مئی 4, 2025

سنجیدہ اور پیچیدہ مذاکرات

ترتیب و تنظیم: علی واحدی

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے اگلے دور کے انعقاد کے وقت میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ یہ مذاکرات پرسوں ہفتے کے دن روم میں ہونے والے تھے۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ یہ تبدیلی عمان کے وزیر خارجہ کی تجویز پر کی گئی ہے۔ ایران اور امریکہ کے مابین بلواسطہ مذاکرات کا وقت تبدیل ہونا ان مذاکرات کی پیچیدگی کی عکاسی کرتا ہے۔ گذشتہ ہفتے عمان میں ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا تھا کہ کچھ اختلافات سنجیدہ اور پیچیدہ ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے جمعرات کے روز ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات کے اگلے دور کے وقت میں تبدیلی کے اعلان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاکرات عمان کے وزیر خارجہ کی تجویز پر ملتوی کیے گئے ہیں اور ممکنہ تاریخ کے بارے میں بعد میں مطلع کیا جائے گا۔ عمان کے وزیر خارجہ کی تجویز پر مذاکرات کے اگلے دور کا وقت کیوں تبدیل کیا گیا ہے، اس پر کئی تبصرے آئیں گے۔ اسماعیل بقائی نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اس عزم پر زور دیا ہے کہ وہ قومی مفادات کو یقینی بنانے اور پابندیوں کو ختم کرنے کے لئے سفارت کاری کا استعمال کر رہے ہیں۔

بقائی کے مطابق، ایرانی وفد نے شروع سے ہی بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر مخصوص فریم ورک مقرر کیا ہے اور مذاکرات میں اپنی سنجیدگی بھی ثابت کی ہے۔ بقائی نے ایران کے عوام کے انسانی حقوق اور فلاح و بہبود پر پابندیوں کے اثرات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس دباؤ کو فوری ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں جبکہ دوسری طرف امریکی حکومت نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے گذشتہ روز امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے ردعمل میں ان اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ امریکہ کے متضاد رویئے کے نتائج امریکہ خود برداشت کرے گا۔

ادھر ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات یقیناً منفی پیغام کے حامل ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ میں مختلف نظریات کے ساتھ ساتھ مختلف لابیوں کے درمیان اختلافات سے بھی واقف ہیں اور تمام معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ایرانی وزير خارجہ نے فریقین کے موجودہ اختلافات کے حوالے سے کہا کہ مذاکرات اختلافات کی موجودگی پر مبنی ہوتے ہیں اور اگر اختلافات نہ ہوں تو مذاکرات بے معنی ہوں گے۔

ایران امریکہ مذاکرات میں ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے تعاون اور موجودگی کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر ایٹمی مسائل کی تصدیق ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ کسی بھی ممکنہ معاہدے کا حصہ ہوگی اور اگر کوئی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو ایجنسی مستقبل میں اہم کردار ادا کرے گی۔ بہرحال ایران اور امریکہ کے ان پیچیدہ اور سنجیدہ مذاکرات پر دوست دشمن دونوں کی نظریں ہیں۔ اگر امریکہ ایک بار پھر منفی ہتھکنڈوں سے ان مذاکرات کو ناکام یا تاخیر میں ڈالتا ہے تو آگاہ ذرائع یہ بات کہنے میں حق بجانب ہونگے کہ امریکہ مذاکرات نہیں ڈکٹیشن چاہتا ہے اور سفارت کاری اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

eleven + 15 =