دسمبر 17, 2024

اسرائیل سے کوئی جھگڑا نہیں

تحریر: علی احمدی

شام میں صدر بشار اسد کی حکومت سرنگون ہو جانے کے بعد برسراقتدار آنے والے گروہ ھیئت تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع، جو ابو محمد الجولانی کے نام سے مشہور ہے، نے حال ہی میں انتہائی اہم بیان دیا ہے، جس میں اس نے کہا ہے کہ ہم اسرائیل کے خلاف جنگ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ اس کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا، جب اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم شام پر 300 کے قریب فضائی حملے کرکے اپنے بقول شام کی 80 فیصد دفاعی صلاحیتوں کو نابود کرچکی تھی۔ مزید برآں، غاصب صیہونی فوج نے گولان ہائٹس سے شام کے اندر فوجی چڑھائی بھی شروع کر رکھی ہے اور اب اسرائیلی فوج شام کے دارالحکومت دمشق سے محض 20 کلومیٹر کے فاصلے پر کھڑی ہے۔ اسرائیلی فوج نے شام کے کئی دیہاتوں اور قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

دمشق پر قبضے کے بعد ابو محمد الجولانی نے اسکائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا: “شام کسی نئی جنگ میں داخل نہیں ہوگا، کیونکہ شام کے شہری گذشتہ کئی سال کی جنگ سے تھک چکے ہیں۔ ہمارا ملک کسی نئی جنگ کے لیے تیار نہیں ہے۔” اس نے غاصب صیہونی رژیم کے وسیع فضائی حملوں کی جانب اشارہ کیے بغیر مزید کہا: “ہمیں اصل تشویش حزب اللہ لبنان اور اسد حکومت سے تھی۔ ان کا خاتمہ شام کے مسائل کا حل ہے۔ موجودہ صورتحال ہمیں ماضی کی جانب واپس پلٹنے کی اجازت نہیں دیتی۔” ھیئت تحریر الشام کی جانب سے یہ کمزور اور بزدلانہ موقف ایسے وقت سامنے آیا، جب اسرائیل شام کے 500 اسٹریٹجک اہمیت کے حامل مقامات پر بمباری کرچکا تھا۔ شام میں صدر بشار اسد کی حکومت ختم ہو جانے اور شدت پسند گروہوں کے برسراقتدار آجانے نے خطے کی صورتحال بہت ہی پیچیدہ کر دی ہے۔

خطے کے بہت سے سیاسی تجزیہ کار اس حقیقت سے بخوبی آگاہ تھے کہ ھیئت تحریر الشام (سابق النصرہ فرنٹ) درحقیقت داعش نامی سکے کا دوسرا رخ ہے۔ اب عوام کی جانب سے اس گروہ کے اقدامات پر ناراضگی کے اظہار اور بہت جلد عوام کا اس کے مقابلے میں اٹھ کھڑے ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو محمد الجولانی کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے اور اس کے خوبصورت نعرے اور وعدے عوامی حمایت کا باعث نہیں بن سکتے۔ اگرچہ اس نے سر پر وہ پگڑیاں باندھنا چھوڑ دی ہیں، جو اہلسنت معاشروں میں رائج ہیں اور پینٹ کوٹ پہن کر خود کو لبرل ذہنیت کا حامل اور ماڈرن ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اس نے جو وعدے کیے تھے، ان پر تاحال عمل پیرا نہیں ہوسکا۔ ھیئت تحریر الشام کا سربراہ ابو محمد الجولانی خود کو خطے کے نئے حالات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

القاعدہ جیسے اقدامات کا تکرار

احمد الشرع یا ابو محمد الجولانی ماضی میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے شدت پسند عناصر میں شمار کیا جاتا تھا، لیکن اب وہ اپنا ظاہری حلیہ تبدیل کرکے خود کو روشن خیال ظاہر کر رہا ہے۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہ شام میں کسی خاص گروہ یا قوم کو نشانہ نہیں بنائے گا، جبکہ آگاہ ذرائع کا کہنا ہے کہ الجولانی سے وابستہ مسلح عناصر نے شام کے مختلف شہروں میں بڑے پیمانے پر علویوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد 120 ہے اور ان میں القرداحہ، لاذقیہ اور طرطوس کے شہری شامل ہیں۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ گرفتار ہونے والے 50 افراد کے تمام اثاثے بھی ضبط کر لیے گئے ہیں۔ ان اقدامات نے  ابو محمد الجولانی کے وہ تمام وعدے مشکوک بنا دیئے ہیں، جو اس نے برسراقتدار آنے سے پہلے کیے تھے۔

داعش سے وابستہ دہشتگردوں کی سرگرمیاں

شام میں عوامی ناراضگی کی ایک اور وجہ وہاں داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر کی موجودگی ہے۔ صدر بشار اسد کی حکومت ختم ہو جانے کے بعد شام میں داعش سے وابستہ دہشت گرد عناصر کی سرگرمیوں میں بھی تیزی آئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے بقول شام کے صوبہ حمص کے مغربی اور مشرقی حصوں میں صرف چار دن میں داعش نے 100 شہریوں کو قتل کیا ہے۔ ان رپورٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ داعش سے وابستہ تکفیری دہشت گرد عناصر نے حمص کے مغرب اور مشرق میں چند دیہاتوں پر حملہ کیا اور ان 13 افراد کو گرفتار کر لیا، جو اپنے گھروں کی جانب جا رہے تھے اور انہیں سب کے سامنے گولی مار کر قتل کر دیا۔ ان تکفیری دہشت گردوں نے اپنے مجرمانہ اقدامات کی ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر بھی شائع کی ہیں۔

دمشق میں مظاہرے

تازہ ترین رپورٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ھیئت تحریر الشام کی جانب سے گرفتاریاں اتنے وسیع پیمانے پر انجام پا رہی ہیں کہ شام میں اس کے خلاف عوامی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں۔ ایسے ہی کچھ مظاہرے دارالحکومت دمشق میں بھی منعقد ہوئے ہیں۔ ان مظاہروں میں ھیئت تحریر الشام کی جانب سے گرفتار کیے جانے والے شہریوں کے اہلخانہ بھی شامل تھے۔ دوسری طرف دمشق کے عوام پر شدید دباو نیز دارالحکومت میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث بھی عوام میں ابو محمد الجولانی کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ان مظاہروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام کے عوام میں مسلح گروہوں کے خلاف شدید ناراضگی پائی جاتی ہے۔ لہذا مسلسل وعدہ خلافیوں اور عوام کے خلاف شدت پسندانہ اقدامات کے باعث سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاران کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں ھیئت تحریر الشام شدید چیلنجز اور مشکلات سے روبرو ہو جائے گا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

seventeen − 3 =