جنوری 8, 2025

سلامتی کونسل میں داخلی و خارجی مسائل حل کرنے کا سنہری موقع

تحریر: قادر خان یوسفزئی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان اٹھویں بار اپنے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز کرچکا۔ یہ مدت اس لئے اہم ہے کہ دنیا تبدیلی کے ایک نئے عالمی سیاسی اور اقتصادی دور سے گزر رہی ہے، اور پاکستان کو عالمی سیاست میں اپنے کردار کو دوبارہ سے ابھارنے کرنے کا سنہری موقع میسر آیا ہے۔ گزشتہ
ماہ جون میں، پاکستان کو جاپان کی جگہ بڑی اکثریت سے ایشیائی نان نیٹو نشست پر کامیاب کرایا گیا، جس میں 193 رکنی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں پاکستان کو دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ 182ووٹ ملے۔ یہ کامیابی نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بڑی فتح ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر اس کی موجودگی کی اہمیت کو تسلیم کرانے کا ایک اہم قدم بھی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے طور پر انتخاب کیا معنی رکھتا ہے؟

سب سے اہم موقع پاکستان کو آئندہ جولائی میں سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت سنبھالنے موقع میسر ہے۔ یہ ایک تاریخی لمحہ ہوگا جس سے پاکستان عالمی سطح پر اپنی پالیسی کے تحت پوزیشن موثر بنا سکتا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگیاں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اور عالمی امن کے مسائل اس امر کے متقاضی ہیں کہ پاکستان اس موقع کو بھر پور طریقے سے نئی جہت کے ساتھ بروئے کار لائے۔ صدارت کے دوران پاکستان کو اس امر کا اختیار کا موقع ملے ہوگا کہ وہ عالمی مسائل پر ایجنڈا طے کرے، اہم موضوعات پر مذاکرات کا راستہ ہموار کرے اور سلامتی کونسل کے دیگر ارکان کے ساتھ عالمی سطح پر مذاکرات میں مرکزی ادا کرے۔ یہ موقع پاکستان کو اپنی عالمی حیثیت میں اپنے موجودگی کے احساس کو ثابت کرنے کے لئے اہم ہے۔ دنیا کی سیاست میں بڑھتے ہوئے چیلنجز اور نئی طاقتوں کی ابھرتی ہوئی موجودگی میں پاکستان کو یہ موقع زبردست ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کا مقصد نہ صرف عالمی امن کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہی نہیں بلکہ اپنے عالمی تعلقات کو بھی مزید استحکام دینا ہے۔

پاکستان کی داخلی صورتحال اس وقت زیادہ پیچیدہ ہو چکی ہے، جس کا اثر اس کی عالمی سطحبھی ہے۔ داخلی سطح پر اقتصادی مشکلات، سیاسی عدم استحکام اور سماجی مسائل پاکستان کے لیے عالمی سیاست میں مؤثر کردار ادا کرنے کی راہ میں چیلنجز ہیں۔ اگر پاکستان اپنے اندرونی بحرانوں کا حل نکالنے میں کامیاب ہو تا ہے تو وہ عالمی سطح پر اپنے موقف کو مؤثر طریقے سے پیش کرنے کے قابل ہوگا۔پاکستان کی داخلی مشکلات میں بے شمار مسائل درپیش ہیں جن میں دہشت گردی، معاشی بدحالی، اور سیاسی بحران شامل ہیں۔ ان مسائل کا عالمی سطح پر اثر پاکستان کے مؤقف کو کمزور بنا سکتا ہے۔ لیکن اگر پاکستان اپنی داخلی سیاست کی سمت درست کر لے اور اپنے سیاسی اور اقتصادی استحکام کو بہتر بنائے، تو یہ عالمی سطح پر اس کے مؤثر کردار کو مزید مستحکم کر سکتا ہے۔

