تحریر: اختر عباس اسدی
بھارت سے اختلافات کی بنیادی وجہ پاکستان کااسلام کےنام پرقائم ہوناہے۔اورمختلف دشمنانِ اسلام کی ملی بھگت سےبھارت پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث رہاہے۔مقبوضہ کشمیرکامسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداوں کےباوجودحل نہ ہونابھی اس طرف اشارہ کررہاہےکہ بھارت تنہاپاکستان کامخالف نہیں ہے
دونوں ممالک کےدرمیان پہلےبھی جنگیں ہوئیں مگر2025کادفاعی طورپرمضبوط پاکستان اوردنیاکی پہلےدرجہ کی پیشہ وارانہ ماہراسلامی جذبہ سےسرشارپاکستانی فوج اب صرف بھارت نہیں بلکہ دنیابھرکی اسلام دشمن قوتوں کےلئےخوف کی علامت ہے۔
اس وقت جب اسلام دشمن قوتیں فلسطین کومٹانےمیں مصروف ہیں بھارت کواستعمال کرکےپاکستان پرحملہ کیاجانا کوئی نہ سمجھ آنےوالی بات نہیں۔
چھ اورسات مئی 2025ء کی درمیانی رات ہندوستان کےڈرون حملے،میزائل حملے،پانی بندکرناباردڑلائن پرکشیدگی مساجداورعوام کونقصان پہنچانابےگناہ شہریوں کاقتل عام پاکستان کی خودمختاری کوچیلنج کرنایہ ایسےاقدامات تھےجن کاجواب دیاجاناضروری تھا تاریخ گواہ ہےکہ جس جوانمردی سےپاک فوج نےجواب دیااورپوری پاکستانی قوم جس طرح پاک فوج کےساتھ متحدہوکر کھڑی ہوئی اس کی مثال پوری دنیامیں نہیں ملتی۔
اورافواجِ پاکستان کی کامیابی میں بنیانِ مرصوص کی برکت شامل رہی اورآئیندہ بھی شامل رہےگی۔ان شاءاللہ
پوری دنیاکےماہرین دفاع پاکستانی فوج کودنیاکی اول درجہ کی فوج کہ رہی ہےہم اس موقع پرجتنابھی اللہ تعالیٰ کاشکراداکریں وہ کم ہے۔
پاک فوج نےاس آپریشن کانام بنیانِ مرصوص رکھا جوکہ قرآنی مجیدمیں سورہ صف آیت نمبرچار کےالفاظ ہیں۔
اس آیت مجیدہ میں دوکرداروں کاذکرہےایک اللہ کی سبیل اوردوسری بنیان مرصوص کم وبیش1444سال پہلےیہ آیت نازل ہوئی تھی جس کےکردارآج بھی زندہ ہیں۔
بعض قرآنی تفاسیرمیں ذکرہواکہ بنیان مرصوص کون ہیں اوراللہ کی سبیل کون ہیں۔
شواہد التنزیل ۲: ۳۳۷ میں ضحاک، ابن عباس سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے پوچھا گیا کہ کَاَنَّہُم بُنیَانٌ مَّرصُوصٌ کون لوگ ہیں؟
انہوں نے کہا:
سیدالشہہداحضرت حمزہ (رض)جو اللہ اور اس کے رسول کے شیر ہیں اور علی ابن ابی طالب(ع) عبیدۃ بن الحارث اور مقداد بن الاسود(رض)
اس کتاب میں دوسری روایت میں کہا ہے: یہ آیت نازل ہوئی علی، حمزہ، عبیدہ، سہل ابن حنیف، حارث بن صمہ اور ابی دجانہ کے بارے میں۔
تفسیراہلبیت(ع) کےمطالعہ سےمعلوم ہواکہ سبیل سےمرادحضرت امام علی علیہ السلام ہیں
تفسیرالبرہان جلدنمبرآٹھ سورہ صف کی آیت نمبرچارکےمطابق
غدیرکےمیدان میں رسول اللہ (ص) کےخطاب کےبعدتین روزہ قیام کےدوران امام علی علیہ السلام نےبھی خطبہ دیتےہوئےاصحاب رسول سےفرمایا اللہ تعالی نےفرمایا
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ”
آپ نے اصحاب سےفرمایااس سبیل کے بارے میں جانتے ہو؟؟
انا سبیل اللہ
اللہ کی سبیل میں(علی) ہوں اس ذات نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بعد مجھے ان کا خلیفہ و جانشین بنایا۔
