تحریر: رافت مرہ (فلسطینی تجزیہ نگار)
غزہ پر صیہونی جارحیت کی شکست اور ناکامی کی اہم ترین نشانی یہ ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے اندر صیہونی آبادکاروں کی جانب سے حکومت کے خلاف اٹھنے والی صدائے احتجاج میں شدت آئی ہے۔ نیتن یاہو حکومت کے مخالفین کہہ رہے ہیں کہ حکومت کے سامنے جنگ کے اہداف واضح نہیں ہیں اور اس نے بیہودہ انداز میں غزہ میں جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت نے فوج کو ایک پہلے سے شکست خوردہ جنگ میں دھکیل رکھا ہے۔ لہذا مقبوضہ فلسطین کے اندر سے جنگ بند کرنے کا مطالبہ شدت پکڑتا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں صیہونی معاشرے میں دراڑ مزید گہری ہوتی جا رہی ہے اور مخالفین نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ غزہ میں حماس کو حاصل ہونے والی درج ذیل پندرہ کامیابیاں صیہونی رژیم کی شکست کی نشانیاں ہیں۔
1) طوفان الاقصی آپریشن نے غاصب صیہونی رژیم کے اندر ایسا عظیم زلزلہ اور تہلکہ برپا کیا ہے جس نے انہیں اسٹریٹجک دھچکہ پہنچایا اور وہ اس کے بعد اپنے پاوں پر کھڑے نہیں ہو پائے اور اپنی شان و شوکت واپس نہیں پلٹا سکے۔
2) حماس نے ایک بار پھر عالمی رائے عامہ کی توجہ مسئلہ فلسطین کی جانب مبذول کروائی اور دنیا اس وقت فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق دیے جانے کی بات کر رہی ہے۔
3) ملت فلسطین مقبوضہ سرزمین کے اندر اور باہر حماس کے گرد جمع ہو چکی ہے اور حماس کی محبوبیت اور عوامی حمایت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ اسی طرح اسلامی مزاحمت اور مسلح جدوجہد پر فلسطینیوں کا اعتماد بھی بڑھ گیا ہے اور وہ اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ ملت فلسطین کے مطلوبہ اہداف صرف اسلامی مزاحمت ہی حاصل کر سکتی ہے اور سازباز کا راستہ درست نہیں۔
4) غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہریوں نے غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت اور بربریت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور اس راستے میں عظیم استقامت کا مظاہرہ کیا ہے۔ یوں غزہ کے فلسطینی شجاعت، بہادری، ایثار، صبر، مزاحمت اور استقامت کا پیکر بن چکے ہیں۔
5) حماس نے عالمی سطح پر ایک اخلاقی اور انسانی فتح حاصل کی ہے جبکہ غاصب صیہونی رژیم وحشی گری میں غرق رژیم کے طور پر سامنے آئی ہے۔ فلسطینی مجاہدین کا درخشاں چہرہ ایک بار پھر ظاہر ہوا ہے اور غزہ سے اسرائیلی یرغمالی خواتین کی آزادی نے ہی ان کے عظیم اخلاق کو دنیا والوں کیلئے ثابت کر دیا ہے۔
6) حماس نے میڈیا پر بھی مسلسل کامیابیاں حاصل کی ہیں اور میدان جنگ کی صورتحال کی انتہائی درجہ صداقت سے عکاسی کر کے میڈیا میں سچائی کا اعلی نمونہ پیش کیا ہے۔
7) اسلامی مزاحمت کی تنظیم حماس نے چالیس دن سے زائد بے مثال مزاحمت اور استقامت کے ذریعے جارح صیہونی فوج کو پسپائی اختیار کرنے اور عارضی جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کر دیا۔
8) حماس کی جانب سے غاصب صیہونی رژیم کو اپنی جیلوں سے دسیوں فلسطینی خواتین اور بچوں کو آزاد کرنے پر مجبور کر دینا ایک اور اہم کامیابی تھی جس کے بعد مغربی کنارے میں پیش آنے والے مناظر تاریخ کا حصہ بن گئے۔
9) حماس اب تک ایسے علاقوں سے مقبوضہ فلسطین پر میزائل برسانے میں مصروف ہے جن کے بارے میں غاصب صیہونی رژیم کا دعوی تھا کہ ان پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔ اسی طرح حماس نے ایسے علاقوں میں صیہونی فوج پر حملے کئے ہیں جنہیں صیہونی فوج نے ساٹھ دن پہلے فتح کر لینے کا دعوی کیا تھا۔
10) حماس اور فلسطینی شہری غزہ کے شمالی حصوں میں بدستور مزاحمت اور استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور وہاں سے غاصب صیہونیوں پر کاری ضربیں لگا رہے ہیں۔
11) مغربی کنارے کے فلسطینی بھی غاصب صیہونیوں کے خلاف مزاحمت میں غزہ کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ غاصب صیہونی فوج نے مغربی کنارے میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کو گرفتار بھی کر رہی ہے۔ لیکن یہ اقدامات مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں مزاحمت بڑھ جانے کا باعث بنے ہیں۔
12) فلسطینی شہری لبنان سے بھی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مزاحمتی کاروائیاں انجام دینے میں مصروف ہیں اور مقبوضہ فلسطین کے شمالی حصے کو میزائل حملوں کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ قسام بٹالینز کے مجاہدین لبنان سے صیہونی دشمن کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
13) یمن میں انصاراللہ اور لبنان میں حزب اللہ بھی اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کر چکے ہیں اور اب تک صیہونی رژیم پر کاری ضربیں لگا چکے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں صیہونی دشمن شدید سرگردانی اور سراسیمگی کا شکار ہو چکا ہے۔
14) وہ ممالک جو اس سے پہلے غاصب صیہونی رژیم کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کرنے میں مشہور تھے اب اس سے غزہ پر جارحیت روکنے کا مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اسی طرح وہ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
15) حماس نے غزہ کے اندر اور اس کے اردگرد صیہونی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور دیگر فوجی گاڑیوں پر حملے پوری شدت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مزید برآں، فلسطینی مجاہدین اپنے حملوں کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