تحریر: سید اعجاز اصغر
سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد چند دن تک ایران کی خاموشی اور حکمت عملی کو طاغوتی اور استعماری طاقتوں نے سمجھا کہ شاید اب حزب اللہ، حماس اور ایران کا خاتمہ ہو گیا ہے، مگر 400 ایرانی میزائلوں کے اپنے مطلوبہ اہداف کے کامیاب نتائج برآمد ہونے کے بعد امریکہ، اسرائیل اور دیگر اتحادی ممالک نے دندان شکن جواب کو اپنے طور پر قبول تو کر لیا ہے مگر اپنی شکست کا برملا اظہار نہیں کررہے ہیں، روزانہ ایران پر حملہ آور ہونے کی کھوکھلی دھمکیاں دے کر اپنے آپ کو طفل تسلیاں دے کر اپنی اپنی عوام کی آنکھوں میں خاک جھونک رہے ہیں، دشمن اسلام باخوبی جانتا ہے کہ اسرائیل کی سرکوبی اور شکست کے دن قریب آگئے ہیں،
اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کامیاب ہیں اور کامیاب رہیں گے،
لہذا فرزندان حیدر کرار باب العلم یونیورسٹی کے طالب علموں پر فخر کرنے کے لیے درج ذیل حقیقت عیاں ہے کہ ایران نے فوجی میدان کے علاوہ علم و سائنس کے میدان میں اسلام کے دشمنوں کو کیسے شکست دی ؟
ایران کے اسرائیل پر حملے سے پہلے
روسی صدر پوٹن نے اسرائیل پر ایران کے وعدہ صادق 2 میزائل حملے سے پہلے کہا تھا :
کہ دو سپر پاورز کے درمیان جنگ ھونے والی ھے۔
پہلا (ایران) جو مشرق وسطی اور شاید دنیا کی میزائل سپر پاور اور دوسرا اسرائیل کی کثیرالجہتی اور مکمل طور پر پیچیدہ اور تزویراتی دفاعی ڈھال کی سپر پاور، دیکھنا یہ ھے کہ اس مقابلے کے بعد ایران کے حملے کی صورت میں کون جیتے گا۔ ؟
پھر دنیا جنگی سفارت کاری کے ایک نئے مرحلے میں داخل ھو گی۔
اور یہ بنیادی طور پر دنیا کے تمام ممالک کا سوال تھا۔
یہ ایک فوجی سپر پاور کے لیڈر ( پوٹن) کا بہت سوچی سمجھی ماہرانہ اور ٹیکنیکل بات ھے جو دنیا کے لیے نئے تصورات کی حامل ھوگی ۔
اسرائیل کی میزائل ڈیفنس شیلڈ جو کہ دنیا کی سب سے پیچیدہ میزائل شیلڈ سمجھی جاتی ھے اور دنیا کے محققین اور ماھرین کی رائے کے مطابق بھی کسی پرندے کے لیے اس سے گزرنا ممکن نہیں ھوگا، یہ 3 اصلی تہوں اور چند دوسرے درجے کی تہوں پر مشتمل ھے .
1- پہلی تہہ جو کہ تیر arrow کی تہہ ھے جو دو تہوں، تیر 2 اور تیر 3 پر مشتمل ھے، جس کی رینج 300 سے 2400 کلومیٹر ھے اور اس کی ذمہ داری یہ ھے کہ وہ اس بلندی پر کسی بھی پرندے کو نشانہ بنائے، حتی کہ فضا سے باھر (خلا میں) بھی۔
2- اگلی تہہ جسے ڈیوڈز سلنگ کہتے ھیں، جس کی رینج 70 سے 300 کلومیٹر ھے، جسے امریکی پیٹریاٹ میزائلوں سے تقویت ملتی ھے۔
3- تیسری تہہ جسے لوھے کا گنبد کہا جاتا ھے، جو 30 سے 70 کلومیٹر تک روکتا ھے۔
4- چوتھی تہہ جسے آئرن بیم کہتے ھیں، جس کو ان تینوں تہوں میں سے کوئی بھی میزائل 10 کلومیٹر سے نیچے تک روک سکتا ھے (عالمی ماھرین کے مطابق کسی بھی پرندے کے لیے ان تہوں سے گزرنا ناممکن ھے، یقیناً جب تک ایران کا حملہ نہ ہو جائے اور پتہ نہ چلے)
اس طرح کے انٹرسیپشن کور سے انہوں نے دنیا میں یہ ثابت کیا اور ظاھر کیا تھا کہ وہ دفاعی ڈھال بنانے میں منفرد ھیں اور اس میدان میں اسرائیل کا مقابلہ کرنے والا دنیا میں کوئی نہیں ہے۔
ARROW 3
ARROW2 300 TO 2400 KM
DAVID’S SLING 70 TO 300 KM
IRON DOME 10 TO 70 KM
IRON BEAM TO 10 KM
تاھم طاقتور ایران کے حملے اور ایران کے انتہائی جدید میزائل اور ڈرونز، اسرائیل ڈیفنس کی کثیر الجہتی شیلڈ گزرنے کے بعد دنیا پر یہ ثابت ھو گیا کہ اسرائیل، امریکہ اور انگلستان ایسے کھوکھلے شیر ھیں جو اس قابل بھی نہیں ھیں کہ اپنا دفاع کریں.
