تحریر: سید اعجاز اصغر
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بہت عمدہ بات کہی ہے کہ خداوندمتعال نے کسی بندہ پر اس سے زیادہ اچھی بخشش نہیں کی کہ اسے اپنے نفس میں سرزنش کرنے والا مقرر کیا ہے جو اسے حکم کرتا ہے اور منع کرتا ہے، اور جہاد نفس میں یہ ہے کہ انسان نہیں کھاتا جب تک اس کی ضرورت نہ ہو اور نہیں سوتا جب تک اس پر نیند کا غلبہ نہ ہو ،
امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ مومن اس طرح صبح و شام کرتا ہے کہ اس کے نزدیک اس کا نفس متہم ہوتا ہے، اور وہ اس پر عیب لگاتا رہتا ہے، کہتے ہیں کہ ایک شخص بنی اسرائیل میں نماز تہجد سے سو گیا جب وہ بیدار ہوا تو اپنے آپ کو ملامت کرنے لگا، وہ کہتا تھا کہ یہ تیری طرف سے ہے اور تیرا طریقہ ہے اور تیری کوتاہی ہے کہ میں اپنے مالک کی عبادت سے محروم ہو گیا ہوں تو خداوندمتعال نے حضرت موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ میرے اس بندے سے کہو کہ میں نے تیرے نفس کی ملامت کرنے کا ثواب سو سال مقرر کیا ہے عقل مند کو چاہیے کہ وہ اپنے نفس سے جہاد اللہ کے حقوق کو قائم کرکے اور سلامتی کے راستے پر چل کر کرے ،کیونکہ خدا فرماتا ہے کہ جو لوگ ہماری راہ میں کوشش کرتے ہیں تو ہم انھیں اپنے راستوں کی ہدایت کرتے ہیں،
جاری ہے،