تھا.پس ہم شیطان کے وجود کے ضرورت مند ہیں.رہبانیت اختیار کرنے سے کبھی بھی انسان تکامل نہیں کرسکتا.اصل مردانگی یہ ہے کہ میدان میں رہتے ہوئے اپنے مظبوط ارادے سے ہوا نفس کا مقابلہ کریں اور یہی ہماری پرواز کا سبب بنے گا.
کیونکہ کہ شیطان خدا کے قبضہ قدرت سے خارج نہیں ہے.خدا نے بیشک اسے مہلت دی ہے لیکن بشر پر اسے مسلط نہیں کیا.بشر نے اپنے قوی ارادے سے اسے شکست دینی ہے تاکہ بلند سے بلند پرواز کرسکے.
واضح رہے کہ یہ تصور غلط ہے کہ جسم مادہ شیطانی اور روح الہی ہے.جسم و مادہ دونوں الہی ہیں.ہمارا جسم پلید نہیں ہے بلکہ یہ ہم نے ارادہ کرنا ہے کہ نور میں داخل ہونا ہے یا وادی ظلمت میں؟.لہذا دنیا کو گالی نہ دیں کیونکہ اس نے ہمیں کمال اخروی کی طرف جانے کی فرصت دی ہے.یہ دنیا ایک سیڑھی کی طرح وسیلہ ہے ہمارے اوپر جانے کیلئے اگرہم خود اوپر نہیں گئے تو اس بیچاری کا کیا قصور؟