تحریر:عمر فاروق
عمران خان نے طے کرلیاہے کہ وہ ریاست پاکستان کے خلاف کسی بھی حدتک جاسکتے ہیںاوراس کے لیے وہ کوئی بھی قیمت چکانے کوتیارہیں چاہے اس میں ملک کاہی نقصان کیوں نہ ہو؟یہی وجہ ہے کہ نومئی کی ناکام بغاوت کے بعدوہ نئے سرے سے پاکستان پرحملہ آورہیں اگرچہ ایک نسلسل کے ساتھ پارٹی رہنماء ان کاساتھ جوڑکرجارہے ہیں مگرعمران نیازی ملک اوربیرون ملک اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ریاست کے خلاف مسلسل منصوبہ بندی میں مصروف ہیں تاکہ کسی ناکسی طرح امریکہ اوربین لاقوامی طاقتیں پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرکے انہیںگرداب سے نکالیں اورانہیں ایک مرتبہ پھرسے مسنداقتدارتک پہنچائیں ۔
دی نیوزکی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے پاکستان کیلئے امریکی فوجی امداد کو نشانہ بنانے کی ایک نئی گھناونی سازش کی ہے جس کے تحت پاکستانی فوج کے لیے امریکی امداد کو انسانی حقوق کی صورتحال کے بل سے مربوط کرنے کے لیے کہا جارہا ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی کے فوکل پرسن برائے امریکا سجاد برکی اور پارٹی کے رکن عاطف خان امریکی رکن کانگریس گریگ قیصر سے ملاقات کرکے ان سے درخواست کی کہ وہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف قرارداد لائیں۔
پی ٹی آئی رہنمائوں کے مطابق 86 ارکان کانگریس اس درخواست پر دستخط کرچکے ہیں اور اب وہ چاہتے ہیں کہ گریگ قیصر بھی اس کا حصہ بنیں۔ گریگ قیصر ایک بل کے شریک اسپانسر بھی ہیں جس کے تحت کسی ملک میں فوجی امداد کو انسانی حقوق سے مشروط کیا جائے گا۔تحریک انصاف کی یہ واردات دراصل امریکا کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی دعوت ہے اوریہ گھناونی سازش عمران نیازی اورپی ٹی آئی کے خلاف میموگیٹ سے بڑی چارج شیٹ بن سکتاہے ۔
اس سے قبل 9مئی کو فوجی تنصیبات، عمارتوں اور دیگر علامتوںپرحملوں کے بعدریاست کی طرف سے کی جانے والی کاروائی پر پی ٹی آئی لابنگ فرم کی کوششوں سے امریکی کانگریس کے 65 سے زائد ارکان امریکی وزیر مملکت برائے خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ چکے ہیں کہ وہ پاکستانی حکومت پر دباو ڈالیں کہ انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنائی جائے۔عمران خان اوران کے بچے کچھے حواریوں کی جانب سے یہ اقدامات واضح کرتے ہیں کہ وہ امریکہ کے ذریعے اب تبدیلی لاناچاہتے ہیں اورپاکستان میں اقتدارحاصل کرنے کے درپے ہیں مگریہ عمران نیازی اوران کے ہمنوائوں کی خام خیالی ہے ۔
عمران خان سمیت پی ٹی آئی کاکوئی بھی رہنماء امریکہ سے پہلے سٹاپ ہی نہیں کرتادو ہفتے قبل خود عمران خان اور ایک امریکی رکن کانگریس میکسین مور واٹرز کی زوم میٹنگ میں امریکہ سے مددکی اپیل بلکہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت کی دعوت سامنے آئی تھی جس میں عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کی سیاسی ناکامی کا پورا ملبہ سابقہ آرمی چیف پر ڈالتے ہوئے امریکی خاتون کو بتایا کہ 99 فیصد پاکستان عمران خان کا خواہاں ہے اور وہ مقبول ترین سیاسی رہنما ہیں۔ مجھ پر ایک قاتلانہ حملہ ہوچکا ہے جس میں مجھے ٹانگ میں تین گولیاں لگیں خفیہ ایجنسی یہاں بہت طاقتور ہے۔ آپ میری مددکریں ۔
اس سے قبل امریکا کی قومی سلامتی امور کے سابق مشیر جان بولٹن نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سے ٹیلی فونک گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ عمران خان کے ساتھ روا سلوک پاک امریکا تعلقات میں رکاوٹوں اور تنا ئوبڑھانے کا سبب ہے، سویلینز کے مقدمات ملٹری کورٹس میں نہیں چلائے جانے چاہئیں،اسی طرح دوسری جانب پاکستان کی صورتحال پر 16 کینیڈین اراکین پارلیمنٹ نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کو بھی خط لکھا ہے۔ خط میں پاکستان میں پرامن مظاہروں کی اجازت پر زوردیاگیا۔
