نومبر 18, 2024

انقلاب ایران کے خلاف کاروائیاں (چوتھا حصہ)

تحریر: سید اعجاز اصغر

ولایت ولی فقیہ کے حوالے سے سابقہ علماء کرام کی تائید و حمایت کے تحت نئی نسل کو ابہام و تردد سے نجات ملنا خارج از امکان نہیں، جو بھی اہل مطالعہ ہے یا اہل علم حضرات کی معیت میں رہتا ہے وہ دشمن اسلام کی سازشوں کے نرغے کبھی بھی نہیں پھنس سکتا، اگر کوئی استعماری جال میں پھنس جاتا ہے تو وہ علم و معرفت اور تربیت سے نابلد اور کنارہ کش ہوتا ہے جس کے نتیجے میں زرخرید غلام بن جاتا ہے، حضرت امام حسن علیہ السلام کے دور میں بھی ایسے زرخرید غلام موجود تھے جن کی وجہ سے امام حسن علیہ السلام کو مشکلات درپیش ہوئئ تھی، ہر دور میں غدار، زرخرید افراد موجود ہوتے ہیں، مگر حق اور باطل میں فرق ہمیشہ رہا ہے، حق غالب رہتا ہے اور باطل ذلیل و خوار ہو کر بے نقاب ہوتا رہتا ہے، اللہ تعالٰی کا اٹل فیصلہ ہے کہ حق کو دوام بخشنے کے لئے دنیا میں تا قیامت اہل حق افراد کا موجود رہنا معجزاتی عمل ہے،

اب دشمن اسلام نے انقلاب ایران کے سبوتاژ کرنے کے لئے نوجوان کے ذہنوں میں ولایت ولی فقیہ کے مسئلہ کے بعد دین کو سیاست سے جدا کرنے کی فکر کو رائج کرنے کا سلسلہ شروع کیا، سادہ لوح عوام اب بھی دین کو سیاست سے جدا سمجھنے کی فکر میں لگی ہوئی ہے، کیونکہ دشمن اسلام چاہتا ہے کہ اسلامی حکومت اور ولایت فقیہ میں جدائی کی جائے، دین اور سیاست میں جدائی کی جائے، ایران میں ولایت فقیہ کی کارکردگی میں شک و تردد کا ایجاد کیا جائے، لہٰذا دشمن اسلام کا پہلا کام دین کو سیاست اور حکومت سے جدا کرنے کے لئے تبلیغ کا راستہ کافی حد تک ہموار کیا، کیونکہ مغرب اور یورپ اس سلسلہ میں کافی کام کر چکا تھا، بہت سی کتابیں لکھی گئیں، کافی مقدار میں ریسرچ کی گئی تھیں، جس کے نتیجہ میں یہ فکر رائج ہو چکی تھی کہ دین سیاست سے الگ ہے ، اپنے اسی ہدف کو حاصل کرنے کے لئے ایران میں بھی راستہ ہموار کیا گیا کہ کم از کم کچھ لوگوں کا یہ عقیدہ ہو کہ دین سیاست سے جدا ہے، اگرچہ اس کے لئے تھوڑا بہت راستہ پہلے سے ہی ہموار تھا کیونکہ انقلاب سے پہلے بھی اور انقلاب کے بعد بھی بعض وہ لوگ جو حکومت کے کارکنان تھے ایسا عقیدہ رکھتے تھے ان کا اعتقاد یہ تھا کہ دین اور سیاست میں ایک بہت بڑی دیوار حائل ہے، البتہ اس فکر سے تمام لوگ تحت تاثیر قرار نہ پائے، کیونکہ جن حضرات نے اس اسلامی حکومت کے لئے اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو قربان کیا تھا مالی قربانی پیش کی تھی تمام مشکلات کو برداشت کیا آسانی سے اس فکر سے متاثر نہ ہونگے، کیونکہ ابھی تک ان کے کانوں میں امام خمینی کی دل نشین آوازیں گونج رہی ہیں، دور حاضر میں یہی قوم فلسطین کے مظلوم عوام کی آزادی کے لیے میدان عمل میں سرگرم ہے، اسی انقلاب اسلامی کی بدولت آج اسرائیل اور امریکہ کے ایوانوں میں زلزلے آرہے ہیں، بڑی تگ و دود کے باوجود انقلاب ایران کے حامیوں کے حوصلے پست نہ کر سکے، دن بدن بلند حوصلے، جذبے اور مالی و جانی قربانیاں دینے کے لئے ہمہ وقت تیار کھڑے ہیں،

جاری ہے………

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1 × four =