تحریر: رستم عباس
پاکستان کی خارجہ پالیسی کی سمت کا تعین لیاقت علی خان صاحب کے دورہ امریکہ سے ہی ہوگیا تھا۔جب ان کو پاکستان کے پہلے وزیراعظم ہونے کے ناتے سویت یونین اور امریکہ سے دعوت نامے موصول ہوئے تو انہوں نے امریکہ کے بلاک میں جانے کا نادر فیصلہ فرمایا۔۔اور فوجی امریت میں بھی اس تعلق کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔
پاکستان نے امریکہ کی خوشنودی کی خاطر افغان جنگ لڑی اور ہنستا بستا یہ ملک جہادی بلاووں کے حوالے کر دیا جس نے آج تک 2لاکھ کے قریب پاکستانیوں کا خون پیا ہے۔افغان وار فرسٹ جو جرنل ضیاء نے لڑی اس کے بعد دوسرے جرنل صاحب آئے جرنل مشرف انہوں نے بھی فرنٹ لائن سٹیٹ کا مرتبہ حاصل کرکے امریکہ کے اشارےپر پھر افغان وار کا دروازہ کھول دیا۔یعنی ہمارا ملک ہر دور میں امریکہ کا غلام ہی رہا ہے اور امریکہ نے اس غلام سے خوب فائیدہ اٹھایا ہے۔
پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ ہی حکومت کرتی ہے اگرچہ سامنے سیاست دان ہوتے ہیں لیکن کس کو بنانا ہے کس کو ہٹانا ہے۔کس پارٹی کا مکو ٹھپنا ہے اور کس کو سلیکٹ کرنا ہے یہ اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کرتی ہے۔پاکستان کی اندرونی سیاست میں ظاہری تبدیلی 2014سے شروع ہوتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ نے تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کے طور پر متعارف کروایا اور پھر اسکو اقتدار بھی دے دیا۔عمران خان نے امریکہ کو absolutely not کہا اور کھل روس کی یوکراین جنگ میں حمایت کی۔جس سے ایسالگا کہ شاید پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہونے جارہی ہے۔
لیکن اس وقت آپ دیکھ لیں پاکستان مکمل طور پراسرائیل اور امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے۔
پاکستان میں پی ایس ایل ہوا اس کا مرکزی اشتہار اسرائیل کی کمپنی کو دیا گیا۔سعودی عرب مکمل طور پر پاکستان کی اندرونی سیاست میں گھس چکا ہے۔پاکستان اپنے سارے تجارتی معاہدے سعودی عرب اور امریکہ سے کر رہا ہے۔پاکستان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو لاکھوں ایکڑ زمین دے رہا ہے جہاں وہ کاشت کاری کریں گے۔
اور ہمارے فوجی جرنیل آئے روز سعودی عرب اور امریکہ کے دورے پر جارہے ہیں۔
نئے بننے والے وزیر خارجہ نے اپنا پہلا دورہ ہی برطانیہ کا کیا ہے۔
اور سب بڑی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ہمارے سپر ہیروو عمران خان نے فلسطین کی حمایت میں ایک لفظ بھی منہ سے نہیں نکالا۔
اس وقت پاکستان مکمل طور پر اسرائیل کے حق میں ہے۔ہماری مذہبی قیادت اور آزاد منش لوگوں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔
کہ جس ملک میں وہ انقلاب کی کوشش کر رہے ہیں وہ ملک مکمل طور پر امریکہ اسرائیل کا غلام ہوچکا ہے۔
آج کی ہی اخبار میں ہے کہ پاکستان نے امریکہ کے ساتھ معدنیات کی تلاش کا معاہدہ کیا ہے۔ہم ریلییاں نکالیں ہم اسرائیل کے پرچم جلائیں فلسطین کے پرچم بھی لہرائیں گے لیکن جب تک یہ ظالم اور جابر فرعونی نظام حکومت ہے اور پاکستان کا یہ سیاسی بندوبست ہے کچھ بھی نہیں ہونے والا۔ہمارے ذمے ایک ہی کام بچتا ہے اور وہ ہے عوام کو شعور دیں اور بیدار کریں۔اور ان میں انسانیت کو زندہ کرنے کی اپنی سی کوشش کریں۔
باقی کام اللہ پر چھوڑ دیں کیونکہ
ایک تدبیر ظالم کرتے ہیں اور ایک تدبیر مظلومین کا حامی اللہ کرتا ہے اور اللہ کی تدبیر ہی غالب ہوتی ہے.
نوٹ: ادارے کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