مئی 28, 2025

پاکستان میں پانی کم کرنے والے منصوبے انڈیا کے زیر غور

سیاسیات۔ اپریل میں سیاحوں پر ہونے والے ایک حملے کے بعد انڈیا رد عمل میں پاکستانی کھیتوں کو پانی فراہم کرنے والے ایک بڑے دریا سے اپنی پانی کی مقدار کو نمایاں طور پر بڑھانے کے منصوبوں پر غور کر رہا ہے۔

انڈیا نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگایا جس کی اسلام آباد کی جانب سے تردید اسی وقت کر دی گئی۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹ ان چار افراد کا حوالہ دیا ہے جو اس معاملے سے واقف ہیں۔

جب انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 26 شہریوں کو مارا گیا، جسے انڈیا نے ’دہشت گردی‘ قرار دیا، تو نئی دہلی نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے میں اپنی شرکت کو ’معطل‘ کر دیا، جو سندھ دریا کے نظام کے استعمال کو منظم کرتا ہے۔

پاکستان نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے، لیکن معاہدہ بحال نہیں ہوا اور دو جوہری ہتھیار رکھنے والے پڑوسیوں نے دہائیوں کے بدترین تنازعے کے بعد گذشتہ ہفتے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔

چھ افراد نے رائٹرز کو بتایا کہ معاہدے میں انڈیا کی شرکت کو معطل کرنے کے بعد، انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے حکام کو ہدایت دی کہ وہ چناب، جہلم اور سندھ دریاؤں پر منصوبوں کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو تیز کریں، یہ تین آبی ذخائر سندھ نظام میں شامل ہیں جو بنیادی طور پر پاکستان کے استعمال کے لیے مختص ہیں۔‘

ان میں سے دو افراد نے کہا کہ ’زیر غور ایک اہم منصوبہ رنبیر نہر کی لمبائی کو دوگنا کر کے 120 کلومیٹر تک لے جانا ہے، جو چناب پر واقع ہے اور انڈیا سے پاکستان کے زرعی مرکز پنجاب تک جاتی ہے۔ یہ نہر 19ویں صدی میں بنائی گئی تھی، جو معاہدے کے دستخط سے کافی پہلے کی بات ہے۔‘

چار افراد نے سرکاری بحث اور دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ انڈیا کو چناب سے آبپاشی کے لیے محدود مقدار میں پانی نکالنے کی اجازت ہے، لیکن ایک بڑی نہر کی مدد سے، جس کی تعمیر میں ماہرین کے مطابق کئی سال لگ سکتے ہیں، کی مدد سے 150 مکعب میٹر پانی فی سیکنڈ موڑا جا سکے گا۔ فی الحال پانی کی مقدار تقریباً 40 مکعب میٹر ہے۔

رنبیر کی توسیع کے بارے میں انڈین حکومت کی غور و فکر کی تفصیلات پہلے کبھی رپورٹ نہیں ہوئیں۔ ایک شخص نے کہا کہ یہ گفتگو گذشتہ ماہ شروع ہوئی اور جنگ بندی کے بعد بھی جاری رہی۔

انڈین وزارتیں جو پانی اور خارجہ امور کی ذمہ دار ہیں، نیز مودی کے دفتر نے بھی روئٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

انڈین ہائیڈرو پاور این ایچ پی سی، جو سندھ نظام کے کئی منصوبے چلاتا ہے، نے بھی تبصرہ کے لیے بھیجے گئے ای میل کا جواب نہیں دیا۔

Facebook
Twitter
Telegram
WhatsApp
Email

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

17 − sixteen =