تحریر؛ سید فرخ عباس رضوی
(پہلا حصہ)
سالار شہدا امام حسین علیہ آلاف التحية و الثناء کا اربعین آرہا ہے، اور جیسے جیسے زائر حرم ابی عبداللہ الحسین علیہ السلام اور اربعین حسینی سے قریب ہورہا ہے اس کے احساسات کا سمندر امنڈ امنڈ کر آرہا ہے، جو احساسات نہ ہی الفاظ کے قالب میں ڈھل سکتے ہیں اور نہ ہی زبان انہیں بیان کرسکتی ، بس یہ احساسات وہی محسوس کرسکتا ہے کہ جو اس راستہ کا مسافر ہو۔
اگرچہ گذشتہ ادوار میں بھی یہ پیادہ روی ہمارے مراجع رضوان اللہ علیہم اجمعین کے درمیان مرسوم تھی مگر خاص طور پر صدام ملعون کے بعد سے جس زور و شور اور ناقابل بیان جذبات کے ساتھ زائرین یہ پیادہ روی انجام دے رہے ہیں ، ان کا ہر قدم دشمن کی سازشیں روند رہا ہے۔
یہ پیادہ روی ثاراللہ کے حرم سے ثاراللہ کے حرم تک یعنی امیر المومنین علیہ السلام کے حرم سے ابوالاحرار امام حسین علیہ السلام کے حرم تک کی جاتی ہے کہ جس کی اصل روایات میں موجود ہے۔ ہمارے یہاں کثیر تعداد میں روایات موجود ہیں کہ جو ہر زائر کو امام حسین علیہ السلام کی پا پیادہ زیارت پر ابھارتی ہیں۔ ہم تمام روایات تو بیان کرنے سے قاصر ہیں لیکن بعنوان نمونہ چند روایات پیش کررہے ہیں۔
عَنْ اَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: اِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مَلَائِکَةً مُوَکَّلِینَ بِقَبْرِ الْحُسَینِ ع فَاِذَا هَمَّ الرَّجُلُ بِزِیارَتِهِ اَعْطَاهُمْ ذُنُوبَهُ فَاِذَا خَطَا مَحَوْهَا ثُمَّ اِذَا خَطَا ضَاعَفُوا لَهُ حَسَنَاتِهِ فَمَا تَزَالُ حَسَنَاتُهُ تُضَاعَفُ حَتَّی تُوجِبَ لَهُ الْجَنَّةَ
امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ خداوند عالم نے امام حسین علیہ السلام کی قبر پر کچھ ملائکہ کو معین کیا ہوا ہے، جب کوئی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ اس زائر کے گناہ ان فرشتوں کو دے دیتا ہے۔ جب زائر قدم اٹھاتا ہے تو فرشتے اس کے گناہ مٹا دیتے ہیں، جب زائر دوبارہ قدم اٹھاتا ہے یہ فرشتے اس کی نیکیاں دگنی کردیتے ہیں ، پھر یہ فرشتے اس کی نیکیوں میں اضافہ کرتے رہتے ہیں ، یہاں تک کہ اس پر جنت واجب ہوجائے۔ ( ثواب الاعمال ص 91 )
قَالَ لِی جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ… مَنْ زَارَ الْحُسَینَ (علیهالسّلام) کَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَ مَحَا عَنْهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ سَیئَة
ابان بن تغلب کہتے ہیں کہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا : جو بھی امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تو خدا اس زائر کے ہر قدم کے عوض اس کے لیے ایک نیکی لکھے گا اور اس کے ہر قدم کے بدلہ اس کا ایک گناہ معاف کرے گا۔ ( کامل الزیارات ص 331 )
عَنْ اَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ زَارَ الْحُسَینَ مُحْتَسِباً لَا اَشَراً وَ لَا بَطَراً وَ لَا رِیاءً وَ لَا سُمْعَةً مُحِّصَتْ عَنْهُ ذُنُوبُهُ کَمَا یمَحَّصُ الثَّوْبُ بِالْمَاءِ فَلَا یبْقَی عَلَیهِ دَنَسٌ وَ یکْتَبُ لَهُ بِکُلِّ خُطْوَةٍ حِجَّةٌ وَ کُلِّ مَا رَفَعَ قَدَماً عُمْرَةٌ
امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو بھی اجر و ثواب کی امید رکھتے ہوئے نہ کہ تکبر اور ریاکاری کی نیت سے، امام حسین علیہ السلام کی زیارت کرے تو اس کے گناہ ایسے پاک ہوجاتے ہیں جیسے پانی کے ذریعہ لباس پاک ہوتا ہے اور اس کے لیے ہر قدم کے بدلہ ایک حج کا ثواب لکھا جاتا ہے اور جو قدم وہ زمین سے بلند کرتا ہے اس کے بدلہ اس کے لیے ایک عمرہ لکھ دیا جاتا ہے۔ ( کامل الزیارات ص 144 )
اس طرح کی بہت سی روایات موجود ہیں کہ جن کا ذکر کرنا اس مختصر مقالہ میں فی الحال مطلوب نہیں۔
لیکن یہ بات قابل غور ہے کہ ان روایات میں جو بھی اجر و ثواب بیان ہوا ہے یہ سب ایک شرط سے مشروط ہے ، اور وہ شرط ہے امام حسین علیہ السلام کے حق کی معرفت۔
الإمامُ الصّادقُ عليه السلام : مَن زارَ الحُسينَ عليه السلام عارِفا بِحَقِّهِ كَتَبَ اللّه ُ لَهُ ثوابَ ألفِ حَجَّةٍ مَقبولَةٍ و ألفِ عُمرَةٍ مَقبولَةٍ ۔
امام صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ جو بھی امام حسین علیہ السلام کے حق کی معرفت رکھتے ہوئے آپ کی زیارت کرے تو خدا اس کے لیے ایک ہزار حج مقبول اور ایک ہزار عمرہ مقبول کا ثواب لکھ دے گا۔ (بحار الأنوار 100/257/1 )
پس اگر ابو عبداللہ الحسین علیہ السلام کی زیارت ان کے حق کی معرفت سے مشروط ہے تو یقینا اس زیارت کے لیے کی جانے والی پیادہ روی کا ثواب بھی امام حسین علیہ السلام کے حق کی معرفت سے مشروط ہوگا۔
اب سوال یہ ہے کہ امام حسین علیہ السلام کا وہ کونسا حق ہے کہ جس کی معرفت امام علیہ السلام کی زیارت کی شرط ہے ؟
جاری ہے۔۔۔۔۔