پاکستان کے لیے اس وقت چین، سعودی عرب اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنا بھی ضروری ہے۔ چین کے ساتھ پاکستان کا اقتصادی تعلق ہمیشہ سے ہی مضبوط رہا ہے، خاص طور پر چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے ذریعے۔ یہ منصوبہ نہ صرف پاکستان کے لیے اقتصادی ترقی کا ذریعہ ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن کو بھی مستحکم کرتا ہے۔اسی طرح، سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے مذہبی اور ثقافتی تعلقات ہمیشہ سے اہم رہے ہیں، اور عالمی سطح پر ان تعلقات کا فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کو جدید، لچکدار اور مؤثر بنانا ہوگا۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے سے پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی پوزیشن مزید مستحکم کرنے کا موقع ملے گا، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے مفادات کو بہتر طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان ہمیشہ سے اقوام متحدہ کے امن مشن میں حصہ لیتا رہا ہے اور اس کی فوج نے کئی ممالک میں امن قائم کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے لیے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف عالمی سطح پر مزید مؤثر آوازٹھانے کی ضرورت ہے۔ عالمی دہشت گرد تنظیموں جیسے داعش اور القاعدہ کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں دنیا بھر میں اس کے مؤثر کردار کو اجاگر کر سکتی ہیں۔پاکستان کے لیے عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف اتحاد قائم کرنا، اور اس مسئلے کے حل کے لیے مؤثر پالیسیاں مرتب کرنا اہم ہوگا۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو عالمی سطح پر امن مشنوں کی اہمیت کو اجاگر کرنا ہوگا، کیونکہ اس کی فوج نے ہمیشہ امن کے قیام کے لیے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان کے اس کردار کو سلامتی کونسل میں مزید اجاگر کرنا اس کے عالمی مقام کو مستحکم کرنے کے لییناگزیر ہے۔
پاکستان کے لیے کشمیر کا مسئلہ ہمیشہ ایک اہم اور حساس معاملہ رہا ہے، اور سلامتی کونسل میں پاکستان کو اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کا موقع ملے گا۔ یہ عالمی فورم پاکستان کے لیے کشمیر کے تنازع پر بھارت کے خلاف اپنی آواز کو بلند کرنے کا ایک اہم موقع ہے۔ پاکستان کو سلامتی کونسل میں اپنی موجودگی کو اس مسئلے کے حل کے لیے استعمال کرنا ہوگا تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت مل سکے۔پاکستان کے لیے کشمیر کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا اور اس پر مؤثر مذاکرات کی کوششیں کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان کو اس مسئلے کو امن کی کوششوں کا حصہ بنا کر اس کے حل کے لیے عالمی سطح پر حمایت حاصل کرنی ہوگی۔

پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن بننا ایک اہم موقع ہے جو نہ صرف عالمی سیاست میں پاکستان کے کردار کو مستحکم کرنے کا باعث بنے گا بلکہ اسے عالمی امن و سلامتی کے امور میں بھی مؤثر حصہ دار بنانے کا موقع فراہم کرے گا۔ پاکستان اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھا کر داخلی سطح پر استحکام پیدا کرے، عالمی سطح پر اپنے تعلقات کو مزید استوار کرے اور اپنے عالمی مفادات کا مؤثر دفاع کرے۔پاکستان کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غیر مستقل رکن کے طور پر انتخاب ایک اہم سنگ میل ہے۔ گو کہ فیصلوں و یٹو کا اختیار مستقل اراکین کو ہے لیکن یہ منصب بھی ایک اہم درجہ رکھتا ہے یہ موقع پاکستان کو عالمی سطح پر اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنے، عالمی امن و سلامتی کے امور میں مؤثر کردار ادا کرنے اور اپنے داخلی و خارجی مسائل کا حل تلاش کرنے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ پاکستان کو اس موقع کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے اپنی خارجہ پالیسی کو ٹھوس بنیادوں کو استوار کرنا، داخلی استحکام کو فروغ دینا اور عالمی سطح پر اپنے مفادات کا مؤثر دفاع کرنا ہوگا۔ اگر پاکستان نے اس موقع کو مناسب حکمت عملی سے استعمال کیا تو یہ اسے عالمی سطح پر ایک اہم اور با اثر کردار کے طور پر بحال کر سکتا ہے، اور عالمی امن و سلامتی کے حوالے سے اپنی پوزیشن سے متعلق تحفظات کو دور کرکے ایک نئے جذبے اور اسٹریجک پوزیشن کے ساتھ مستحکم بنا سکتا ہے۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1 × 2 =