تحریر: سید فرخ عباس رضوی
(تیسرا اور آخری حصہ)
اس کے علاوہ امامِ احرار امام حسین علیہ السلام کا ایک حق جو زائر کی گردن پر ہے وہ یہ کہ زائر امام علیہ السلام کے قیام کی گہرائیوں پر دقت کرے اور فکر کرے کہ امام علیہ السلام گذشتہ اور آئندہ زمانہ کی سب سے بڑی قربانی دے کر سید الشہدا قرار پائے، تو آخر اس قیام کے اسباب کیا تھے؟ 10 محرم 61 ہجری میں آخر جانِ کائنات امام حسین علیہ السلام اور اس جہان کے بہترین انسانوں نے خدا کی راہ میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ کیوں پیش کیا ؟
یقیناً یہ جنگ فقط امام حسین علیہ السلام اور یزید بن معاویہ کے درمیان نہیں تھی بلکہ یہ دو نظریات کی جنگ تھی، جن میں سے ایک نظریہ تھا حسینیت اور دوسرا یزیدیت۔
اپنا یہ مدعا ثابت کرنے کے لیے ہمارے پاس دلائل تو بہت ہیں مگر اس مقالہ کا اختصار مدِِّ نظر رکھتے ہوئے ہم بس دو دلائل پر اکتفا کررہے ہیں، جن میں سے ایک نقلی دلیل یے اور ایک عقلا کا اسلوب اور طریقہ۔
نقلی دلیل یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے ایک مقام پر اپنا اور یزید بن معاویہ کا تعارف کروایا اور اس کے بعد فرمایا
مثلی لا یبایع مثلہ
مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا۔ ( بحار الأنوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطهار علیهم السلام ج 44، ص 324 )
اس جملہ سے صاف روشن ہے کہ امام نے اپنی جنگ کے لیے ایک ملاک اور معیار بیان کیا ہے، یعنی کسی زمانہ میں بھی اگر یزیدی طرز جیسے حالات پیدا ہوجائیں تو حسینی کردار والوں کو اپنی ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔
اس کے علاوہ عقلا کا اسلوب اور طریقہ یہ ہے کہ اگر جنگ میں کسی ایک طرف لشکر کی تعداد کم ہو تو وہ طرف جنگ کے لیے چٹیل میدان کا رخ نہیں کرتا بلکہ کسی ایسی جگہ کا انتخاب کرتا ہے کہ جہاں چھپ کر جنگ کی جاسکے۔
اس کے علاوہ جنگ کے میدان میں خواتین اور بچوں کو ساتھ لے کر نہیں جاتے۔
لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ اس کائنات کی عقلِ کُل یعنی امام حسین علیہ السلام نے ان دونوں طریقوں کے خلاف عمل کیا۔ جنگ کے لیے چٹیل میدان کا رخ کیا اور اپنے ساتھ خواتین اور بچوں کو بھی لے گئے۔
اس انتخاب کی وجہ واضح ہے کہ امام ہمیں یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ میری جنگ کوئی عام جنگ نہیں ہے بلکہ حسینیت اور یزیدیت کی جنگ ہے۔
پس زائر کے لیے لازم ہے کہ موقع غنیمت جانے اور اپنی فکری گتھیاں سلجھائے اور راستہ بھر پیادہ روی کے درمیان اپنا محاسبہ کرتا رہے کہ میں آج کی اس جنگ میں کہاں کھڑا ہوں ؟ آیا زیارت کے درمیان یہ کہہ کر صرف دعوی کررہا ہوں کہ
یلیتنی کنت معکم فافوز معکم
کاش میں آپ کے ساتھ ہوتا تو کامیاب ہوجاتا، یا میرے عمل سے واقعاً حسینیت کی خوشبو آرہی ہے۔
یاد رہے پیادہ روی یہ سب سوچنے کے لیے بہترین موقع ہے۔
تمام شد۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