جون 3, 2025

باقر العلوم (ع)

تحریر: اختر عباس اسدی

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام وہ عظیم المرتبت ہستی ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نےاپنےصحابی حضرت جابر بن عبداللہ انصاری(رض)کےذریعہ سلام بھیجا۔

اس مقدس خاندان میں یہ دوسری ہستی ہیں جن کانام محمدہےاورآپ کامشہورلقب باقرالعلوم ہے۔

حضرت امام محمدباقرعلیہ السلام کوایک منفردعزت حاصل ہےکہ آپ کاشجرہ طیبہ ماں اورباپ دونوں کی طرف سےامام علی علیہ السلام اورسیدہ فاطمہ زہراسلام اللہ علیہا سےجاملتاہے

آپ کےوالد امام علی زین العابدین علیہ السلام بن امام حسین علیہ السلام اوروالدہ ماجدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا بنت امام حسن بن امام علی علیہ السلام۔

آپ نے یکم رجب ٥٧ہجری مدینہ منورہ میں اپنےداداامام حسین علیہ السلام کی گودمیں آنکھ کھولی شکل چارسال اپنےداداکےساتھ گزارے۔

آپ (علیہ السلام) کے بہت سے القاب ہیں جن میں سے شریف، شاکر، ہادی، امین، شبیہ اور باقرہے لیکن سب سے مشہور لقب باقر ہے۔ جسے حدیث لوح کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کی دنیامیں آمدسے پہلے آپکو دیا ہے۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ (علیہ السلام) کو اس لقب سے نوازا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر فرماتے ہیں:

“يُوشِكُ أَنْ تَبْقَى حَتَّى تَلْقَى وَلَداً لِي مِنَ الْحُسَيْنِ يُقَالُ لَهُ مُحَمَّدٌ يَبْقُرُ عِلْمَ الدِّينِ بَقْراً فَإِذَا لَقِيتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلاَمَ”

“قريب ہے کہ تم اس وقت تک زندہ رہو کہ حسین(ع) کی اولاد میں سے میرے بیٹے سے ملاقات کرلو، اسے محمد کہا جائے گا علم دین بہت زیادہ واضح و آشکار کرے گا۔ جب تم اس سے ملو تو میرا سلام اس تک پہنچا دینا”۔

(الارشاد جلد٢ص١٥٩الشیخ المفید)

آپ (علیہ السلام) کو شبیہ اس لیے کہا جاتا تھا کیونکہ آپ علیہ السلام اپنے جد رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہت زیادہ شباہت رکھتے تھے۔

آپ علیہ السلام کی دنیامیں تشریف آوری بروز جمعہ پہلی رجب سن ۵۷ ہجری مدینہ منورہ میں ہوئی۔

آپ علیہ السلام چارسال اپنےداداامام حسین علیہ السلام اورچونتیس سال اپنےوالدامام علی زین العابدین علیہ السلام کےساتھ امامِ صامت رہے

٢٥محرم ٩٥ھ اپنےوالدامام علی زین العابدین علیہ السلام کی شہادت کےبعد ٩٥ھ تا ۱۱۴ھ کی ۱۹برس تک امامت کےفرائض انجام دئیے۔

واقعہ کربلا اورسفرشام میں شامل رہےاورشام سےواپسی کےبعدوہ دوربھی دیکھاجب یزیدکےخوف کی وجہ سےمسلمان ڈھونڈےسےنہیں ملتاتھاواقعہ حرہ اورکعبہ پرحملہ سےاندازہ لگایاجاسکتاہےکہ اسلام کتنی مشکلات میں تھاان واقعات کےبعدبنوامیہ کےظالم حکمرانوں کےادوارمیں اپنےوالدحضرت امام علی زین العابدین علیہ السلام کوامامت کےفرائض اداکرتےہوئےدیکھااورانکی مددکی۔

۹۵ھ میں اپنےوالدکی شہادت کےبعد اڑتیس سال کی عمرمیں فرائض امامت اداکرتےہوئےآپ نےعلومِ الہیہ احادیث رسول(ص) شریعت اوردیگرعلوم کی تبلیغ شروع کی آپؑ نے مختلف علوم کو واضح کیا ہے اور تمام علوم جیسے تفسیر، عقائد، فقہ اور اخلاق میں اسلامی نظریات کو بیان کیا ہے اور آپؑ نے اس سلسلہ میں اس قدر احادیث بیان کی ہیں کہ فقط محمد بن مسلم نے تیس ہزار احادیث،امام محمد باقر علیہ السلام سےنقل کی ہیں (مناقب جلد٥ ص١١)

(جاری)

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 × two =