حیران کن بات یہ ہے کہ عمران خان خودکوعالم اسلام کالیڈرکہتے ہیں لیکن سعودی عرب ،ترکیہ سمیت کسی بھی اسلامی ملک کے سربراہ یاوزیرکوتوچھوڑیں کسی یونین کونسل کے رہنماء نے بھی عمران خان کی حمایت میںبیان نہیں دیاہے جبکہ دوسری طرف بریڈشرمین سے لے کرزلمے خلیل زادتک ہرپاکستان دشمن کے پیٹ میں مروڑاٹھ رہے ہیں ۔اصل بات یہ ہے کہ عمران خان اورپی ٹی آئی کاصل چہرہ قوم کے سامنے آچکاہے قوم یہ جان چکی ہے کہ وہ غیرملکی طاقتوں کے آلہ کارہیں ۔یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی سے الگ ہونے والے عمران خان کے بھیانک چہرے سے مسلسل نقاب اتاررہے ہیں ۔اس حوالے سے صرف دومثالیں دوں گا جس میں وہ بتاتے ہیں کہ عمران نیازی کے دوچہرے ہیں ایک عوام اورکارکنوں کے لیے ہے اوردوسراچہرہ ان کے مذموم ایجنڈے کے لیے ہے جونہایت بھیانک ہے ۔
پی ٹی آئی سوشل میڈیاکے سابق رضاکارڈاکٹر فرحان نے نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ یہ پارٹی چلتی ہی سوشل میڈیا بیانیے پر ہے، ہر بیانیے کو سوشل میڈیا پر لانے میں ہر لیڈر کا اپنا کردار ہوتا تھا اور پھر جماعت کا بیانیہ سوشل میڈیا کے گرد گھومتا تھا۔عمران خان کچھ ایسے موضوعات دے کر لوگوں کی ذہن سازی کرتے ہیں جو سوشل میڈیا پر ان کے غلط بیان پر بھی ان کی حمایت کرتے ہیں اوروہ لوگ نشے کی لت کی طرح چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے لڑنے جھگڑنے پر تیار رہتے ہیں(اس کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں کہ عمران نیازی اپنے ہربیان سے یوٹرن لے لیتاہے اوراس کے کارکن اسی ڈھٹائی سے اس کادفاع کررہے ہوتے ہیں )
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اب کیوں 9 مئی کی ذمہ داری کارکنوں پر ڈال رہے ہیں؟ اگر خدانخواستہ یہ بغاوت کامیاب ہوجاتی تو انہوں نے فخر سے کہنا تھا کہ میرے ورکرز نے بہت کمال کردیا، ایک انسان کو اپنے ہر برے اعمال کی ذمہ داری خود لینی چاہیے بجائے اس کے کہ آپ دوسروں پر ڈال دیں، یہ غلط عمل ہے اس پر ان کو توبہ کرنی چاہیے۔
ڈاکٹر فرحان ورک نے کہا کہ عمران خان تھیوری کے ماہر ہیں لیکن وہ پریکٹیکل کے ماہر نہیں ہیں، عمران خان اسلاموفوبیا جیسے چند موضوعات پر بات کرکے اوورسیز پاکستانیوں کو مصروف رکھتے ہیں اس کے بعد ہمارے سارے اوورسیز پاکستانی خود کو ان کے ایجنڈے کے ساتھ منسلک پاتے ہیں لیکن ان کے دور حکومت میں پاکستان میں جو کچھ ہوا اس کے بعد پاکستانیوں کی سوچ مختلف ہے۔
آج عمران خان اوراس کے حواریوں کوانسانی حقوق اورعورتوں کے حقوق یادآرہے ہیں حالانکہ اس حوالے سے ان کااپناکردارنہایت بھیانک ہے ،پاکستان تحریک انصاف کی سابق رہنما عظمی کاردار کا کہنا ہے کہ عمران خان اور ریحام خان کی طلاق کے وقت ہم پی ٹی آئی میں تھے، اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے میڈیا پر جانے والی تمام پی ٹی آئی کی خواتین کو خاص ہدایات دی تھیں کہ آپ نے ریحام خان کی ایسی کی تیسی کرنی ہے، آپ نے ریحام خان کو پوری طرح برباد کردینا ہے اور ریحام خان کے پرخچے اڑا دینے ہیں۔
سابق پی ٹی آئی رہنما کے مطابق ہم تو اس وقت آنکھوں پر پٹی باندھے چیئرمین پی ٹی آئی کے پیچھے چل رہے تھے ہم نے سوچا بھی نہیں تھا وہ بھی غلط ہوسکتے ہیں، ہم نے سوچا کہ ریحام خان نے ہی گڑ بڑ کی ہوگی، انہوں نے ہی معاملہ خراب کیا جو یہ طلاق ہوئی لیکن ہم نے یہ نہیں سوچا تھا کہ غلطی چیئرمین پی ٹی آئی کی بھی ہوسکتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ لیکن اب میں پہلی دفعہ یہ بات کروں گی کہ ریحام خان اور کچھ بھی ہوسکتی ہیں لیکن منافق نہیں ہوسکتیں۔