نومبر 17, 2024

اسرائیل کی ڈوبتی معیشت کو سہارا دینے والے پانچ عرب ممالک

تحریر: محمد حسینی

غاصب صیہونی رژیم ہر سال اپنی درآمدات اور برآمدات کے بارے میں رپورٹ جاری کرتی ہے۔ 2022ء اور 2023ء کی رپورٹس کے درمیان قابل توجہ فرق یہ ہے کہ 2023ء کی رپورٹ میں شدید بحران کی خبر دی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس سال اسرائیل کی تجارت 6 فیصد کم ہو گئی۔ اس رپورٹ میں ایک اور اہم نکتہ یہ ہے کہ پانچ عرب ممالک کا نام لیا گیا ہے جنہوں نے اسرائیل کی معیشت تباہ ہونے سے بچائی ہے۔ ان عرب ممالک نے غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی معیشت کو سہارا دیا ہے اور اسے دیوالیہ ہونے سے بچایا ہے۔ صرف مراکش نے ہی اسرائیل سے اپنی درآمدات میں 128 فیصد اضافہ کیا ہے۔ دیگر عرب ممالک میں مصر، بحرین، اردن اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ صیہونی رژیم کے جاری کردہ سرکاری اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان پانچ عرب ممالک نے خاص طور پر غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے تجارت کی مقدار میں چند گنا اضافہ کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات

شائع ہونے والی رپورٹس سے معلوم ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات اسرائیل سے تجارت کرنے والا سب سے بڑا عرب ملک بن گیا ہے اور تمام عرب ممالک سے انجام پانے والی اسرائیل کی تجارت کا 81 فیصد حصہ متحدہ عرب امارات سے انجام پایا ہے۔ سرکاری سطح پر جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر 2023ء سے مئی 2024ء تک مذکورہ بالا پانچ عرب ممالک نے اسرائیل کو 2 ارب 1 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی برآمدات ارسال کیں جبکہ اس دوران ان عرب ممالک نے اسرائیل سے 2 ارب 84 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی کل تجارت انجام دی۔ غزہ جنگ کے دوران (اکتوبر 2023ء سے مئی 2024 تک) متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو 1 ارب 64 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی برآمدات بھیجیں جبکہ گذشتہ برس (2022ء اور 2023ء) اسی مدت میں 1 ارب 48 کروڑ ڈالر کی برآمدات ارسال کی تھیں۔

رپورٹس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل بھیجی جانے والی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ اکتوبر 2023ء میں متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کو 13 کروڑ 51 لاکھ ڈالر کی برآمدات بھیجی تھیں جبکہ جنوری 2024ء میں یہ مقدار 25 کروڑ 20 لاکھ اور اپریل 2024ء میں 24 کروڑ 96 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات نے غزہ جنگ کے دوران عرب ممالک میں سب سے زیادہ اسرائیل سے درآمدات حاصل کی ہیں۔

مصر

غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے تجارتی لین دین کرنے والے عرب ممالک میں مصر کا دوسرا نمبر ہے۔ اسرائیل کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق مصر نے غزہ جنگ کے دوران پہلے سے زیادہ تجارت انجام دی ہے۔ مصر نے غزہ جنگ کے بعد اسرائیل سے تجارت میں دوگنا اضافہ کر دیا اور اکتوبر 2023ء سے 31 مئی 2024ء تک 12 کروڑ 2 لاکھ ڈالر کی تجارت انجام دی۔ قابل غور بات یہ ہے کہ مصر نے غزہ جنگ کے آغاز سے مئی 2024ء تک اسرائیل سے اپنی درآمدات میں 290 فیصد اضافہ کیا ہے۔ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے مصر کی درآمدات کی سطح 27 کروڑ 15 لاکھ ڈالر تک جا پہنچی جبکہ گذشتہ دو سالوں یعنی 2022ء اور 2023ء کے انہی مہینوں میں مصر کی اسرائیل سے درآمدات کی سطح 6 کروڑ 96 لاکھ ڈالر تک تھی۔

اردن

اردن نے بھی غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے تجارت کی سطح میں اضافہ کیا ہے۔ غزہ جنگ کے دوران اردن نے اسرائیل سے انجام پانے والی درآمدات میں 35 فیصد اضافہ کیا ہے۔ جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق اسرائیل سے اردن نے 6 کروڑ 78 لاکھ ڈالر کی درآمدات حاصل کیں جبکہ 2022ء کے انہی مہینوں میں اس نے 5 کروڑ ڈالر کی درآمدات حاصل کی تھیں۔ اردن کا شمار اسرائیل کو سبزیاں فراہم کرنے والے اہم ممالک میں ہوتا ہے۔ مختلف رپورٹس کے مطابق غاصب صیہونی رژیم کی وزارت زراعت کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اردن نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد جولائی 2024ء کے وسط تک 43 ہزار 745 ٹن سبزیاں اسرائیل کو فراہم کیں۔

مراکش اور بحرین

مراکش نے بھی غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے حاصل ہونے والی درآمدات میں دوگنا اضافہ کیا ہے۔ صیہونی رژیم کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق غزہ جنگ کے آغاز سے مئی 2024ء تک اردن نے اسرائیل سے 10 کروڑ 95 لاکھ ڈالر کی درآمدات حاصل کیں جو گذشتہ سالوں کی نسبت 144 فیصد زیادہ ہیں۔ اگرچہ غزہ جنگ کے دوران اسرائیل سے تجارت کرنے والے عرب ممالک میں بحرین کا سب سے آخری نمبر ہے لیکن اسرائیل کے جاری کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنگ کے دوران بحرین اور اسرائیل کے درمیان تجارت میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹس کے مطابق غزہ جنگ شروع ہونے سے مئی 2024ء تک بحران نے 5 کروڑ 32 لاکھ ڈالر کی اشیاء اسرائیل بھیجی ہیں جبکہ یہ سطح گذشتہ برس اسی مدت میں صرف 77 لاکھ تک تھی۔

 

بشکریہ اسلام ٹائمز

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

nineteen + five =