اوربنیان مرصوص کاتعارف اہلبیت رسول(ع) نےیوں کروایا
بنیان مرصوص کون
إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الَّذِينَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِهِ صَفًّا كَأَنَّهُم بُنيَانٌ مَّرْصُوصٌ”
(سورۃ الصف، آیت 4
ترجمہ یقینا خدا ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کے راستے میں صف بستہ ہو کر قتال کرتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں
بنیان مرصوص
مکتب اہلبیت(ع) کی روشنی میں “بُنیانٌ مَرصوص”
(قرآن، سورہ الصف، آیت 4) سے مراد وہ جماعت یا افراد ہیں جو اللہ کے دین کے دفاع اور اس کے احکام کے نفاذ کے لیے اس طرح منظم، مستحکم اور متحد ہیں جیسے سیسہ پلائی ہوئی دیوار۔
تفسیر المیزان میں اس آیت کی تفسیر میں “بنیان مرصوص” سے مراد اہل ایمان کی وہ جماعت لیتے ہیں جو:
- امامت کی قیادت میں، نظم و اتحاد کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرتی ہے۔
- اہل بیت علیہم السلام کے پیروکار اور تعلیمات پر عمل پیرا ہے، کیونکہ وہی حقیقی معنوں میں دین کے محافظ اور رہنما ہیں۔
- ایک مخلص اور وفادار گروہ ہے، جو کسی ذاتی مفاد یا تفرقے کا شکار نہیں، بلکہ مقصد واحد ہے: اللہ کی رضا۔
روایات کے مطابق، “بنیان مرصوص” کا مصداق اصحابِ امام علیؑ، اصحابِ امام حسینؑ (خصوصاً اصحابِ کربلا) اور آخری زمانے میں اصحابِ امام مہدیؑ کو سمجھا جاتا ہے — کیونکہ وہ دین کے دفاع کے لیے مثالی اتحاد اور قربانی کی مثال ہیں۔
حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام فرماتے ہیں:
وہ لوگ جنہیں اللہ پسند کرتا ہے وہ ہمارے (اہلبیت کےمحبین) ہیں جو امام کے حکم سے منظم اور متحد ہو کر عمل کرتے ہیں۔”
مکتبِ اہلبیت(ع) کے مطابق “بنیان مرصوص” سے مراد وہ جماعت ہے جو اہل بیتؑ کی قیادت میں منظم، متحد، اور مقصدِ الٰہی کے لیے پُرعزم ہو — اور حقیقی مصداق وہ ہیں جو ولایت علیؑ اور آلِ علیؑ کے زیرِ سایہ جہاد کرتے ہیں۔
امت مسلمہ اوربلخصوص پاکستانی قوم اورپاک فوج کویادہے کہ ہم مسلمان ہیں اورقرآن میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں کوذکرکردیاگیاہے۔
لہذاہمیں دشمن کی مکاریوں کامقابلہ ہرمحاذپرکرناہےاوریہ ثابت کرناہےکہ پاکستانی فوج کی تعدادچوبیس کروڑہے۔
حالات وواقعات متوجہ کررہےہیں کہ یاتویہ آخرالزماں ہے یاآخرالزماں قریب ترہےاللہ تعالی کےاعلان مطابق غلبہ اسلام کوہی نصیب ہوگا۔
غزوہء احدمیں، کربلا میں، جوافرادسیسہ پلائی ہوئی دیوارتھےان کےماننےوالےآج بھی فرزندِرسول(ص)حضرت امام مہدی علیہ السلام کےمنتظرہیں تاکہ ان کےلشکرِعظیم میں شامل ہوکر اللہ کےدشمنوں کےخلاف سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کربنیان مرصوص ہونےکےحقداربن سکیں۔
اللہ تعالیٰ وطن عزیزپاکستان کےساتھ تمام امت مسلمہ کومتحدفرمائےاورسلامتی عطافرمائے۔
پاکستان زندہ باد
پاک فوج پائندہ باد