جولائی 1, 2025

تحریر: شبیر احمد شگری 

دنیا کی تاریخ میں کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو محض وقتی معرکہ نہیں ہوتے، بلکہ وہ اپنی نوعیت اور اثرات کے اعتبار سے آنے والی نسلوں کے اذہان پر گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ حالیہ جنگ جس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے جس جرأت، حکمت اور ایمان افروز بصیرت کا مظاہرہ کیا، وہ صرف ایران کی عسکری کامیابی نہیں، بلکہ پوری امت مسلمہ کی روحانی اور نظریاتی فتح ہے۔ یہ ایک ایسی تاریخی حقیقت ہے جس پر اہل ایمان، جہاں کہیں بھی بستے ہیں، فخر اور مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔

سب سے پہلے تو ملتِ ایران اس عظیم فتح کی مبارکباد کی مستحق ہے، جس نے دین اسلام کی حرمت، وحدتِ مسلمہ اور مظلومینِ جہاں کی حمایت میں اپنی قربانیاں پیش کیں۔ وہ عظیم شہدا جو نے میدانِ کارزار میں شہادت کی آرزو لیے پہلے ہی غسل شہادت کئے بیٹھے تھے دشمن کے مقابل صف آرا ہوئے، تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ یہ وہ ہستیاں تھیں جو صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ جن کے لہو سے اقوام کی تقدیریں لکھی جاتی ہیں اور باطل کے ایوان لرز اٹھتے ہیں۔

یہ جنگ بظاہر سرحدوں اور افواج کے مابین تھی، مگر درحقیقت یہ نظریات، عقائد اور تہذیبوں کا معرکہ تھا۔ دشمن نے برسوں یہ گمان کیا کہ اس نے ملت اسلامیہ کو مسالک کے خانوں میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس نے سمجھا کہ اب عالم اسلام میں وحدت کا تصور خواب و خیال بن چکا ہے۔ مگر اے دشمنانِ اسلام! دیکھو کہ آج جب ایران پر مشکل وقت آیا، تو وہی بکھری ہوئی امت ایک بار پھر ایک ہی صف میں کھڑی ہو گئی ہے۔ آج ہر مسلک اور ہر مکتب فکر کے مسلمان ایران کے حق میں دعا گو ہیں۔ سب آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کی قیادت کو خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں اور ولایتِ فقیہ کے تصور کو اسلام کی سربلندی کی ضمانت قرار دے رہے ہیں۔

یہ فتح محض عسکری نہیں، بلکہ فکری اور تہذیبی برتری کا اعلان ہے۔یہ ایران کی سب سے بڑی فتح ہے۔کیونکہ ایران نے ہمیشہ صرف اپنی نہیں بلکہ عالم اسلام کی بات کی ہے۔ ایران نے نہ صرف جنگ میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیا، بلکہ سفارتی، نظریاتی اور ثقافتی میدانوں میں بھی ایسی حکمتِ عملی اپنائی کہ دشمن عالمِ اسلام کو مزید تقسیم کرنے کے خواب دیکھتا رہ گیا۔ دشمنانِ اسلام یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ایران کو اقتصادی پابندیوں، سیاسی دباؤ اور عالمی تنہائی کے ذریعے کمزور کر دیا جائے گا۔ مگر انہیں اس بات کا ادراک نہ تھا ملت ایران اس فلسفے پرعمل پیرا ہےکہ:

تندی باد مخالف سے نہ گھبرا اے عقاب

یہ تو چلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کے لیے

ایران نے تمام تر مشکلات اور عالمی بائیکاٹ کے باوجود سائنس، ٹیکنالوجی، میڈیکل، مواصلات، انجینئرنگ، اوردفاعی صلاحیت کے میدانوں میں حیران کن ترقی کی۔ وہ ملک جسے دنیا پابندیوں میں جکڑا ہوا سمجھتی تھی، اس نے آج نہ صرف دشمن کے جدید اسلحہ، آئرن ڈوم اور دفاعی نظام کو بے اثر کر دیا، بلکہ اپنی عسکری صلاحیت اور نظریاتی پختگی سے ایک نئی تاریخ رقم کی۔

