سیاسیات-گلگت بلتستان کے سینیئر سیاستدانوں اور دیگر اہم شخصیات پر مشتمل ہم خیال گروپ نے نئی جماعت کے قیام کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے پارٹی کا منشور تیار کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق اور خطے کے مسائل کا حل منشور کے بنیادی نکات ہوں گے، جبکہ علاقے میں تعلیم کے فروغ، صحت کی سہولیات کی فراہمی اور دیگر معاملات کو بھی منشور کا حصہ بنایا جائے گا، پارٹی کے قیام کو باضابطہ شکل دینے کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ دیگر سیاسی شخصیات سے رابطے تیز کئے جائیں گے۔
ہم خیال گروپ کا اہم اجلاس اسلام آباد کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا، اجلاس میں سابق ارکان اسمبلی کاچو امتیاز حیدر خان، میجر (ر) امین، آمنہ انصاری، سابق چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی سلطان رئیس، ایڈووکیٹ علی یار، سابق چیف انجینئر ورکس ڈیپارٹمنٹ وزیر محمد تاجور خان اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ جی بی کی بعض اہم شخصیات ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئیں۔ اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ نئی پارٹی کا منشور تیار کیا جائے، تاکہ پارٹی کے قیام کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو اعتماد میں لیا جاسکے۔
شرکاء اجلاس کا کہنا تھا کہ منشور کے ذریعے عوام کے سامنے ان کے مسائل کا حل اور حقوق کے حصول کے لئے روڈ میپ پیش کیا جائے گا۔ اجلاس کے شرکاء کی یہ متفقہ رائے تھی کہ جی بی کو 75 سال سے آئینی حقوق سے محروم رکھنے کے باعث نئی نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو ابھی تک قومی دھارے میں شامل نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے 20 لاکھ عوام شدید احساس محرومی کا شکار ہیں۔ سینیئر سیاستدانوں کا کہنا تھا کہ ہم خیال گروپ خطے کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خاتمے کا مشن لے کر میدان میں آیا ہے، ہم اپنے حقوق کے لئے سب سے ہاتھ ملائیں گے۔
رواں ماہ کی چار تاریخ کو اسلام آباد میں گلگت بلتستان کے سینیئر سیاستدانوں اور دیگر شخصیات نے اس وقت ہلچل مچا دی، جب ان کے ایک اجلاس کی روداد منظر عام پر آئی اور جس میں ایک نئی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس ہم خیال گروپ میں سرفہرست سابق سپیکر جی بی اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد ہیں۔ انہیں جی ںی کے سینیئر ترین سیاستدانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ اس وقت تحریک انصاف میں ہیں، دو ہزار بیس کے عام انتخابات میں وہ ہار گئے تھے۔ اس سے پہلے وہ نون لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور کامیاب ہو کر سپیکر بن گئے تھے۔
ہم خیال گروپ میں ایک اور اہم نام مولانا سلطان رئیس ہے۔ مولانا رئیس بنیادی طور پر جماعت اسلامی سے تعلق رکھتے ہیں تاہم وہ الیکشن آزاد حیثیت سے لڑے تھے۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے سابق چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ ہم خیال گروپ میں تحریک انصاف کی رہنماء آمنہ انصاری، سابق پارلیمانی سیکرٹری میجر ریٹائرڈ امین، سینیئر صحافی راجہ شاہ سلطان جنہوں نے گذشتہ عام انتخابات کے دوران سیاست میں انٹری دی۔ ایک اور نام کاچو امتیاز حیدر خان کا ہے۔ کاچو امتیاز 2015ء کے عام انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کے ٹکٹ پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے، تاہم کونسل الیکشن میں ووٹ کے بدلے پیسہ لینے کے سنگین الزامات پر ایم ڈبلیو ایم نے انہیں پارٹی سے نکال دیا تھا۔