سیاسیات۔ پاک فوج پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی اور ادارے کا مؤقف پہلے ہی واضح کیا جا چکا ہے کہ یہ سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ وہ سیاست پر بات کریں، مذاکرات کریں اور رعایت دیں اور لیں۔
ذرائع نے جب پی ٹی آئی اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ممکنہ ڈیل کے حوالے سے جاری قیاس آرائیوں کے متعلق سوال کیا تو ایک ذریعے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوج کا ایسے کسی معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں۔
ذریعے نے کہا کہ ایسے معاملات پر بات کرنا سیاسی جماعتوں کا کام ہے، پاک فوج نے رواں سال مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کی پریس کانفرنس میں اپنی پوزیشن واضح کر دی تھی۔
ذریعے نے یاد دہانی کرائی کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر سے مئی میں کسی ڈیل کے امکان کے متعلق پوچھا گیا تو فوجی ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فوج کا کوئی سیاسی کردار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج غیر سیاسی ہے اور ہر حکومت کے ساتھ اس کے تعلقات آئین اور قانون کے مطابق ہیں، تمام سیاسی جماعتیں ہمارے لیے قابل احترام ہیں، لیکن اگر کوئی سیاسی گروہ اپنی ہی فوج پر حملہ کرتا ہے تو کوئی ان کے ساتھ بات چیت نہیں کرے گا۔
ذریعے نے کہا کہ اس طرح کے انتشار پسند گروہ کیلئے واحد راستہ یہ ہے کہ وہ قوم سے معافی مانگے اور نفرت کی سیاست چھوڑ کر تعمیری سیاست کا وعدہ کرے، فوج کو اس معاملے میں ملوث کرنا مناسب نہیں۔
ذریعے نے بتایا کہ فوج کی پالیسی اپنے گزشتہ اعلان کے مطابق بدستور برقرار ہے، سیاسی امور پر سیاسی جماعتوں کو آپس میں بات چیت کرنا ہے۔
دفاعی ذریعے کے ساتھ اس بات چیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عمران خان اور پی ٹی آئی کوئی ریلیف یا رعایت چاہتے ہیں تو ان کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ سیاسی جماعتوں بشمول حکومت کے نمائندوں سے بات کریں نہ کہ فوج یا اس کے سربراہ سے۔