یہ جنگ ایسے وقت میں ہوئی جب تمام دنیا کے مسلمانوں کے دل فلسین پر ہونے والے مظالم پر زخمی تھے انھیں کچھ سجھائی نہیں دےرہا تھا بس اللہ سے مدد کی دعائیں کررہے تھے کہ ایک مرتبہ پھرابابیلوں کا لشکر بھیج دے۔ اور پھر اللہ نے ایران کی مدد کی ان کے بھیجے گئے ابابیلوں نے دشمن کے غرور و تکبر کو بھس بنا ڈالا اور گٹھنے ٹیکنے پر مجبور کردیا۔ اور پوری امت مسلمہ کے کلیجے کو ٹھنڈک پہنچی ہے۔

گریٹر اسرائیل کے خواب دیکھنے والے آج خوف و ہراس میں مبتلا ہیں۔ فلسطین، غزہ اور شام پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے آج اپنی شکست کا ماتم کر رہے ہیں۔ وہ خون آشام بھیڑیے جو معصوم بچوں، خواتین اور نہتے شہریوں کے قاتل تھے، آج ایران کی وجہ سے بلوں میں چھپنے پر مجبور ہوئے۔ یہ ایران کی وہ فتح ہے جس نے ظلم کے ایوانوں میں زلزلہ برپا کر دیا ہے۔

اسی تناظر میں ہمیں ان عرب حکمرانوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے، جو ہمیشہ کی طرح منافقت کا مظاہرہ کرتے رہے۔ 57 اسلامی ممالک کی افواج جن کا کام اسلام کی حفاظت کی بجائے شام، یمن اور دیگر مظلوم مسلم اقوام پر حملہ کرنا تھا آج کہیں غائب ہیں، ایران کے خلاف عالمی قوتوں کی جارحیت پر خاموش رہیں۔ سعودی عرب کی جانب سے ایران پر حملے کی مذمت تو نہ کی، لیکن جب امریکی اڈے پر قطر میں حملہ ہوا تو فورا مذمت کے بیانات جاری کر دیے گئے۔ عرب دنیا کی یہ منافقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی۔ کچھ دن پہلے ہی ان حکمرانوں نے دولت، عزت خودمختاری، واشنگٹن کے قدموں میں نچھاورکرکے مسلمانوں کو شرمندہ کیا۔۔

لیکن مسلم امہ، جس کے دل ہمیشہ اسلام کی عظمت کے لیے دھڑکتے ہیں، آج متحد ہے۔ ایران نے جو کردار ادا کیا، اس نے ملتِ اسلامیہ کے دل جیت لیے۔ ایران کی اس بہادری اور استقامت نے امت مسلمہ کے زخموں پر مرہم رکھا ہے۔ آج عالم اسلام کے ہر مسلک کا فرد ایران کی اس کامیابی پر خوش ہے۔ سب کی زبان پر ایک ہی صدا ہے کہ آج ایران نے عالمِ اسلام کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

ایران کے اس عزم و حوصلے اور فکری استقلال نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ اسلام دشمن قوتیں ہمیں شیعہ یا سنی کہہ کر نہیں، بلکہ مسلمان کہہ کر مٹانا چاہتی ہیں۔ وہ ہم سے صرف ہمارے عقیدے اور نظریے سے خوف زدہ ہیں۔ وہ اس وحدتِ مسلمہ کے تصور سے کانپتے ہیں جو ایران کی حالیہ جنگی حکمت عملی اور فتح کے نتیجے میں عالم اسلام میں ابھر کر سامنے آئی ہے۔

پاکستان اور ایران کی دوستی بھی اس نازک وقت میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔ پاکستانی حکومت نے ایران کے ساتھ بھرپوریکجہتی کا اظہار کیا اور عوامی سطح پر بھی ایران کی فتح کو عالم اسلام کی فتح قرار دیا گیا۔ یہ وہ موقع ہے جس نے دوست اور دشمن کی پہچان واضح کر دی۔

آج کے اس حساس موقع پر ہم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، ایرانی حکومت، ملت اور ان عظیم شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے خون سے حق و باطل کے اس معرکے میں فتح کے پرچم کو بلند کیا۔ ہمیں یقین ہے کہ ایران کی یہ کامیابی عالم اسلام کی بیداری اور وحدت کا نقطۂ آغاز ثابت ہوگی۔

حرم پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک

کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک

حضرت اقبالؒ کےاس شعر کی عملی تصویر آج ایران نے پیش کی ہے۔ عالم اسلام کو چاہیے کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ کرے، اور ایک نئی تاریخ رقم کرے — تاریخِ وحدت، تاریخِ حق و باطل کی پہچان۔ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب مل کر دشمن کی سازشوں کو ناکام بنا کر، اسلامی اخوت اور بھائی چارے کی فضا کو پروان چڑھائیں۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

5 × five =