سیاسیات- جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہےکہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر دستخط ہوگئے تو مدارس بل پر دستخط کیوں نہیں ہوئے؟ سمجھتے ہیں کہ بل کا فوری نوٹیفکیشن ہونا چاہیے، ہم اس ملک کے قانون کے ساتھ ہونا چاہتے ہیں، بے شمار رفاعی تنظیمیں، این جی اوز تعلیمی ادارے اسی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں، معاہدے میں لکھا ہے کہ تمام مدارس کے بینک اکاؤنٹس کھول دیے جائیں، ہمیں بتائیں وفاق المدارس تعلیمات کےکسی ایک مدرسےکا اکاؤنٹ کھلا ہے ؟
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کیا صدر مملکت ایک ایکٹ کے اوپر 2 بار اعتراض بھیج سکتے ہیں، ایک اعتراض پر قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے دستخط کرکے بل واپس ایوان صدر بھیجا، بل پر 10 دن تک دستخط نہیں ہوتے تو کیا وہ خودبخود ایکٹ نہیں بن جاتا؟ہمارا دعویٰ ہے کہ مدارس رجسٹریشن بل ایکٹ بن چکا ہے ، سابق صدر عارف علوی نے جب دستخط نہیں کیے تو کیا اس پر نوٹیفکیشن نہیں کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس متعلق عدالت بھی جانا پڑا تو جائیں گے، بل بنانے والے ہی اسے متنازع بنا کر لوگوں کو بل کے خلاف اکسا رہے ہیں، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کی موجودگی میں شہبازشریف سے بات چیت ہوئی، وزارت قانون نے اس پر ڈرافٹ تیار کیا اور ہم نے قبول کیا، اس کے بعد اس ڈرافٹ پر آصف زرداری کے پاس اعتراض کی کیا گنجائش تھی، الیکشن سے پہلے بھی جو ڈرافٹ تیار ہوا تو وہ بھی سرکار نے بنایا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات ہو رہے ہیں تو اچھی بات ہے، فیض حمید کا کورٹ مارشل ہمارے دائرے سے باہر اور فوج کے اندر کا معاملہ ہے