تحریر: رستم عباس
اس وقت دنیا ظلم ستم قتل غارت گری نا انصافی اور زور و زبردستی سے بھر ہوئی ہے۔ہم موجودہ زمانے کی بات کرتے ہیں ۔زیادہ دور نہیں ماضی قریب2001 میں جب سے امریکہ کے ٹریڈ سینٹر پر حملہ ہوا ہے۔امریکہ نے اس کا الزام مسلم دنیا پر لگا کر تقریبآ تمام اسلامی ممالک پر جنگ مسلط کرتا رہا ہے۔افغانستان کو تباہ کیا ہے۔پاکستان کو تباہ کیا۔پاکستان میں کم ازکم 150000لوگ قتل ہوچکے ہیں۔افغانستان میں لاکھوں لوگ قتل ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں۔امریکہ نے دہشت گردی کا بہانہ بنا کر عراق کو تہس نہس کیا ہے۔لبیا شام اور اب سوڈان میں خونریزی جاری ہے۔امریکہ نے ان بیس سالوں میں 3500000پینتیس لاکھ مسلمان قتل کئے ہیں۔اور اس سے تین گنا مسلمان اپاہج ہوکر موت سے بدتر زندگی گزار رہے ہیں۔
اور اس وقت جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے وہ آپ سب کے سامنے ہے۔15000پندرہ ہزار مسلمان عورتیں بچے بے دردی سے ٹنوں وزنی بمبوں سے ٹکڑے ٹکڑے اسرائیل امریکہ دونوں مل کر کر رہے ہیں۔
امریکہ اسرائیل ایک ھدف کے تحت یہ سب کر رہے ہیں۔امریکہ اور اسرائیل پوری دنیا پر قبضہ چاہتے ہیں۔جس کے لیے انہوں نے ایک مکمل اور جامع پروگرام بنایا ہے۔ورلڈ بنک۔ائی ایم ایف۔
اور ایک سیکولر بیانیہ پوری دنیا کے لیے بنایا ہے۔کہ تمام حکومتیں اس بیانیے کو قانون بنائیں۔
یہاں میں امریکہ اسرائیل کو اس قتل غارت گری کا الزام دے کر واحد مجرم نہیں سمجھتا۔کیوں کہ یہ لوگ تو اسلام کے دشمن ہیں ان کا کام ہی یہ ہے دشمن تو وہ ہی کرے گا جو اس کے مقاصد کی تکمیل کرے۔ان تمام جنایتوں خونریزی کا اصل مجرم اور محرک مسلمان ممالک کے خائن اور غدار حکمران ہیں۔اور شیطانی نظام حکومت ہیں۔جب سے امت نے آل رسول کو حق حکومت سے محروم کیا ہے۔پہلے آل رسول کو قتل کیا ہے۔انکو دربدر کیا ہے۔پھر یہ ساری امت طاغوتوں کے ہاتھوں ذلیل ورسوا ہوئی ہے اور ہورہی ہے۔اپ دیکھ لیں اگر سعودی عرب۔امارات دوسرے خلیجی ممالک کےخائن غدار دنیا پرست نہ ہوں تو اسرائیل کا وجود ہی باقی نہ رہتا چہ جائیکہ اس طرح ظلم وستم کرتاپھرے۔
اگر مسلمان چاہتے ہیں کہ عزت کی زندگی گزاریں ظلم وستم سے نجات حاصل کریں تو موجودہ نظام حکومت سے بغاوت کرنا ہوگی۔ان ظالم اور ستم گر حکمرانوں سے نجات حاصل کرنا ہوگی۔جو فلسطین پر ظلم و ستم کے اصل موجب ہیں۔ہر مسلمان ملک کے مخلص علماء کو پہلا قدم مسلمان فرقوں میں وحدت کے لیے اٹھانا ہوگا۔اور پھر سنی شیعہ مل کر اسلام سے دین سے شریعت سے نظام حکومت اخذ کرنا ہوگا۔اور ریاست کی اساس وقانون قرآن کو قرار دینا ہوگا۔اور اسلامی اصولوں پر حاکم چننا ہوگا اگر یہ نہیں کریں گے تو یہ ظلم وستم ہمارے گھروں تک آئے گا۔
آپ دیکھ لیں زمین کے ایک خطے میں امام خمینی نے اللہ کا نظام نافذ کیا ہے۔تو وہ ایک خطہ ہی اس وقت امریکہ اسرائیل کو ذلیل و رسوا کر رہا ہے۔
مسلمان جب تک امام حسین علیہ السّلام سے قربت اختیار نہیں کرتے جب تک سیرت امام حسین علیہ السّلام نہیں اپناتے گے ظلم و ستم کی چکی میں پستے رہیں گے۔اور امام حسین علیہ السّلام نے ظالم و جابر نام نہاد مسلم حکمران طاغوتی نظام حکومت کے خلاف قیام کیا ہے اس کو نابود کیا ہے۔مسلمان بھی اپنے اپنے غدار اور خائن طاغوت حکمرانوں کے خلاف قیام کریں انکا انکار کریں۔اپنے اپنے ممالک میں نظام حکومت کو بدلیں اور ان علماء کا ساتھ دیں جو نظام اسلامی کے جدو جہد کر رہے ہیں۔ورنہ تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں
One Response
أحسن تجزیہ ہے آپکا محترم بھائی۔
ایک تجزیہ ایران کے امریکہ و اسرائیل کیخلاف اقدامات خصوصا فلسطین پر جارحیت کے حوالے سے بھی شائع کریں یا اگر کر کے ہیں تو لنک اشتراک کردیں۔ اللہ آپکے قلم کی طاقت کو مزید تقویت عنایت فرمائے۔