مئی 26, 2025

حضرت آدم (علیہ السلام) کی دعائیں

تحریر: اختر عباس اسدی

قرآن کریم:

۱۔ فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ: پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

۲۔ قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ

ترجمہ: ان دونوں نے کہا: اے ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔

احادیث:

۱۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:

جب آدم علیہ السلام نے ترک اولیٰ انجام دیا تو ان کی توبہ کے یہ کلمات تھے:

*”اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ لَمَّا غَفَرْتَ لِيْ”۔*

ترجمہ: “اے اللہ! میں محمد و آل محمد علیہم السلام کے واسطہ سے تیری بارگاہ میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے بخش دے”۔

تو اللہ تعالیٰ نے اُنہیں بخش دیا۔

۲۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:

جب آدم علیہ السلام نے ترک اولیٰ انجام دیا اور ان کو جنت سے محروم کر دیا گیا تو جبرئیل علیہ السلام ان کے پاس آئے اور کہا: اے آدم علیہ السلام! اپنے رب سے دعا مانگو، آپ علیہ السلام نے پوچھا: اے میرے دوست جبرائیل! کیا مانگوں؟ حضرت جبرائیل نے کہا: یہ کہیں “رَبِّ اَسْئَلُكَ بِحَقِّ الْخَمْسَةِ الَّذِيْنَ تُخْرِجُهُمْ مِنْ صُلْبِيْ اٰخِرَ الزَّمَانِ اِلَّا تُبْتَ عَلَيَّ وَ رَحِمْتَنِيْ”۔

ترجمہ: پروردگار! میں تیری بارگاہ میں سوال کرتا ہوں کہ مجھے معاف کر دے اور مجھ پر رحم فرما اُن پانچ ہستیوں کے واسطہ سے جن کو تو آخری زمانے میں میری نسل سے دنیا میں لائے گا۔

حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا: اے جبرائیل! مجھے ان کے نام بتاؤ، تو جبرائیل علیہ السلام نے کہا:

یہ کہیں:

“رَبِّ اَسْئَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِيِّكَ وَ بِحَقِّ عَلِيٍّ وَّصِيِّ نَبِيِّكَ وَ بِحَقِّ فَاطِمَةَ بِنْتِ نَبِيِّكَ وَ بِحَقِّ الْحَسَنِ وَ الْحُسَيْنِ سِبْطَيْ نَبِيِّكَ إِلَّا تُبْتَ عَلَيَّ وَ رَحِمْتَنِيْ”۔

ترجمہ: پروردگار! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کے واسطہ سے، ان کے وصی علی علیہ السلام کے واسطہ سے، ان کی بیٹی فاطمہ علیہا السلام کے واسطہ سے اور ان کے دو نواسوں حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کے واسطہ سے کہ مجھے معاف کر دے اور مجھ پر رحم فرما۔

پھر آدم علیہ السلام نے ان ناموں کے ذریعہ دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا، اسی بارے قرآن کریم میں  اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ﴾ترجمہ: “پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے”۔

اور کوئی بھی مصیبت زدہ ایسا نہیں ہے جو خلوص نیت سے ان ناموں کے وسیلہ سے دعا مانگے اور اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول نہ فرمائے۔

۳۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ نے فرمایا:

جب اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا تو آپ علیہ السلام نے کعبہ کی سمت کھڑے ہوکر دو رکعت نماز ادا کی، پھر اللہ نے آپ کو یہ دعا الہام فرمائی:

“اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ تَعلَمُ سَرِيْرَتِيْ وَ عَلَاِنِّيْتِيْ فَاَقْبَلَ مَعْذِرَتِيْ، وَتَعْلَمُ حَاجَتِيْ فَاَعْطِنِيْ سُؤْلِيْ، وَتَعْلَمُ مَا فِيْ نَفْسِيْ فَاغْفِرْ لِيْ ذَنْبِيْ، اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَسْئَلُكَ اِيْمَاناً يُّبَاشِرُ قَلْبِيْ، وَيَقِيْناً صَادَقاًحَتّٰى اَعْلَمَ اَنَّهُ لَايُصِيْبُنِيْ اِلَّا مَا كَتَبْتَ لِيْ، وَرِضًا بِمَا قَسَمْتَ لِيْ”۔

اے اللہ! بیشک تُو میرے باطن و ظاہر سے آگاہ ہے بس میرے عذر کو قبول کرلے، تُو میری حاجت سے باخبر ہے بس میری  حاجت مجھے عطا کردے اور تو میرے سینے میں پنہاں چیزوں سے آشنا ہے بس میرے گناہ بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے دل میں بسیرا کرنے والے ایمان اور خالص یقین کا طلبگار ہوں، تاکہ مجھے یقین ہوجائے کہ مجھ تک صرف وہی چیز پہنچے گی جو تو نے تقدیر میں لکھی ہو گی اور تاکہ میں تیری تقسیم پر راضی ہوجاؤں۔

جب آپ علیہ السلام نے یہ دعا مانگی تو اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی:

اے آدم! بتحقیق میں نے تمہاری توبہ قبول کر لی ہے اور تمہیں معاف کر دیا ہے، کوئی بھی بندہ مجھ سے ان کلمات کے ذریعے دعا نہیں مانگے گا مگر یہ کہ میں اس کے گناہ معاف کردوں گا، اس کے اہم کام میرے ذمہ ہوں گے، اس سے شیطان کو دور کردوں گا، ہر لین دین کو اس کے فائدہ میں کردوں گا اور دنیا کو اس کی طرف جھکادوں گا خواہ وہ دنیا کو نہ بھی چاہتا ہو۔

(جاری)

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seven − five =