تحریر: علی سردار سراج
جولائی اور اگست کے مہینوں میں گلگت بلتستان سیاحوں کے لئے ایک بہت ہی پرکشش مقام ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ وہاں کا موسم ہے ۔
بطور خاص گرم علاقوں کے لوگ جب اپنے اپنے علاقوں سے گلگت بلتستان کی فضا میں داخل ہوتے ہیں تو محسوس کرتے ہیں کہ شاید یہی وہ جنت ہے جس سے جناب آدم اور حوا کو نکالا گیا تھا ۔
پھر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جس علاقے کے پہاڑ گرمیوں میں بھی برف کی چادر تلے ہوں وہاں کی سردیاں کیسی ہونگی؟
منفی درجہ حرارت تو عام سی بات ہے ۔
ایسے میں آج جنوری دوہزار پانچ کی آٹھ تاریخ ہے۔ انتہائی سردی کے باوجود گلگت بلتستان کے لوگوں کا ٹمپریچر بہت ہی ہائی ہے۔
لیکن اس درجہ حرارت کا سبب آسمان کا سورج نہیں بلکہ زمین کا ایک روشن ستارہ ہے۔
وہ ستارہ جس کو لوگ ضیاء الدین رضوی کے نام سے جانتے ہیں ۔ اسے ابھی طلوع ہوئے کچھ سال ہوئے ہیں ۔
گویا یہ لوگوں کی قسمت کا ستارہ ہے کیونکہ جب سے طلوع ہوا ہے وہاں کے لوگوں کی محبت اور عقیدت کا مرکز ہے۔
پھر تاریک راتوں کی تاریکی میں چھپ کر ڈھاکہ ڈالنے والے لوگوں کی ان سے گہری دشمنی بھی کوئی انہونی بات نہیں ہے ۔
جوں جوں اس ستارے کی روشنی میں لوگ اپنے علاقے کے چوروں سے آشنا ہوتے گئے توں توں چوروں اور ڈاکوؤں کی ان سے دشمنی بھی عمیق ہوتی گئی۔
کیونکہ لوگوں کو لگ پتہ گیا کہ مذہب کے نام پر لڑائیاں مذہب کے لئے نہیں بلکہ ضرورت کے تحت مذہب کے نام پر لڑایا جا رہا ہے ۔
اور بظاہر الگ الگ سیاسی جھنڈوں تلے الگ الگ سیاسی اہداف اور مقاصد کے لئے لڑنے والے تمام سیاسی دھڑے گلگت بلتستان کے حقوق کو نگلنے میں متفق اور متحد ہیں ۔
کئی دہائیوں سے جس کو مردار سمجھ کر نوچنے والے گدھوں کو احساس ہوتا ہے کہ مردار میں جان آ رہی ہے ۔
اس کا مسیحا کوئی اور نہیں بلکہ وہی نحیف جسم اور فولادی ارادے کا مالک شخص ہے جسے مقامی لوگ *بوبا* یعنی باپ پکارتے ہیں ۔
ہاں یہ وہ خطرہ تھا جس نے تاریکی کے چوروں اور لاشخوار گدھوں کو علاقے کے مسیحا کے لئے آخری حل کے طور پر صلیب تیار کرنے پر مجبور کیا۔
آج کا ٹمپریچر سورج کی حدت کی وجہ سے نہیں بلکہ اس مسیحا کے چھن جانے کی وجہ سے ہے۔
لوگ بھول گئے ہیں کہ یہ جنوری کے سرد دن ہیں۔
آہ و بکا کی فضا یہ بتا رہی ہے کہ جانے والا یقینا اس آیت کا مصداق ہوگا۔
إِنَّ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ ٱلرَّحْمَٰنُ وُدًّا
بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے عنقریب رحمان لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کردے گا
19-Maryam : 96
تم نے خیال کیا کہ ان کے بدن خاکی اور روح میں جدائی ڈال کر اس کو ختم کیا جبکہ خالق کون و مکان تمہارے خیال کے بطلان پر مہر لگا کر اعلان کرتا ہے ۔
وَلَا تَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ قُتِلُوا۟ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ أَمْوَٰتًۢا ۚ بَلْ أَحْيَآءٌ عِندَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ
اور خبردار راہ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پارہے ہیں
3-Al Imran : 169
اور شاعر شھیر سعدی نے بھی کیا خوب کہا ہے ۔
سعدیا مرد نکونام نمیرد هرگز۔ مرده آنست که نامش به نکویی نبرند
نیک نام لوگ کبھی بھی نہیں مرتے ہیں’ مردہ وہ ہے کہ جس کا نام اچھائی سے نہ لیا جاتا ہو۔
روحش شاد و یادش گرامی باد.