عسکری اور سیاسی ماھرین کے مطابق ایران کے اسرائیل پر حملے میں اسرائیل کے کثیرالجہتی دفاع کے علاوہ امریکی ریڈار جہازوں اور برطانوی لڑاکا طیارے بھی ایران کے میزائلوں اور ڈرونز کو نہیں روک سکے۔
دنیا پر ثابت ھو چکا ھے کہ ایران دنیا کی میزائل اور ڈرون سپر پاور ھے اور دنیا کی تاریخ میں یہ ریکارڈ ایران کے نام ھوا اور ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب اور ایرانی فوج کے حکام کے مطابق یہ ایران کی جارحانہ طاقت کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ تھا۔
ایران کی اس ایک رات کی اس جنگ میں صرف دفاعی اخراجات اور اسرائیل کو پہنچنے والے نقصان کی مد میں 1.35 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا اور پہلے ھی منٹوں میں تمام اسرائلی دفاعی نظام ایران کے 2000 ڈالر قیمت والے ڈرون کے سامنے کھلونا بن گئے اور عملی طور پر ختم ھو گئے۔ کیونکہ ایران کے بہت پرانے اور ریڈار سے بچنے والے میزائل اسرائیل کی میزائل شیلڈ سے گزر کر اپنے اھداف پر حملہ کر سکتے ھیں۔
واضح رھے کہ ایران نے اس حملے میں صرف 7 صورتوں میں اپنے نیم جدید میزائلوں کا استعمال کیا اور اس نے ابھی تک اپنے انتہائی جدید میزائلوں کو منظر عام پر لانے کی ضرورت نہیں دیکھی تھی۔
اور دنیا کے ماھرین کے مطابق ایران اپنی تھوڑی سی صلاحیت سے مغرب کی تمام دفاعی شیلڈ ٹیکنالوجی کا مذاق اڑانے میں کامیاب رھا۔
ایران کی طاقت کے اس مظاھرے سے اسرائیل کے ساتھ عالمی ممالک کا آئرن ڈوم معاھدہ ٹوٹ گیا اور اس مسئلے کے نتیجے میں ان کا بہت بڑا نقصان ھوا۔
اور دوسری طرف آن لائن ڈیٹا اکٹھا کرنے والے ڈرونز کے ذریعے درکار تمام معلوماتی حل فوری طور پر تہران تک منتقل اور ریکارڈ کیے گئے جو کہ ایران کے لیے بہت قیمتی تھے کیونکہ ایران کو اپنی ٹیکنالوجی کا حقیقی میدان جنگ میں آزمانا تھا اور یہ معاملہ ھوا۔
ایران کے میزائل دیگر وار ھیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتے ھیں جو مغرب کے لیے خوفناک ھو گا۔
اب ایرانی میزائلوں کے میدان میں اس معرکہ آرائی سے دنیا پر ثابت ھو گیا کہ مغرب کے پاس طاقتور ایران کے خلاف کوئی چانس نہیں ھے۔
ایک طرف اس نے دنیا کو سمجھا دیا ہے کہ ھم نے اپنی میزائل اور ڈرون ٹیکنالوجی کا ایک چھوٹا سا گوشہ روس کو دے دیا ھے اور اگر مغرب نہ چاھے اپنی شرارتیں بند کر دے۔ مغربی ممالک کو دین اسلام کے خلاف شرارتوں کو بند کرنا ہوگا ورنہ ایرانی ٹیکنالوجی ان شرارتیوں کو دبوچ لے گی،
ھم اس ٹیکنالوجی کا ایک حصہ روس کو فراھم کر سکتے ھیں اور یہیں سے ھمیں یوکرین اور یورپ میں مغرب کے ساتھ ایک سنگین مسئلے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اب امریکہ کو غزہ میں مستقل جنگ بندی اور نیتن یاھو کابینہ کی تبدیلی، یا یوکرین میں شرمناک شکست میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ھے۔
8 اکتوبر سے حزب اللہ نے غزہ کی حمایت میں کاروائیاں شروع کیں، حزب اللہ کے 3000 آپریشنز میں کم از کم 2500 اسرائیلی ہلاک یا زخمی ہوئے، 3 لاکھ اسرائیلی شمالی اسرائیل سے انخلاء کرگئے، 50 بستیاں اور دو شہر ویران ہوئے، 1500 سے زائد ہاؤسنگ یونٹس تباہ ہوئے جبکہ ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں سرویلنس سسٹم تباہ ہوا، آئرن ڈوم کی کئی بیٹریاں نشانے پر رہیں، 10 سے زائد مہنگے اسرائیلی ڈرونز تباہ ہوئے
اب اگر اسرائیل ایران کو ٹارگٹ کرتا ہے تو قوی امکان ہے کہ ایران اپنی جوہری ہتھیاروں، جدید میزائلوں، جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسٹریٹیجک صلاحیتوں کے بل بوتے پر بزدل اسرائیل کو نیست و نابود کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا،