تحریر: نوید مسعود ہاشمی
قاری محمد عثمان کی ہمراہی میں رات تقریباً9بجے پنوں عاقل ہالیجوی شریف پہنچے تو آسمان ولایت کے آفتاب و مہتاب پیر طریقت رہبر شریعت مولانا عبدالصمد ہالیجوی کے جسد خاکی کو لحد میں اتارا جارہا تھا، بتانے والوں نے بتایا کہ سائیں مولانا عبدالصمد ہالیجوی کے جنازے میں سندھ بھر سے لاکھوں مسلمانوں جن میں ہزاروں علمائ، قراء اور حفاظ بھی شامل تھے نے شریک ہو کر یہ ثابت کر دیا کہ سندھ کے عوام کی درگاہوں، علماء اور صوفیاء سے محبت ہر قسم کے تصنع اور بناوٹ سے پاک ہے، درگاہ ہالیجوی شریف میں حضرت اقدس عبدالصمد کے صاحبزادوں سے ملاقات کرکے تعریت کرنے کے بعد درگاہ سے رات تقریباً11بجے واپس کراچی عازم سفر ہوئے۔۔۔ تو قاری محمد عثمان نے بتایا کہ حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجوی کا تعلق ایک ایسے روحانی خاندان سے تھا جن کے دادا حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجوی اور ان کے ہم عصر مولانا تاج محمد امروئی، حضرت اقدس مولانا غلام محمد دینپوری نور اللہ مرقدہ وغیرہ کے ساتھ تھے ،اور یہ وہ اکابرین تھے کہ جنہوں نے انگریز کے خلاف تحریک ریشمی رومال، تحریک ترک موالات اور دیگر تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا۔
قاری محمد عثمان کے مطابق حضرت اقدس عبدالصمد ہالیجوی تقریباً24 سالوں سے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر چلے آرہے تھے، وہ شریعت و طریقت کے امام، متبع سنت اور عالم باعمل ہونے کے ساتھ ساتھ بھٹکے ہوئے انسانوں کو صراط مستقیم پر گامزن کرنے والے تھے، انہوں نے خاص طور پر صوبہ سندھ میں انسانیت کی بڑی خدمت کی، انہوں نے سندھی عوام کو فی سبیل اللہ نہ صرف یہ کہ دینی تعلیم سے روشناس کروایا۔۔۔ بلکہ انہیں شرک و بدعت اور شراب و کباب کے اڈوں سے کھینچ کر تصوف اور خانقاہی سلسلے کے ساتھ جوڑا، ہالیجوی شریف میں انسانوں کا سمندر چیخ چیخ کر ہم جیسے طالب علموں کو بتا رہا تھا۔۔۔ کہ وہ دلوں کے حقیقی حکمران تھے، مجھے ایک مقامی بھائی سے۔۔۔ یہ سن کر حیرت کا جھٹکا لگا کہ اولیاء کی سرزمین ہالیجوی شریف کا گائوں ابھی تک بجلی سے بھی محروم ہے، اور یہ حلقہ انتخاب پیپلزپارٹی کے سید خورشید شاہ کا ہے،
بہرحال میں سیاسی بحث سے بچتے ہوئے اصل موضوع پہ رہنا چاہتا ہوں،جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عظیم روحانی پیشوا سائیں عبدالصمد ہالیجوی کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سائیں عبدالصمد ہالیجوی کے سانحہ ارتحال کی خبر افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت کی وفات ملک بھر اور خصوصاً صوبہ سندھ کے لئے بہت بڑا نقصان ہے، سائیں ہالیجوی کی وفات سے میرے لئے دعا کا ایک اور باب بند ہوگیا، حضرت سائیں نے ہمیشہ ہماری سرپرستی کی، رہنمائی کی، دعائیں دیں، وہ مشفق بزرگ، با وفا ساتھی اور مخلص مشیر تھے، مولانا نے کہا کہ حضرت مرحوم میرے شفیق بزرگ،رہنما اور جماعت کا سرمایہ تھے ، مرحوم ہماری تابناک روایات کے امین تھے، مرحوم نے خانقاہ میں سالکین اور سیاسی میدان میں کارکنوں کی بھرپور رہنمائی کی، مرحوم نے خانقاہ سے باہر نکل کر عملی میدان میں بھی ظلم وجبر کا مقابلہ کیا، حضرت کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا ، انہوں نے کہا کہ دعا گو ہوں کہ اللہ کریم ان کے ساتھ رحم وکرم والا معاملہ فرمائے ،درجات بلند فرمائے۔
11صفرالمظفر1445ھ بمطابق 29، اگست 2023ء منگل کے دن داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے عالم بقاء کی طرف کوچ فرما نے والے حضرت سائیں عبدالصمد ہالیجوی اپریل 1943ء میں ہالیجوی شریف میں حضرت مولانا سائیں محمد اسعد محمود ہالیجوی کے گھر پیدا ہوئے۔ آپ کا نام آ پ کے دادا، جنگ آزادی ہند کے عظیم مجاہد، ، ولی کامل حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی نے ”عبدالصمد”رکھا تھا،آپ نے ناظرہ قرآن مجید اور درس نظامی کی ابتدائی کتب اپنے والد ماجد سے پڑھی تھیں اور اس کے بعد خانقاہ ہالیجوی شریف ہی میں مولانا عبدالمجید نجار، مولانا محمد صدیق ہنجراہ سے پڑھنے کے بعد رحیم یارخان کا سفر اختیار فرمایا تھا اورمولاناعبدالغنی جاجروی (رحیم یارخان) سے شرف تلمذ حاصل کیا تھا۔ حضرت مولانا عبد الکریم بیر شریف والوں کی شاگردی کا شرف بھی آ پ کو حاصل ہوا،جامعہ مدینہ العلوم حمادیہ پنوعاقل میں دو سال پڑھنے کے بعد آپ نے جامعہ اشرفیہ لاہور میں داخلہ لیا تھا۔ وہاں 1968ء میں حضرت شیخ المنقول والمعقول حضرت مولانا رسول خان ہزاروی اور شیخ الحدیث والادب حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلوی سے دورہ حدیث کی تکمیل فرمائی تھی۔دورہ حدیث کی تکمیل کے بعد آپ نے تین سال تک جامعہ مدینہ العلوم حمادیہ پنوعاقل میں پڑھایا اور پھرخانقاہ ہالیجوی شریف تشریف فرما ہوکر تدریس کا سلسلہ جاری رکھا،2000 ء سے 2003ء تک صحیح بخاری شریف پڑھاتے رہے ۔
اپریل 1980ء میں اپنے والدِ گرامی حضرت مولاناسائیں محمد اسعد محمود ہالیجوی کی وفات کے بعد خانقاہ اور مدرسہ کی ساری ذمہ داری آپ نے تا دم آخر احسن طریقہ سے نبھائی،جمعیت علما اسلام پاکستان سے تعلق اور وابستگی آپ کو ورثہ میں ملی تھی۔ آپ کے دادا مرحوم حضرت مولانا سائیں حماداللہ ہالیجوی جمعیت علماء اسلام پاکستان کے بانی رہنمائوں میں سے تھے، جبکہ آپ کے والد محترم حضرت مولانا سائیں محمداسعد محمود جمعیت علما اسلام پاکستان کے سکھر ڈویژن کے امیر تھے، آپ نے بھی مریدین و متوسلین کی اصلاح اور درس و تدریس کے ساتھ ساتھ میدان سیاست میں بھی گراں قدر خدمات انجام دی ہیں، تحریک ختم نبوت 1974ء تحریک نظام مصطفی1977ء اور تحریک بحالی جمہوریت 1983 ء میں آپ پیش پیش رہے تھے۔1982ء میں آپ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کی مرکزی شوریٰ کا رکن مقرر کیا گیا تھا۔ 1985ء میں ضلعی امیر اور 1990ء سے تا وفات مسلسل صوبائی امیر تھے۔ 1988ء اور 1990ء کے عام انتخابات میں پنوعاقل سے قومی اسمبلی کے امیدوار تھے، جبکہ 1993ء کے الیکشن میں سکھر کی سیٹ پر الیکشن لڑا تھا،آ پ ایک عرصہ سے علیل تھے ۔۔۔آ پ کی وفات حسرت آیات آپ کے لواحقین، مریدین، متوسلین، جمعیت علمااسلام پاکستان اور لاکھوں مسلمانوں کے لئے دلی صدمے کا باعث اور ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اس عظیم صدمے کے موقع پر اللہ جل جلالہ کی مرضی پر راضی رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا۔۔۔اللہ تبارک وتعالیٰ سے دعاہے کہ حضرت مرحوم کی مغفرت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے، آمین یارب العالمین