تحریر: علی سردار سراج
اے دنیا تیری پستی کے لئے کیا یہ کم ہے کہ ٹرمپ جیسے لوگوں کے ہاتھوں سلیمانی جیسے لوگ شہید ہو جائیں؟؟؟
تجھے علی (ع) اور پیروان علی( ع) تین طلاقیں نہ دیں تو اور کیا کریں؟
تمہاری حقیقت جاننے کے بعد بھی تجھ سے دلبستگی کا کیا معنی؟؟
ہاں لاشخوار تمہارے گرد ضرور گھومیں گے اور تمہارے لئے آپس میں لڑتے رہیں گے، کیونکہ وہ تم سے سنخیت رکھتے ہیں ۔
وہ لوگ جو ملکوت سے تعلق رکھتے ہیں وہ اگر تمہارے آس پاس نظر آ رہے ہیں تو صرف اس لیے کہ دوسروں کو بھی ملکوتی بنائیں ۔
تم میں کہاں یہ دم کہ تم ان کو اپنا اسیر بناو کیونکہ ان کے مولا و آقا نے انہیں تم اور تمہارے لوگوں(اہل دنیا ) کے بارے میں سبق کچھ یوں ازبر کرایا ہے۔
“اس (دنیا) کے گرویدہ بھونکنے والے کتے اور پھاڑ کھانے والے درندے ہیں جو آپس میں ایک دوسرے پر غراتے ہیں، طاقتور کمزور کو نگلے لیتا ہے اور بڑا چھوٹے کو کچل رہا ہے، ان میں کچھ چوپائے بندھے ہوئے اور کچھ چھٹے ہوئے ہیں جنہوں نے اپنی عقلیں کھو دی ہیں اور انجانے راستے پر سوار ہو لئے ہیں، یہ دشوار گزار وادیوں میں آفتوں کی چراگاہ میں چھٹے ہوئے ہیں، نہ ان کا کوئی گلہ بان ہے جو ان کی رکھوالی کرے، نہ کوئی چرواہا ہے جو انہیں چرائے، دنیا نے ان کو گمراہی کے راستے پر لگایا ہے اور ہدایت کے مینار سے ان کی آنکھیں بند کر دی ہیں، یہ اس کی گمراہیوں میں سرگرداں اور اس کی نعمتوں میں غلطاں ہیں اور اُسے ہی اپنا معبود بنا رکھا ہے، دنیا ان سے کھیل رہی ہے اور یہ دنیا سے کھیل رہے ہیں اور اس کے آگے کی منزل کو بھولے ہوئے ہیں۔ ٹھہرو! اندھیرا چھٹنے دو، گویا (میدانِ حشر میں) سواریاں اُتر ہی پڑی ہیں، تیز قدم چلنے والوں کیلئے وہ وقت دور نہیں کہ اپنے قافلے سے مل جائیں۔”
( نہج البلاغہ،مکتوب 31 )
تم بے شک ان کو چاہو لیکن وہ تمہارے اسیر نہیں ہو سکتے ہیں ۔
ان کے بارے میں امیر بیان علیہ السلام نے خبر دی ہے ۔
“دنیا نے انہیں چاہا مگر انہوں نے دنیا کو نہ چاہا۔ اس نے انہیں قیدی بنایا تو انہوں نے اپنے نفسوں کا فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لیا۔”( نہج البلاغہ، خطبہ 191)
ہاں سلیمانی جیسے لوگ نہ تمہارے دام میں تھے اور نہ آسکتے ہیں پس بہتر ہے زمانے کے فرعونوں، نمردوں اور شدادوں پر ہی گزارا کرنا، وہ لوگ جو مقام و منصب کے اسیر ہوں یا مال و زر کے حریص یا طاقت و قدرت کے پجاری وہ تمہارے لیے اور تم ان کے لئے ۔
وہ لوگ جنہوں نے اپنے جسموں کو بھی جنت سے کم پر بیچنے کے لئے تیار نہیں ہیں کیا وہ اپنی حقیقت کو رضای الہی سے کم پر بیچنے کے لئے تیار ہو جائیں گے ۔؟؟
زهی خیال باطل!!!!